پاکستان ایک نظر میں وہ ہماری حفاظت کریں گے

اگر آج وہ زندہ ہوتے تو ہماری ان حرکتوں پر اپنا سر پکڑ لیتے۔


محمد زمان باجوہ October 30, 2014
اگر آج وہ زندہ ہوتے تو ہماری ان حرکتوں پر اپنا سر پکڑ لیتے۔ فوٹو اے ایف پی

HYDERABAD: نیلوفر آ رہا ہے؟ ہمیں کچھ کرنا چاہیے۔

۔یہ نیلوفر کون ہے؟ کوئی رکن اسمبلی ہے کیا بابا؟

کیا واقعی آپ کو نہیں پتا کہ نیلوفر کیا ہے؟

اوہ یاد آیا نیلوفر ہمیشہ لڑکی ہی ہوتی ہے اور ایک بڑی مشہور فلم اسٹار بھی توگزری ہے۔

جی نہیں یہ سمندری طوفان ہے جو تباہی مچاتا کراچی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

اوہ تو یہ بات ہے بابا آپ اس کی فکر چھوڑ دو ہمارے عبداللہ شاہ غازی صاحب ہیں نا وہ ہماری حفاظت کریں گے۔




یہ وہ تاریخی مکالمہ ہے جو سندھ اسمبلی کے فلور پر اسپیکر اور ایک خاتون رکن اسمبلی درمیان ہوا۔ یہ سننے کے بعد میرے دماغ میں یہ آئیڈیا آیا کہ کیوں نہ ہم کچھ اور پیروں اور فقیروں کے مزارات کراچی اور ملک بھر میں بنا لیں، جیسے کہ بھتہ خوری کو روکنے والا بابا، انسداد ٹارگٹ کلنگ بابا، اہل کراچی کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے والا بابا، کراچی میونسپل کارپوریشن کو سدھارنے والا بابا، تھر میں قحط ذدہ لوگوں کی حالت زار کا سدباب کرنے والا بابا، کیوں کہ سندھ حکومت نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ادارے تو بنانے ہی نہیں ہیں جو کسی بھی خطرناک صورتحال کو کنٹرول کرسکیں اور عوام کو ریلیف فراہم کر سکیں۔

اور ہاں وفاقی حکومت بھی اپنے مسائل حل کرنے کے لئے کچھ مزارات بنا سکتی ہے جیسے کہ لوڈشیڈنگ مکاؤ بابا یا دھرنے سے جان چھڑاؤ بابا، اور یہ سہولت امریکہ، نیٹو اور عرب ممالک داعش سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

اولیاء کرام ہم سب کے لیے باعث رحمت اور قابل احترام ہیں مگر نہ جانے ہم ان کو کن کن کاموں میں الجھا رہے ہیں۔ اگر آج وہ زندہ ہوتے تو ہماری ان حرکتوں پر اپنا سر پکڑ لیتے۔

میری سندھ اور وفاقی حکومت سے گزارش ہے کہ وہ اپنے معاملات کی طرف توجہ دیں اور اداروں کو مضبوط کریں۔ عوام کو سہولیات فراہم کرنا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کیوں کہ عوام اسی کام کے لئے ہر خریدی ہوئی چیز پر بھاری ٹیکس ادا کرتی ہے اور سیاستدانوں کو اپنا قیمتی ووٹ دیتے کر رکن اسمبلی بناتی ہے، جہاں پر وہ لاکھوں روپے تنخواہ اور دیگر مراعات لے کر عیش کرتے ہیں۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں