ایچ ای سی میں 2 ارب 68 کروڑ روپے کی بے قاعدگیاں

عابد حسین  منگل 4 نومبر 2014
ملازمین کو الاؤنس، ایگزیکٹو ڈائریکٹر کو ادائیگی، فرنیچر خلاف ضابطہ خریدا گیا، آڈٹ رپورٹ۔ فوٹو: فائل

ملازمین کو الاؤنس، ایگزیکٹو ڈائریکٹر کو ادائیگی، فرنیچر خلاف ضابطہ خریدا گیا، آڈٹ رپورٹ۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: ہائر ایجوکیشن کمیشن میں 2 ارب 68 کروڑ 78 لاکھ روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، مالی سال 2013-14 آڈٹ رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا کہ ایگزیکٹو ڈائریکٹرپروفیسر ڈاکٹر مختار احمد کی تقرری غیرقانونی تھی اور انھیں غیرقانونی طورپر27لاکھ سے زائدکی رقم جاری کی گئی۔

ایچ ای سی کی طرف سے جو جواز پیش کیاگیااس کیلیے مجازاتھارٹی سے منظوری ضروری تھی جو حاصل نہیں کی گئی ،ایچ ای سی نے حکومت سے 2 ارب 75 لاکھ روپے حاصل کیے اور انھیں غیرقانونی طور پر اپنے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیا جو آڈٹ رولز کی خلاف ورزی ہے، آڈیٹر جنرل نے ایچ ای سی کوتنبیہ کہ ہے کہ وہ غیرقانونی کام کرنے سے گریزکرے۔

ایچ ای سی نے آڈٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایچ ای سی کے چیئرمین کو اسلام آباد کلب کی ممبرشپ 10 لاکھ کے عوض دی جوغیرقانونی ہے، یہ ممبر شپ 2009-10میں حاصل کی گئی۔ایچ ای سی نے مالی سال 2012-13 کے مارچ سے جون کے دوران افسران اور دیگر اسٹاف کو اسپیشل الاؤنس کی مد میں 76 لاکھ 27 ہزار کی ادائیگی کی گئی جو آڈٹ کے پیراگراف کے تحت غیرقانونی ہے،ایچ ای سی نے23 کروڑ 91 لاکھ روپے کی رسیدیں غیرقانونی طریقے پرزیرقبضہ رکھیں اور انھیں مناسب طریقے سے حکومتی خزانے میں جمع نہیں کرایا۔

ایچ ای سی نے 33 لاکھ 75 ہزار روپے کا فرنیچر، کارپٹس خریدا جب فنانس ڈویژن نے ایسی چیزوں پرپابندی عائد کررکھی تھی۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے منظوری حاصل کیے بغیر یونیورسٹیوں کی سطح پرنیشنل ریسرچ پروگرام کا آغاز کردیا جس کیلیے جامعات کی طرف سے مختلف پروجیکٹس کیلیے 42 کروڑ62 لاکھ اداکردیے گئے، آڈیٹر جنرل نے ایچ ای سی کوتنبیہ کی ہے کہ وہ ایسے منصوبے شروع کرنے سے قبل مناسب فورم سے اجازت لینے کی ہدایت کی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔