ملتان کے سرپھرے عاشق قیدی کی محبوبہ سے ملاقات کیلئے جیل میں خودکشی کی کوشش

ویب ڈیسک  جمعـء 7 نومبر 2014
متعلقہ پولیس افسران موقع پر پہنچ کر نوجوان کو اترنے کی ہدایت کرتے رہے لیکن غلام محمد انہیں بلیک میل کرتا رہا۔ فوٹو؛آن لائن

متعلقہ پولیس افسران موقع پر پہنچ کر نوجوان کو اترنے کی ہدایت کرتے رہے لیکن غلام محمد انہیں بلیک میل کرتا رہا۔ فوٹو؛آن لائن

ملتان: سینٹرل جیل ملتان میں قتل کے الزام میں قید نوجوان اپنی محبوبہ سے ملاقات کی فرمائش لئے خود سوزی کے لئے 200 فٹ اونچی پانی کی ٹنکی پر چڑھ گیا اور پولیس کی جانب سے تاخیر پر قیدی نے گلے میں پھندہ لگا کر ٹنکی سے چھلانگ لگا دی۔

بلوچستان کے ضلع بارکھان کا رہائشی غلام محمد اس وقت موقع کا فائدہ اٹھا کر پانی کی ٹنکی پر چڑھ گیا جب اسے بیرکوں سے نکال کر شناختی پریڈ کے لئے گواہان کے سامنے پیش کرنا تھا، جنونی عاشق اہلکاروں سے چھپ کر جیل میں ہی 200 فٹ اونچی پانی کی ٹنکی پر چڑھ گیا اور مطالبہ کرتا رہا کہ وومن تھانے میں قید اس  کی محبوبہ سے ملاقات کرائی جائے۔ کئی گھنٹے ٹنکی پر رہنے کے بعد پولیس اہلکار فوری حرکت میں آئے اور ریسکیو 1122 کے رضاکاروں کو بلا لیا گیا تاہم نوجوان کی خودکشی کی دھمکی کے سامنے کوئی اسے اتارنے کے لئے آگے نہ بڑھ سکا۔

معاملے کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے آئی جی جیل خانہ جات کی خصوصی ہدایت پر سینٹرل جیل کے قریب وومن جیل میں قید اس کی محبوبہ کو لایا گیا لیکن وہ مسلسل پولیس کو بلیک میل کرتا رہا اور محبوبہ کو سینٹرل جیل کی چھت پر لانے کا مطالبہ کرتا رہا لیکن پولیس نے پہلے اسے نیچے آنے کی ہدایت کی تاہم کافی دیرانتظارکے بعد سرپھرا عاشق گلے میں پھندہ ڈال کرجھول گیا جب کہ اس موقع پر الرٹ کھڑے ریسکیو اہلکاروں نے فوری طور پر سیڑھی لگا کر اس کی جان بچاتے ہوئے اسپتال منتقل کردیا۔

قتل کے الزام میں قید غلام محمد کے انتہائی اقدام کے پس پردہ اصل کہانی یہ ہے کہ غلام محمد کی اپنی نوشہرہ سے تعلق رکھنے والی محبوبہ نہجبہ سے پہلی مرتبہ نوشہرہ میں ہی ملاقات ہوئی جس کے بعد دونوں کے درمیان معاشقہ انہیں ملتان لے آیا جہاں خاتون کا اپنے ڈرائیور سیربین کے ساتھ لین دین کا تنازع تھا جس پر دونوں نے مل کر اسے قتل کردیا۔ پولیس نے دونوں کو گرفتار کر کے سیدھا جیل بھیجا تو نوجوان عاشق سے محبوبہ سے دور نہ رہا گیا اور خودسوزی کے لئے جیل کی عمارت پر ٹینکی پرچڑھ گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔