افغان صدر کا دورۂ چین

ایڈیٹوریل  جمعرات 30 اکتوبر 2014
اشرف غنی کے دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان 4 اقتصادی معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔  فوٹو: فائل

اشرف غنی کے دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان 4 اقتصادی معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔ فوٹو: فائل

افغانستان کے نئے صدر اشرف غنی نے منگل کو چین کے چار روزہ دورے کا آغاز کیا، جو نہ صرف افغان چین تعلقات بلکہ خطے کے لیے بھی مثبت پہلو رکھتا ہے۔ رواں برس نیٹو کے جنگی مشن کے خاتمے سے دو ماہ قبل افغان صدر کے دورہ چین کو بہت اہمیت دی جا رہی ہے ۔ دورے کی ابتدا میں اشرف غنی نے بیجنگ کے گریٹ ہال آف دی پیپل میں چینی صدر شی جن فینگ سے ملاقات کی۔

دونوں ملکوں کے درمیان 4 اقتصادی معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔ چینی سرکاری ذرایع کے مطابق چین افغانستان کو 3 سال میں ڈیڑھ ارب ین (25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر) امداد دے گا ۔ چینی صدر نے کہا کہ وہ افغان چین تعاون کے نئے عہد کی شروعات کے لیے تیار ہیں، چین افغانستان کی تعمیر نو میں بھرپور مدد کرے گا ۔ چینی صدر نے وسطی ایشیائی ممالک سے انتہا پسندی روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے پر بھی زور دیا ہے۔ چینی صدر کے ساتھ ملاقات کے دوران افغان صدر کا کہنا تھا کہ افغانستان سنکیانگ میں مذہبی انتہا پسندی کے خلاف جاری جنگ میں بھرپور مدد کے لیے تیار ہے ۔ اس وفد میں کاروباری شخصیات کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔ افغان صدر اپنے ملک کی اقتصادیات کو بہتر بنانے میں چینی سرمایہ کاری میں خاصی دلچسپی رکھتے ہیں۔

اشرف غنی نے چین اور افغان سرحد جسے واخان بارڈر بھی کہتے ہیں ، اسے دوبارہ کھولنے پر زور دیا ہے تاکہ اقتصادی حوالے سے دونوں ممالک ایک دوسرے کے قریب آسکیں جب کہ چین کو خدشات ہیں کہ اگر واخان سرحد دوبارہ کھول دی گئی تو سرحدی صوبے سنکیانگ میں بے امنی میں اضافہ ہوجائے گا۔ افغانستان اور چین دونوں پاکستان کے پڑوسی ممالک ہیں، بلاشبہ پاک چین دوستی مثالی حیثیت رکھتی ہے جب کہ افغانستان کے ساتھ پاک تعلقات ہمیشہ اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں، مستحکم افغانستان خطے کے امن کے لیے بھی خاص اہمیت رکھتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔