سوشل میڈیا آپ کی ملازمت پر بھی اثر انداز

سماجی ویب سائٹس پر سرگرمیاں نوکری سے برطرف بھی کرواسکتی ہیں


November 02, 2014
سماجی ویب سائٹس پر سرگرمیاں نوکری سے برطرف بھی کرواسکتی ہیں۔ فوٹو : فائل

سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس ہماری زندگی میں پوری طرح در آئی ہیں۔ ان سائٹس کا استعمال جہاں آپ کے نئے تعلقات اور رشتوں سے جوڑتا ہے وہیں آپ کے حقیقی سماجی تعلقات میں بگاڑ لانے کا سبب بھی بن جاتا ہے۔

یہی نہیں یہ سائٹس آپ کی ملازمت پر بھی اثرانداز ہوسکتی ہیں اور ہورہی ہیں۔ ایک ایسی دنیا میں جہاں ملازمت کا حصول مشکل ہوچکا ہو اور لگی لگائی ملازمت سے محروم ہوجانا عام سی بات ہو، وہاں نوکری اور ہر ماہ باقاعدگی سے ملنے والی تن خواہ کی اہمیت سے کون انکار کرسکتا ہے۔ چناں چہ ملازمت حاصل کرنے ہی کے لیے پاپڑ نہیں بیلنا پڑتے بل کہ اسے برقرار رکھنے اور اپنے ادارے کو اپنی کارکردگی سے خوش اور مطمئن کرنے اور ترقی پانے کے لیے بھی جان توڑ محنت کرنا پڑتی ہے۔

ایسے میں سوشل میڈیا سائٹس پر آنے والے غیرذمے دارانہ الفاظ، تصاویر یا دیگر پوسٹ اگر کیے کرائے پر پانی پھیر کر آپ کو ملازمت سے محروم کرنے کا سبب بن جائیں تو یہ یقیناً یہ آپ کے لیے نہایت افسوس ناک امر ہوگا۔ یاد رکھیں کہ اگر آپ کو اچانک یہ اطلاع ملتی ہے کہ آپ کو نوکری سے برطرف کردیا گیا ہے تو ضروری نہیں کہ یہ آپ کی کارکردگی کی بنا پر کیا گیا ہو یا آپ کے خلاف کوئی دفتری سازش ہوئی ہو، عین ممکن ہے کہ فیس بک پر آپ کی طرف سے کی جانے والی کوئی پوسٹ، کوئی کمنٹ یا ٹوئٹر پر آپ کی طرف سے ہونے والا کوئی ٹوئٹ اس سانحے کا سبب بنا ہو۔

ملازمت سے برطرفی کا معاملہ تو بعد کی بات ہے، اب تو دنیا میں یہ رجحان زور پکڑتا جارہا ہے کہ ملازمت کے لیے درخواست دینے والے افراد کے سوشل میڈیا پر بنے ہوئے اکاؤنٹس کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ امریکا میں ہونے والے ایک سروے کے مطابق آج کے دور میں کسی شخص کو ملازمت پر رکھنے سے پہلے 93 فی صد منیجرز اس کے سوشل میڈیا پر موجود دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں۔

اس سروے میں بتایا گیا ہے کہ 55 فی صد منیجرز ملازمت کے کسی امیدوار کے سوشل میڈیا پروفائلز میں موجود تفصیلات اور دیگر چیزوں کو دیکھ کر کوئی فیصلہ کرتے ہیں اور ان میں سے 61 فی صد منفی تاثر ہی لیتے ہیں۔ اس سروے میں سوشل ویب سائٹس پر کی جانے والی پوسٹس کی ایسی سات باتوں کی نشان دہی کی گئی ہے جو کسی شخص کی ملازمت کے خاتمے کا سبب بن سکتی ہیں۔ سروے میں مزید بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر کی جانے والی پوسٹس اور کمنٹس وغیرہ کی وجہ سے ملازمت کو سب سے زیادہ خطرہ اس وقت ہوتا ہے جب کسی بھی طرح غیرقانونی منشیات کے بارے میں کوئی حوالہ دیا گیا ہو۔

دل چسپ امر یہ ہے کہ دو فی صد منیجر ایسے حوالے کو مثبت قرار دیتے ہیں۔جس چیز سے ملازمت کے امیدواروں یا ملازمت برقرار رکھنے کے خواہش مندوں کو مکمل طور پر دور رہنا چاہیے وہ جنس یا فحاشی سے متعلق پوسٹس اور کمنٹس وغیرہ ہیں۔ ملازمت دینے کی اتھارٹی رکھنے والے 70 فی صد افراد نے جنس اور فحاشی پر مبنی پوسٹس اور کمنٹس کرنے والوں ایسا عمل قرار دیا جو امیدوار کے خلاف جاتا ہے۔

اس سروے کا حصہ بننے والے 66 فی صد منیجرز کہتے ہیں کہ کسی کی تضحیک کرنا یا مذہب کے خلاف کی جانے والی پوسٹس امیدوار کی پوزیشن کم زور کردیتی ہیں۔ پچاس فی صد سے زاید منیجرز نے اسلحے کی نمائش کرتی اور اس کے حق میں کی جانے والی پوسٹس کو ناپسندیدہ عمل قرار دیا۔ اسی طرح 44 فی صد نے الکحل کے استعمال پر مبنی پوسٹس کو ملازمت نہ ملنے یا نوکری سے برطرفی کا سبب قرار دیا۔سوشل میڈیا استعمال کرتے ہوئے ان سب ناپسندیدہ عناصر سے دوری ہی ضروری نہیں، بل کہ کچھ اور چیزیں بھی ملازمت کے حصول کی راہ میں رکاوٹ یا روزگار سے محروم کیے جانے کا سبب بن سکتی ہیں۔

66 فی صد منیجرز کا کہنا ہے کہ پوسٹس کی عبارت اور کمنٹس میں الفاظ کا غلط تلفظ اور گرائمر کی غلطی امیدوار کا کیس کم زور کردیتے ہیں۔ اس کے برعکس رضاکارانہ طور پر کام کرنے کا عمل اور کسی فلاحی مقصد کے لیے چندہ دینا 65 فی صد منیجرز کو متاثر کرتا ہے۔ اس سروے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملازمت دینے کی اتھارٹی رکھنے والوں کی اس حوالے سے سب سے پسندیدہ سائٹ لنکڈان ہے۔ ہمیں بھی اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ سوشل ویب سائٹس پر ہماری سرگرمیاں ہماری ملازمت پر بھی اثرانداز ہوسکتی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں