بھارت میں شاہی امام کی تقرری کی تقریب کیلئے وزیراعظم نوازشریف کو دعوت، نریندرمودی محروم

ویب ڈیسک  جمعرات 30 اکتوبر 2014
نئی دلی کی جامع مسجد کے امام سید احمد بخاری 22 نومبر کو  اپنے صاحبزادے کو اپنا نائب مقرر کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔ فوٹو: فائل

نئی دلی کی جامع مسجد کے امام سید احمد بخاری 22 نومبر کو اپنے صاحبزادے کو اپنا نائب مقرر کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔ فوٹو: فائل

نئی دلی: بھارت کے شاہی امام سید احمد بخاری نے اپنی جگہ اپنے بیٹے کی تقرری کی تقریب میں وزیراعظم نوازشریف کو تو دعوت دی ہے تاہم بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو بلانے کے قابل ہی نہ سمجھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی کی جامع مسجد کے امام سید احمد بخاری نے 22 نومبر کو ایک تقریب کا اہتمام کیا ہے جس میں وہ اپنے صاحبزادے سید شعبان بخاری کو اپنا نائب مقرر کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے، تقریب میں ان کی باضابطہ دستار بندی بھی ہوگی اورا س کے لئے سید احمد بخاری نے  کانگریس پارٹی کی سربراہ سونیا گاندھی اور بی جے پی سے تعلق رکھنے والے وزرا سمیت سیکڑوں اہم شخصیات کو دعوت نامے بھجوائے ہیں ، اس کے علاوہ  انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کو بھی خصوصی طور پر مدعو کیا ہے تاہم انہوں نے بھارت کے  وزیر اعظم نریندر مودی کو دعوت نہیں دی۔

شاہی امام کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نے مرکز میں برسراقتدار میں آنے کے باوجود بھی مسلمانوں کی فلاح کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا، بھارت کے مسلمان اب تک 2002 کے گجرات فسادات نہیں بھولے جس میں ہزاروں مسلمانوں کو شہید کردیا گیا تھا اور اس پر انہوں نے آج تک زبانی معافی تک نہیں مانگی۔ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کو انہوں نے اس لئے دعوت دی ہے کہ ان کے ساتھ ہمارے خاندانی اور دیرینہ تعلقات ہیں۔

واضح رہے کہ مغلیہ دور میں دہلی میں تعمیر کردہ  مسجد کے امام کو شاہی امام کا رتبہ حاصل تھا، برصغیر میں انگریزوں کے تسلط اور تقسیم ہند کے بعد بھی جامع مسجد کے امام ملک بھر کے مسلمانوں میں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں جب کہ  سید احمد بخاری کا خاندان 17ویں صدی سے یہ  ذمہ داریاں نبھا رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔