بھارت کے عالمی کردار کا دارومدار پاکستان کے ساتھ تعلقات پر ہے، امریکا

عرفان غوری / خبر ایجنسیاں  بدھ 29 اکتوبر 2014
امریکا کی خواہش ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد وہاں دیرپا امن قائم ہو، ڈین فیلڈ مین۔ فوٹو: پی آئی ڈی

امریکا کی خواہش ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد وہاں دیرپا امن قائم ہو، ڈین فیلڈ مین۔ فوٹو: پی آئی ڈی

اسلام آباد: امریکا کے خصوصی نمائندے برائے افغانستان وپاکستان ڈین فیلڈ مین منگل کو دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچے اور اپنی آمد پر انھوں نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز، وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیر خزانہ اسحق ڈار اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقاتیں کیں۔

ڈین فیلڈمین نے کہا ہے کہ بھارت کے عالمی کردار کا دارومدار پاکستان کیساتھ تعلقات پر ہے جب کہ امریکا پاکستان میں کسی ماورائے آئین اقدام کی مخالفت کریگا۔ تفصیلات کے مطابق مشیر خارجہ و قومی سلامتی کے ساتھ ملاقات میں باہمی تعلقات سے متعلقہ امور کے ساتھ ساتھ افغانستان کی صورت حال اور بالخصوص 2014ء کے آخر تک وہاں سے نیٹو افواج کے انخلا کے بعد کے منظر نامے پر تبادلہ خیال ہوا۔ ذرائع نے بتایا کہ امریکی خصوصی نمائندے کا اس موقع پر کہنا تھا کہ امریکا کی خواہش ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد وہاں دیرپا امن قائم ہو اور پاکستان سمیت تمام علاقائی ممالک اس حوالے سے افغان حکومت کی معاونت کریں۔

انھوں نے کہاکہ امریکا پاکستان کو قریبی دوست اور حلیف ملک سمجھتا ہے اور وہ مستقبل میں پاکستان سے تعلقات میں وسعت کا خواہاں ہے۔ ذرائع کے مطابق سرتاج عزیز نے امریکی اہلکار کو یقین دلایا کہ پاکستان افغانستان میں دیرپا امن کے قیام کے سلسلے میں علاقائی وعالمی کوششوں میں معاونت کے سلسلے میں اپنی کاوشیں جاری رکھے گا۔ دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ امریکی نمائندہ خصوصی نے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار سے بھی ملاقات کی جس میں مشترکہ ورکنگ گروپ کے اجلاس کے کامیاب انعقاد پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ ورکنگ گروپ کے اجلاس سے معروف امریکی کمپنیوں اور تاجروں کو دیامر بھاشا ڈیم اور اس کی فنڈنگ کی ضرورت کے بارے میں آگاہی حاصل ہوئی۔ دونوں ممالک نے کانفرنس کا آئندہ اجلاس اگلے سال اسلام آباد میں منعقد کروانے پر بھی اتفاق کیا جس میں بالخصوص تجارت پر توجہ دی جائیگی، اس کانفرنس میں بڑی تعداد میں تاجر اور سرمایہ کار شرکت کریں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ یو ایس پاکستان ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری کے فروغ کا بڑا ذریعہ ثابت ہوگا۔ امریکی خصوصی نمائندہ نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ امریکا کو پاکستان پر ڈرون حملے بند کرنے چاہئیں، پاکستان پر6 ماہ میں ڈرون حملوں کا نہ ہونا دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کا مظہر ہے جس کی معاشرہ کے تمام طبقات نے تعریف کی۔ امریکی خصوصی نمائندہ نے اس موقع پر کہا کہ امریکا پاکستان میں جمہوری اداروں کی حمایت کرتا ہے، عوامی سطح پر روابط کو فروغ دیا جائیگا۔ دریں اثنا امریکی خصوصی نمائندہ برائے افغانستان وپاکستان نے جی ایچ کیو میں بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں علاقائی سلامتی کی مجموعی صورتحال بالخصوص افغانستان کے معاملے پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ رواں سال اگست میں خصوصی امریکی نمائندہ مقرر ہونے کے بعد یہ ڈین فیلڈ مین کا پہلا دورہ جی ایچ کیو تھا۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں اگلے ماہ کے وسط میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دورہ امریکا پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ امریکی سفارتخانے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی خصوصی نمائندہ ڈین فیلڈمین نے کہا کہ بھارت کا عالمی امور میں بڑھتا ہوا کردار پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات سے منسلک ہے، دونوں ممالک کے بہتر تعلقات کے بغیر دنیا میں بھارت کے کردار کو تسلیم نہیں کیا جائیگا۔ امریکی نمائندہ نے کہا کہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی پر تشویش تھی مگر ہمارا کشمیر پر موقف برقرار ہے کہ دونوں ممالک کو تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے چاہیے۔ انھوں نے پاکستان کی اندرونی سیاسی صورتحال پر کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو مذاکرات کرنے چاہئیں، امریکا کسی ماورائے آئین اقدام کی مخالفت کرے گا۔ فیلڈمین نے کہا کہ امریکا جنرل راحیل شریف کے پہلے دورہ امریکا کا منتظر ہے۔

افغانستان کے حوالے سے امریکی نمائندہ نے کہا کہ حامد کرزئی کے بعد اتحادی حکومت آنے سے خطے میں استحکام کے وسیع مواقع موجود ہیں، نئی افغان حکومت پاکستان سے تعلقات کے نئے دور کا آغاز چاہتی ہے اور میں نے پاکستان میں بھی اسی طرح کے جذبات کو محسوس کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکی فوجی مناسب تعداد میں موجود رہیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ خطے میں طویل عرصے تک موجود رہے گا، ہم پاکستان کے ساتھ تعلقات کو امداد کے بجائے تجارت کی بنیاد پر منتقل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو دوطرفہ رابطہ رکھنا چاہیے، سرحد کے دونوں طرف ہی دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانے نہیں ہیں اور نہ ہی یہ ہونے چاہئیں۔ یاد رہے تحریک انصاف و عوامی تحریک کے دھرنوں کے بعد یہ کسی امریکا عہدیدار کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔ امریکی نمائندہ خصوصی دورہ پاکستان مکمل کرنے کے بعد دو روزہ دورے پر چین روانہ ہوں گے جہاں وہ ’’ہارٹ آف ایشیا کانفرنس‘‘ میں شریک ہوں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔