- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایرانی صدر کا دورہِ پاکستان اسرائیل کے پس منظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار
- آدھی سے زائد معیشت کی خرابی توانائی کے شعبے کی وجہ سے ہے، وفاقی وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
18روز گزر گئے، اہلکاروں کی مبینہ فائرنگ سے جاں بحق شہری کے اہلخانہ کو انصاف نہ مل سکا
کراچی: 18روز گزرگئے، نارتھ ناظم آباد میں پولیس مقابلے کے دوران پولیس اہلکاروں کی مبینہ فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شہری کے اہلخانہ کو تاحال انصاف نہ مل سکا، مقتول کے اہلخانہ انصاف کے حصول کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق 13اکتوبر کو نارتھ ناظم آباد بلاکD یونائیڈ بیکری کے قریب پولیس مقابلے کے دوران پولیس اہلکاروں کی مبینہ فائرنگ سے ناگن چورنگی مسلم آباد کا رہائشی 38 سالہ محمد اسد خان ولد مقصود احمد جاں بحق ہوگیا تھا، مقتول شہری کے قتل کو18روز گزر گئے ہیں اور مقتول اسد کے اہلخانہ کے لیے انصاف کا حصول خواب بن کر رہ گیا ہے ، مقتول کے اہلخانہ انصاف کے حصول کیلیے در درکی ٹھوکریں کھانے پر مجبورہیں، مقتول اسد کے اہلخانہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ قتل کے مقدمے کی اب تک کی جانے والی تحقیقات میں کسی قسم کی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، انھوں نے بتایا کہ مقتول کے قتل کے حوالے سے ان کے پاس جتنے بھی ثبوت تھے انھوں نے تفتیشی پولیس کو فراہم کر دیے ہیں، انھوں نے فراہم کیے جانے والے ثبوتوں میں واقعے کے وقت کے کچھ ویڈیو کلپس اور مقتول کا ہیلمٹ شامل ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ جس وقت واقعہ ہوا مقتول اسد ہیلمٹ پہنے ہوئے تھے اور فائرنگ کے بعد گولی مقتول کو ہیلمٹ سے گزرتے ہوئے سر میں لگی تھی جوان کی موت کا سبب بنی، انھوں نے بتایا کہ واقعے کو کئی روز گزر گئے ہیں تاہم انھیں اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ مقتول اسد کو کس پولیس اہلکارکی پستول کی گولی لگی تھی،انھوں نے بتایا کہ ان کے خاندان میں شامل کئی افراد اپنی مدد آپ کے تحت جائے وقوع پر گئے ہیں اور انھوں نے جائے وقوع کے آس پاس کے لوگوں سے معلومات حاصل کیں،ملنے والی معلومات میں یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے مقتول اسد کو پولیس موبائل میں بٹھاتے وقت فائرنگ کر کے زخمی کیا گیا اور بعدازاں وہ جاں بحق ہو گئے۔
انھوں نے بتایا لوگوں کی جانب واقعے سے متعلق معلومات تو فراہم کردی گئیں تاہم کوئی بھی شخص گواہ بننے کو تیار نہیں، مقتول کے اہلخانہ نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی صاف، شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائے تاکہ کسی بھی بے گناہ کے ساتھ کسی قسم کی کوئی نا انصافی نہ ہو سکے اور انھیں بھی انصاف مل سکے، واضح رہے کہ مقتول اسد راشد منہاس روڈ پر واقع ٹیکسٹائل مل کا ملازم اور2 بچوں کا باپ تھا، واقعے کے روز مقتول ڈیوٹی ختم کر نے کے بعد بچوں کیلیے سموسے اور دیگر چیزیں خریدنے کیلیے یو نائیڈ بیکری گیا تھااورواپسی پر اچانک ہونیوالے پولیس مقابلے کے دوران پولیس اہلکاروں کی مبینہ فائر نگ سے جاں بحق ہوگیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔