- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے گلو بٹ کو 11 سال سے زائد قید کی سزا سنا دی
لاہور: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے روز گاڑیاں توڑنے والے کردار گلو بٹ کو جرم ثابت ہونے پر11 سال 3 ماہ قید کی سزا سنا دی۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے طویل سماعت کے بعد 17 جون کو ماڈل ٹاؤن میں شہریوں کی گاڑیاں توڑنے والے گلو بٹ کو جرم ثابت ہونے پر 11 سال 3 ماہ قید اورایک لاکھ گیارہ ہزارروپے جرمانے کی سزا سنادی۔ عدالت نے فیصلے کے بعد مجرم کو گرفتار کرکے جیل بھیجنے کے احکامات بھی جاری کئے جس کے بعد کمرہ عدالت میں موجود گلو بٹ کو گرفتارکرلیا گیا۔
مجرم گلو بٹ کے وکیل نے عدالتی فیصلے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے میں صرف گلو بٹ کو ہی ہدف بنایا گیا تاہم عدالتی فیصلہ قبول کرتے ہیں لیکن فیصلے کے خلاف رواں ہفتے ہی کیس تیارکرکے ہائیکورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 17 جون کو ماڈل ٹاؤن میں گلو بٹ شہریوں کی گاڑیاں توڑتا رہا جس کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد اسے گرفتار کرلیا گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔