کینیڈا میں ایک سے زائد بیویوں والے تارکین وطن کو شہریت نہ دینے کے قانون کی تیاری شروع

ویب ڈیسک  جمعرات 6 نومبر 2014
انسانی حقوق کے منافی کسی تہذیبی روایات کو بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا، کینیڈین وزیر امیگریشن فوٹو: فائل

انسانی حقوق کے منافی کسی تہذیبی روایات کو بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا، کینیڈین وزیر امیگریشن فوٹو: فائل

ٹورنٹو: کینیڈا کی حکومت نے ایک ہی وقت میں ایک سے زائد بیویوں والے تارکین وطن کو اپنے ملک کی شہریت نہ دینے کے قانون کی تیاری پر کام شروع کردیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا میں گزشتہ 10 برس کے دوران مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیائی تارکین وطن میں غیرت کے نام پر قتل کے بڑھتے واقعات کے باعث موثر قانون سازی پر کام شروع کردیا گیا ہے، قانون کے تحت ان افراد کو شہریت نہیں دی جائے گی جن کی ایک سے زائد بیویاں ہیں۔ نئے مجوزہ قانون کے تحت زبردستی کی شادیوں پر بھی پابندیاں ہوں گی اور شادی کی سب سے کم عمر کو 16 سال رکھا گیا ہے۔

نئے قانون پر کینیڈا کے وزیر برائے امیگریشن کرس الیگزینڈر کا کہنا ہے کہ کسی مرد کی ایک وقت میں ایک سے زیادہ شادیاں ’وحشیانہ تہذیب‘ ہے، نئے قوانین کا مقصد کینیڈا کے مقامی افراد اور یہاں آنے والے نئے لوگوں کو اس تہذیب سے محفوظ رکھنا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا ’حکومت کینیڈا میں مقیم افراد اور وہ افراد جو کینیڈا میں رہائش اختیار کرنے کے خواہش مندوں کو ایک واضح پیغام دینا چاہتی ہے کہ انسانی حقوق کے منافی کسی تہذیبی روایات کو بالکل برداشت نہیں کیا جائےگا‘۔

واضح رہے کہ  کچھ عرصہ قبل ایک بھارتی عورت نے اپنے رشتے دار سے ساتھ مل کر پسند کی شادی کرنے والی بیٹی کو قتل کردیا تھا جس پر کینیڈا کی مقامی عدالت نے دونوں ملزمان کو بھارت بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔