جامع مذاکرات کی بحالی کےلئے بھارت کی کوئی شرط قبول نہیں، دفتر خارجہ

ویب ڈیسک  جمعرات 6 نومبر 2014

اسلام آباد: دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت سے تمام مسائل کے حل کے لئے جامع مذاکرات کا خواہاں ہے لیکن اس سلسلے میں نئی دلی کی جانب کوئی شرائط قبول نہیں کریں گے۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب میں کوئی تفریق نہیں کی جارہی، آپریشن سے قبل افغانستان اورامریکا کو اعتماد میں لیا گیا تھا، آپریشن سے متعلق امریکی کانگریس کو پیش کی گئی رپورٹ بے بنیاد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت سے غیر مشروط جامع مذاکرات خطے میں امن، استحکام اور ترقی کے لئے لازمی ہیں لیکن اس سلسلے میں نئی دلی حکومت کی کوئی بھی شرط قبول نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنما علیحدگی پسند نہیں بلکہ وہ اپنے علاقے پر بھارتی قبضہ ختم کرانے کے لئے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اس حوالے سے بھارتی وزیر دفاع ارون جیٹلی کا بیان ناقابل قبول ہے۔

تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف جمعے کو چین کے سرکاری دورے پر روانہ ہو رہے ہیں جس سے دونوں ملکوں کے دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ ملے گا۔ وزیر اعظم نواز شریف دورے کے دوران چین کے صدر اور وزیراعظم سے ملاقاتیں کریں گے، اس موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان کئی معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے جائیں گے۔ افغان صدر اشرف غنی رواں ماہ پاکستان کا دورہ کریں گے تاہم ابھی تک تاریخوں کا تعین نہیں ہوسکا۔ افغانستان جغرافیائی اعتبار سے کسی دوسرے ملک کی سرحدوں کو استعمال کئے بغیر اپنی تجارتی سرگرمیاں جاری نہیں رکھ سکتا اس لئے پاکستان نے اسے اپنی سمندری حدود تک رسائی دے رکھی ہے ، نہ ہی پاکستان اپنی سرزمین کے ذریعے بھارت اور افغانستان کے درمیان باہمی تجارت روکنا چاہتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔