عمران خان وزیراعظم نواز شریف کے فوری استعفیٰ کے مطالبے سے پیچھے ہٹ گئے

ویب ڈیسک  اتوار 9 نومبر 2014
سپریم کورٹ کے ماتحت کمیشن تشکیل دیا جائے جس کی تحقیقات میں اگر دھاندلی ثابت ہوگئی تو نواز شریف کو استعفیٰ دینا ہوگا، عمران خان  فوٹو: ایکسپریس نیوز

سپریم کورٹ کے ماتحت کمیشن تشکیل دیا جائے جس کی تحقیقات میں اگر دھاندلی ثابت ہوگئی تو نواز شریف کو استعفیٰ دینا ہوگا، عمران خان فوٹو: ایکسپریس نیوز

رحیم یار خان: تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف سپریم کورٹ کے ماتحت جوڈیشل کمیشن تشکیل دیں جو انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کرے اور اگر تحقیقات میں دھاندلی ثابت ہوجائے تو پھر نواز شریف کو استعفیٰ دینا ہوگا اور اگر ثابت نہ ہوئی تو ہم دھرنا ختم کردیں گے جب کہ چیف الیکشن کمشنر کے لئے ہمیں سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کا نام کسی صورت قبول نہیں۔

رحیم یار خان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آج ہمارے دھرنے کو 88 دن ہوگئے ہیں اورمیں اس لئے دھرنے میں بیٹھا ہوا ہوں کہ 2013 کے انتخابات میں بہت بڑی دھاندلی کی گئی، میں نے کہا کہ صرف 4 حلقے کھول دیئے جائیں لیکن 16 ماہ گزر جانے کے باوجود یہ حلقے نہیں کھولے گئے، ہم انصاف کے لئے الیکشن ٹربیونل، سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن بھی گئے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا اور جب ہمارے لئے سب راستے بند کردیئے گئے تو ہم سڑکوں پر آئے جو ہمارا جمہوری حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھاندلی روکے بغیر کبھی صاف شفاف الیکشن نہیں ہوسکتے، ووٹ ہی ایک ایسا ہتھیار ہے جس سے آپ نااہل حکومت کو سبق سکھا سکتے ہیں لیکن دھاندلی کے ذریعے جو حکومت میں آئے گا تو وہ آپ کی مدد کیوں کرے گا، بیروزگاری اور غربت ختم کیوں کرے گا لہٰذا جب تک ایسا ہوتا رہے گا عوام کی اوقات بھیڑ بکریوں کی طرح ہوگی اور میں دھرنے میں اس وقت تک بیٹھا رہوں گا جب تک انتخابات میں دھاندلی کی صاف شفاف تحقیقات نہیں ہوتی اور اس میں ملوث لوگوں کو سزائیں نہیں دی جاتیں۔

چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کے لئے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کا نام آرہا ہے لیکن میں جسٹس تصدق حسین جیلانی کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ یہ عہدہ قبول نہ کریں کیونکہ ہمیں آپ پر اعتماد نہیں کہ آپ غیر جانبدار رہ سکیں گے، چیف الیکشن کمشنر کسی ایسے شخص کو بنایا جائے جس پر سب جماعتوں کو اعتماد ہو جب کہ الیکشن کمیشن کی بھی تشکیل نو ہونی چاہئے اور چاروں صوبائی الیکشن کمشنروں کو مستعفی ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو اگر اپنی تقدیر بدلنی ہے اور نیا پاکستان بنانا ہے کہ وہ 30 نومبر کو نکلیں اور اسلام آباد پہنچ کر ہمارا ساتھ دیں جبکہ نواز شریف 30 نومبر کی ڈیڈ لائن یاد رکھیں ورنہ اس کے بعد حکومت چلانا مشکل ہوجائے گا۔

عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان ہونے والے میثاق جمہوریت کا جو اصل میں ’’میثاق مک مکا‘‘ تھا اس کا ملک کو نقصان یہ ہوا کہ 6 سال قبل 8 ارب کا منافع کمانے والی اسٹیل مل 230 ارب کا نقصان کرکے بند ہوگئی، ریلوے 125 ارب روپے کے خسارے میں ہے اور پی آئی اے کا خسارہ 200 ارب روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ طویل جدو جہد کے بعد عدلیہ آزاد تو ہوگئی لیکن غیر جانبدار نہیں ہوئی، سچ بولنے والوں کو جیل میں ڈالا جارہا ہے، حکومت نے میڈیا، عدلیہ، الیکشن کمیشن میں لوگ خریدے ہوئے ہیں، اداروں کے ذریعے جمہوریت کو کنٹرول کیا ہوا ہے لیکن میں آج نواز شریف کو یہ آفر دے رہا ہوں کہ سپریم کورٹ کے ماتحت ایک جوڈیشل کمشین تشکیل دیا جائے جس میں ملٹری انٹیلی جنس اور آئی ایس آئی کے لوگ شامل کئے جائیں، کمیشن 4 سے 6 ہفتے میں انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کرے اور اگر کمیشن کے فیصلے میں دھاندلی ثابت ہوئی تو نواز شریف کو استعفیٰ دینا پڑے گا اور انتخابات کرانے ہوں گے اور اگر دھاندلی ثابت نہیں ہوئی تو ہم دھرنا ختم کردیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ آج علامہ اقبال کی پیدائش کا دن ہے اور وہ میرے نظریاتی رول ماڈل ہیں لیکن ہم علامہ اقبال اور قائد اعظم کی سوچ تک اس لئے نہیں پہنچ سکے کیونکہ ہم نے اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی کبھی کوشش نہیں کی، قائد اعظم ایک عظیم لیڈر تھے اور لیڈر نہ تو کبھی کسی کے سامنے جھکتا ہے اور نہ ہی ہاتھ پھیلاتا ہے بلکہ وہ عوام کو بھی اس بات کی ترغیب دیتا ہے لیکن ہمارے حکمران آئے دن آئی ایم ایف سے بھیک مانگنے پہنچ جاتے ہیں لیکن مجھے انتخابات بہت قریب نظر آرہے ہیں اور اگر میں وزیر اعظم بنا تو امریکا یا آئی ایم ایف سے کبھی بھیک نہیں مانگوں گا، نواز شریف بجلی کے بل کے 64 لاکھ روپے اور صدر ایک کروڑ رپے کا نادہندہ ہیں مگر ان کی بجلی نہیں کاٹی گئی لیکن جب میں نے 30 ہزار روپے کا بل ادا نہیں کیا تومیرے گھر کی فوراً بجلی کاٹ دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ  رائیونڈ میں پولیس کا سالانہ خرچہ 50 کروڑ روپے ہے اوریہ خرچہ  قوم کے پیسے سے پورا کیا جاتا ہے، جمہوریت میں ہمارا یہ حق ہے کہ ہم پوچھیں کہ نواز شریف اور آصف زرداری کتنا ٹیکس دیتے ہیں اور ان کے ملک سے باہر کتنے اثاثے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔