پینے کے پانی میں نکاسی کا پانی شامل ہونے سے پولیو وائرس پھیلنے لگا

پولیووائرس فضلے سے نکاسی کے نظام میں5 کلومیٹرتک پھیلتا ہے،پانی ونکاسی کی لائنیں بوسیدہ ہوگئیں۔


محمد اشرف October 27, 2014
بلدیہ، سائٹ اورگڈاپ کے سیوریج نمونوں میں وائرس موجود ہے، برساتی نالوں سے نکاسی کا نظام ختم کردیا جائیگا، عمران آصف۔ فوٹو: فائل

پینے کے پانی میں نکاسی آب کی آمیزش سے شہر میں پولیو وائرس پھیل رہا ہے، نکاسی آب کے ناقص نظام کے باعث کراچی میں پولیو وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ ہے، پانی و نکاسی آب کی لائنیں بوسیدہ ہونے سے پینے کا پانی آلودہ ہورہا ہے۔

پولیو وائرس متاثرہ بچے کے فضلے سے نکاسی کے نظام میں جاتا ہے جو 5 کلومیٹر تک پھیلتا ہے، سیوریج اور پانی کی لائنوں کے ملنے سے وائرس صاف پانی میں شامل ہوجاتا ہے، تفصیلات کے مطابق ادارہ فراہمی و نکاسی آب کراچی کے حکام کی غفلت نے بچوں کی صحت دائو پرلگادی ہے، واٹر بورڈکے پانی اور سیوریج کے افسران کی ملی بھگت سے زیر زمین پانی اور سیوریج کی لائنوں میں ناجائز کنکشنوں کی بھرمار سے پانی اورسیوریج کی لائنیں سوراخ ہوگئی ہیں جن میں رساؤ سے پینے کے پانی میں گندا پانی شامل ہورہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے ماہرین نے شہر کے سیوریج نظام میں پولیو وائرس کی تصدیق کی ہے، گزشتہ دنوں بلدیہ ٹاؤن، سائٹ اور گڈاپ کے علاقوں کے سیوریج کے پانی کے نمونے حاصل کیے گئے تھے ، ان نمونوں کے تجزیے میں معلوم ہوا ہے کہ کراچی کے سیوریج کے پانی میں پولیووائرس موجود ہے ، واٹر بورڈ نے آج تک اپنا ٹرنک مین سیوریج نظام تعمیر نہیں کیا ہے جس کے ذریعے گندہ پانی فلٹر کرکے سمندر میں پھینکا جاسکے، روزانہ 45 کروڑ گیلن سیوریج کا پانی بغیرصاف کیے سمندر میں پھینکا جارہا ہے۔

واٹر بورڈ کے 3 ٹریٹمنٹ پلانٹس ٹی پی ون، ٹی پی ٹو اور ٹی پی تھری کی استعداد151ملین گیلن سیوریج کے پانی کی روزانہ ہے، واٹر بورڈنے غیرقانونی طریقے سے برساتی نالوں میں سیوریج کے کنکشن ڈال دیے ہیں، واٹر بورڈ کی پینے کے پانی کی لائنیں چھوٹے بڑے برساتی نالوں سے گزرتی ہیں ، واٹر بورڈ 50 فیصد گندے پانی کی نکاسی برساتی نالوں سے کررہی ہے، لائنوں کی بوسیدگی سے سیوریج کے پانی کی آمیزش سے پینے کا پانی آلودہ ہورہا ہے، گندے نالے کھلے ہونے سے پولیو وائرس فضا میں پھیل رہا ہے۔

پروجیکٹ ڈائریکٹر ایس تھری عمران آصف کے مطابق واٹر بورڈ نے نکاسی کے نظام کو ٹھیک کرنے کیلیے ایس تھری منصوبہ تشکیل دیا ہے، منصوبہ 2 سال میں مکمل ہوگا، منصوبے کی تکمیل سے برساتی نالوں سے نکاسی کا نظام ختم کردیا جائے گا اور واٹر بورڈ کا ٹرنک مین سسٹم تشکیل دیا جائے گا، ایس تھری منصوبے سے ایس تھری پروجیکٹ کا مقصد کراچی کے موجودہ ٹریٹمنٹ پلانٹس استعداد کو بڑھاتے ہوئے4نئے ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تعمیر اور سیوریج کے پورے نظام کو مستحکم کرنا ہے جس میں50کروڑ گیلن یومیہ سیوریج کے پانی کی ٹریٹمنٹ کی صلاحیت ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں