- عمران خان کے آصف زراری مخالف بیان پر وزیراعظم دفاع میں سامنے آگئے
- عمران خان جو بھی فیصلہ کریں ہم اُن کے ساتھ کھڑے ہیں، حبہ چوہدری
- فواد چوہدری مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- سونے کی فی تولہ قیمت میں مزید 6500 روپے کا اضافہ
- کراچی، نجی اسکول میں اردو بولنے پر بچے کے منہ پر ’کالک‘ مل دی گئی
- ایک شہزادی لندن سے آکر کہتی ہے میرا بھرپور استقبال کیا جائے، سراج الحق
- عمران خان کے بیان کے بعد زرداری یا مجھ پر حملہ ہوا تو حساب لیا جائے گا، بلاول بھٹو
- آزادی کا مفہوم سمجھنا ہے تو باچا خان سے سمجھیں، فضل الرحمان
- عمران خان کیساتھ مکافات عمل ہوگا، زندگی روتے ہوئے گزرے گی، مریم نواز
- اوگرا نے پیٹرول مہنگا کرنے کی قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا
- شفا اسپتال کو مریض کا 29 لاکھ روپے کا بل واپس کرنے کا حکم
- ٹویوٹا نے گاڑیوں کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کردیا
- شیخ رشید کی لال حویلی خالی کرانے سے روکنے کی درخواست خارج
- سابق چیئرمین نے مجھے بورڈ میں اہم عہدے کی پیشکش کی تھی، تنویر احمد
- لیگی کارکن نے مریم نواز کو ایئرپورٹ پر سونے کا تاج پہنا دیا
- مونس الٰہی کی اہلیہ تحریم الہی کی منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت منظور
- شاہین آفریدی اور بابراعظم ایک دوسرے کے مدمقابل آگئے
- اربوں روپے کرپشن کیس؛ سابق سیکشن آفیسر وزیراعلیٰ سندھ سیکریٹریٹ کی ضمانت مسترد
- 17 ارب کی کرپشن؛ ڈاکٹر عاصم کی نیب ریفرنس سے بریت کی درخواست
- سندھ طاس معاہدہ، بھارت کی عالمی عدالت میں قانونی عمل رکوانے کی کوشش
پاکستان کا بھارت کو جرأت مندانہ انکار

کشمیری ’’بھارتی علیحدگی پسند‘‘ نہیں بلکہ یہ ایک مقبوضہ علاقے کے عوام ہیں جو اپنے حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔ فوٹو: فائل
جنت نظیر وادی کشمیر پر بھارت کا غاصبانہ قبضہ تقریباً سات دہائیوں سے جاری ہے اور وہ اس وادی کے مسلمانوں کو ان کا حق خود ارادیت دینے سے انکاری ہے جو کہ اقوام متحدہ نے باقاعدہ ایک قرارداد کے صورت میں تسلیم کر رکھا ہے۔
پاکستان کشمیر پر بات کرتا ہے تو بھارت بہانے بازیوں سے بات کرنے سے انکار کر دیتا ہے، پاکستان عالمی برادری سے کچھ کہے تو اعتراض ہوتا ہے کہ شملہ سمجھوتے کے تحت یہ مسئلہ باہمی طور پر طے ہو گا کسی تیسرے فریق کو شامل نہ کیا جائے ۔ اب بھارت پاکستان سے بات چیت کے لیے مختلف شرائط عاید کرنے کی بات کر رہا ہے لیکن پاکستان نے صاف صاف کہہ دیا ہے کہ بھارت کی جانب سے امن بات چیت کی بحالی کے لیے کسی بھی قسم کی شرط کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعرات کے دن اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ پاک بھارت ڈائیلاگ کسی ایک ملک کا دوسرے پر احسان نہیں بلکہ یہ اس خطے میں قیام امن کے لیے ضروری ہے لیکن بھارت کے ساتھ جامع مذاکراتی عمل کے دوبارہ آغاز کے لیے کوئی شرط قبول نہیں کی جائے گی۔ ترجمان دفتر خارجہ کی سب باتیں بجا ہیں مگر ہمارا واسطہ چونکہ بدفطرت دشمن سے ہے اس لیے اسے امن و آشتی کی یہ باتیں پسند نہیں آئیں گی۔
کشمیریوں کو بھارت کی طرف سے علیحدگی پسند کہنے کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کشمیری ’’بھارتی علیحدگی پسند‘‘ نہیں بلکہ یہ ایک مقبوضہ علاقے کے عوام ہیں جو اپنے حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔ انھوں نے امریکی محکمہ دفاع کی رپورٹ میں پاکستانی اداروں کے نان اسٹیٹ ایکٹرز کے ساتھ مبینہ رابطوں کو بے بنیاد اور ناقابل قبول قرار دیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔