- لکی مروت؛ مشترکہ آپریشن میں 12 دہشت گرد ہلاک، پولیس
- ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلہ، اموات 7 ہزار 700 سے تجاوز کرگئیں
- وزیراعظم کا دورۂ ترکیہ ترک قیادت کی مصروفیت کے باعث ملتوی
- امریکا میں تعلیم کے خواہشمند طالبعلموں کیلئے کراچی میں یونیورسٹی فیئر
- ریڈ لائن بس میں مسافر ڈاکٹر پر تشدد کا مقدمہ درج، ڈرائیور اور کنڈیکٹر معطل
- عالمی بینک کی ترقیاتی منصوبوں کیلئے پاکستان کو مکمل تعاون کی یقین دہانی
- ملتان سے کالعدم تنظیم کا دہشت گرد گرفتار، خود کش جیکٹ برآمد
- سرفراز احمد پی ایس ایل 8 کی تیاری کے لیے نیشنل اسٹیڈیم پہنچ گئے
- پاکستان سے یومیہ پچاس لاکھ ڈالر افغانستان اسمگل ہورہے ہیں، بلوم برگ
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 فروری سے پہلے اضافہ نہیں ہوگا، وزیر مملکت
- پشاور پولیس لائنز دھماکا، حملہ آور کی نقل و حرکت کی ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی
- چیف ایگزیکٹیو کو توشہ خانہ کا ریکارڈ بیان حلفی کے ساتھ پیش کرنے کیلیے آخری مہلت
- کوئٹہ میں عمارت منہدم، ایک جاں بحق اور پانچ زخمی
- پاک فضائیہ کا سی 130 طیارہ امدادی سامان لے کر ترکیہ پہنچ گیا
- شہری اور پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث تین ملزمان گرفتار، پولیس اہلکار بھی شامل
- گریس کے ڈرموں میں چھپائی گئی 254 کلوگرام منشیات پکڑی گئی
- پرویز الہٰی کے پرنسپل سیکرٹری کی بازیابی کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
- دیامر میں مسافر بس کھائی میں گرنے سے 25 افراد جاں بحق
- پی ایس ایل 8 کیلیے نئی ٹرافی متعارف کرانے کا فیصلہ
- ایف آئی اے کا حوالہ ہنڈی کا کام کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن، 5 کروڑ سے زائد کی کرنسی برآمد
عدالتی حکم کی خلاف ورزی، کراچی کے بلدیاتی اداروں میں او پی ایس افسران بد ستور تعینات

ذرائع کے مطابق واٹر بورڈ میں گریڈ 19 ، گریڈ 18اور گریڈ 17پر سیکڑوں اوپی ایس افسران تعینات ہیں ۔ فوٹو: پی پی آئی/ فائل
کراچی: محکمہ بلدیات کی جانب سے سپریم کورٹ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے سندھ باالخصوص کراچی کے بلدیاتی اداروں میں ہزاروں اون پے اسکیل(اوپی ایس) افسران اور عملے کو بدستور تعینات کیا ہوا ہے۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی، ادارہ فراہمی و نکاسی آب، ادارہ ترقیات لیاری، ادارہ ترقیات ملیر اور ضلعی میونسپل کارپوریشنوں میں اہم عہدوں سے لے کر نچلے درجے تک سفارشی افسران اور عملہ تعینات ہے جس سے عوامی خدمات انجام دینے والے ادارے زبوں حالی کا شکار ہیں،مالی و انتظامی بے قاعدگیاں عروج پر ہیں، تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے ایک سال قبل حکم جاری ہوا تھا کہ تمام سرکاری اداروں میں اوپی ایس افسران وعملے کو ہٹا کر مستحق و اہل ملازمین کو تعینات کیا جائے۔
سرکاری اداروں نے اس ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اوپی ایس افسران ہٹادیے تاہم بلدیاتی اداروں میں سپریم کورٹ کے حکم کو ہوا میں اڑا دیاگیا، ذرائع کے مطابق ادارہ فراہمی و نکاسی آب میں ایک ہزار 500سے زائد او پی ایس افسران اور اہلکار کام کر رہا ہے، چیف انجینئر غربی محمد عارف ، چیف انجینئر اویس ملک ، چیف انجینئر ملیر امداد مگسی ، کے فور میگا منصوبے کے انجینئر ایوب شیخ، امتیاز مگسی اور دیگر سپرنٹنڈنٹ ، ایگزیکٹو انجینئر، اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر اپنے گریڈ سے بڑے عہدوں پر برا جمان ہیں ، ذرائع کے مطابق واٹر بورڈ میں گریڈ 19 ، گریڈ 18اور گریڈ 17پر سیکڑوں اوپی ایس افسران تعینات ہیں ۔
بلدیہ عظمیٰ میں فنانشل ایڈوائزر آفاق سعید گریڈ 17 کے افسر ہیں تاہم سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انھیں گریڈ 19 کے عہدے پر تعینات کردیا گیا ہے،بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اہم عہدوںپر بھی اوپی ایس افسران تعینات ہیں جبکہ کئی افسران نے جعلی طریقے سے ترقی حاصل کی ہے، بلدیہ شرقی میں100 او پی ایس افسران اور عملہ کام کر رہا ہے،سپرنٹنڈنٹ فضل گل ، ڈائریکٹر اکاؤنٹ فرید احمد اور ڈائریکٹر پارکس رضا قائم خانی اپنے گریڈ سے بڑے عہدوں پر ایک سال سے کام کر رہے ہیں ، ضلعی میونسپل کارپوریشنوں، ادارہ ترقیات لیاری اور ادارہ ترقیات ملیر میں سیکڑوں کی تعداد میں او پی ایس افسران اوراہلکار کام کر رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ صوبائی محکمہ بلدیات کی جانب سے من پسند افسران کی اہم عہددوں پر تعیناتی کے باعث پورا بلدیاتی نظام درہم برہم ہے اور عوام بلدیاتی سہولتوںسے محروم ہوگئے ہیں،کرپشن بھی عروج پر ہے، ذرائع نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی، واٹر بورڈ اور میونسپل کارپوریشنوں میں اوپی ایس افسران کی تعیناتی کی وجہ سے رشوت کا بازار گرم ہے، یہ اوپی ایس افسران اپنی غیرقانونی تعیناتی کو بچانے کے لیے صوبائی محکمہ بلدیات کے اعلیٰ حکام کو خوش کرنے میں مصروف رہتے ہیں اور ان کی جائز و ناجائز خواہشات کو ہر قیمت کو پورا کیا جاتا ہے، محکمہ بلدیات کی تاریخ میں صوبے کے بلدیاتی اداروں میں کبھی اس سے بدترین دور نہیں آیا اس صورت حال کا سب سے زیادہ خمیازہ کراچی کے شہری بھگت رہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔