دہشت گردوں کے اندازے غلط ثابت

ایڈیٹوریل  جمعرات 6 نومبر 2014
اہل وطن نے سانحہ واہگہ کے باوجود دہشت گردی کو کلی طور پر مسترد کردیا جس کا پرجوش نظارہ واہگہ پر پریڈ میں قوم نے دیکھا۔  فوٹو: فائل

اہل وطن نے سانحہ واہگہ کے باوجود دہشت گردی کو کلی طور پر مسترد کردیا جس کا پرجوش نظارہ واہگہ پر پریڈ میں قوم نے دیکھا۔ فوٹو: فائل

پورے ملک میں یوم عاشور بھرپور عقیدت و احترام سے منایا گیا،اس موقع پر سیکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے غیر معمولی اقدامات کیے گئے ،چنانچہ بدامنی ، لاقانونیت اور نقص امن کے اکا دکا واقعات کے سوا مجموعی طور پر سیکیورٹی اقدامات و انتظامات فول پروف اور تسلی بخش کہے جا سکتے ہیں ۔ مرکزی جلوسوں کی مانیٹرنگ 350 سی سی ٹی وی کیمروں سے کی گئی، تمام بڑے شہروں میں موٹر سائیکل پر ڈبل سواری اور موبائل فون سروس بند رکھی گئی۔

سانحہ واہگہ کے شہدا آہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک کیے گئے ، اگرچہ اس واقعے کا براہ راست یوم عاشور سے کوئی تعلق نہیں ، یہ دہشت گردی کی بزدلانہ ، افسوس ناک اور قابل مذمت واردات تھی، جس میں دو دہشت گرد خود کش جیکٹوں سمیت گرفتار بھی کیے گئے، ایک خود کش بمبار کی ملتان جب کہ متعدد مشتبہ افراد کی مختلف علاقوں سے حراست میں لیے جانے کی اطلاعات ہیں ۔ لیکن اہل وطن نے دہشت گردی کے خلاف سانحہ کے باوجود دہشت گردی کو کلی طور پر مسترد کردیا جس کا پرجوش نظارہ واہگہ پر پریڈ میں قوم نے دیکھا جس میں زندہ دلان لاہور نے والہانہ شرکت کی ، دہشت گردی مردہ باد کے نعرے لگائے یوں انسانیت کے خلاف جارحانہ اور ظالمانہ وارداتوں میں ملوث عناصر کے دیے جانے والے صدمہ اور غم کی شدت کم ہوئی۔

یوم عاشور کے موقع پر راولپنڈی میں سیکیورٹی و امن و امان کو قائم رکھنے کے لیے ریڈ الرٹ کر دیا گیا ، چار سطح پر مشتمل سیکیورٹی حصار قائم کیا گیا ۔وزیراعلیٰ شہبازشریف کی زیرصدارت گزشتہ روز یہاں اعلیٰ سطح اجلاس میں سانحہ واہگہ کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں واقعے کی ابتدائی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ اسی طرح سندھ ، بلوچستان اور پختونخوا کی صوبائی حکومتوں نے شفاف سیکیورٹی انتظامات کی اعلیٰ سطح پر موثر مانیٹرنگ کی ، سیکیورٹی کے ملک گیر پیٹرن کو بھی پیش نظر رکھا گیا، اہم شاہراہوں پر یوم عاشور کے موقع پر متعدد سرویلنس کیمروں کی مدد سے شہر کے اہم مقامات کی نگرانی کی جاتی رہی ۔

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب میں دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ ہونے کے بعد اب وہ کراچی، پشاور اور دیگر شہروں میں تباہی کے منصوبے بنا رہے ہیں، وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے واہگہ کے خودکش واقعے کی شدید مذمت کرتے کہا کہ واہگہ بارڈر ایک حساس جگہ ہے دیکھنا یہ ہے کہ ہمسایہ ملک نعرے کے خاتمے کے درپے تو نہیں ۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے واہگہ حملے کی اندرونی یا بیرونی عناصر کے ملوث ہونے سمیت تمام ممکنہ پہلوؤں سے تحقیقات کر رہے ہیں تاہم اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ واقعہ ریاست مخالف ایجنڈے کا حصہ ہے ۔ اس واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کی جا رہی ہے۔

برطانیہ کے ولی عہد پرنس چارلس نے مختلف مذاہب کے ماننے والوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کریں جب کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے اگلے روز وزیراعظم نواز شریف کو فون کرکے واہگہ بارڈر پر دہشتگردی کی بزدلانہ کارروائی کی مذمت کی اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ افغان حکومت اور عوام پاکستان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ اس موقع پر نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان ہمسائے اور دوست ہیں جنھیں دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششیں اور ایک دوسرے سے تعاون کرنا ہوگا۔

ادھر امریکا نے واہگہ بارڈر پر ہونے والی دہشت گردی اور اس میں معصوم اور بیگناہ شہریوں کے جاں بحق ہونے پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس اندوہناک واقعہ کی تحقیقات میں معاونت کی پیشکش کی۔ پیر کو ایک بیان میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے کہا کہ امریکا واہگہ بارڈر پر اتوار کو ہونے والے دہشت گردی کے واقعے میں جاں بحق اور زخمی افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتا ہے۔ یہ واقعہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ دہشت گردوں کے نزدیک انسانی جان کی کوئی وقعت نہیں ۔ دریں اثنا پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکی نمایندہ خصوصی ڈینیئل فلڈمین نے امریکی جریدے ’’نیوز ویک ‘‘ کو انٹرویو میں کہا کہ دہشتگردی کے خلاف موجودہ آپریشن پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے، اس سے نہ صرف پاکستان کی سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہوگی بلکہ خطے پر بھی اس کے مثبت اثرات پڑیں گے۔

ہماری خواہش ہے کہ یہ آپریشن شمالی وزیر ستان ایجنسی سے صرف دہشتگردوں کو عارضی طور پر نکالنے کا سبب نہ ہو بلکہ مستقل طور پر ان کا خاتمہ ہو سکے اور عسکریت پسند گروپوں کے مابین کوئی تمیز نہیں برتنا چاہیے، پاکستان نے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے بے مثال قربانیاں پیش کی ہیں، پاکستان ہمارے مشکل دور کا ساتھی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ سانحہ واہگہ دہشت گردی کے اہداف میں سے ایک ٹارگٹ تھا، جس میں متعلقہ سیکیورٹی حکام کو دیکھنا ہوگا کہ رابطہ کاری مزید کتنی موثر ہونی چاہیے، اور جو آیندہ اہداف دشمن کے ممکنہ ہوسکتے ہیں ان کی پیشگی مانیٹرنگ اور گرافنگ ہونی چاہیے، دہشت گردی کی حالیہ وارداتیں دشمن کی چالبازی ، دھوکہ دہی ، توجہ ہٹانے ، اور مغالطہ میں ڈالنے کی مکارانہ تدبیروں سے مزین ہیں ۔ اس ضمن میں اسٹرٹیجی مکمل شفاف اور سریع الاثر ہونی ناگزیر ہے ۔ انسداد دہشت گردی کی منصوبہ بندی میں کوئی خلا باقی نہ رہنے پائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔