ایران اورعالمی طاقتوں کے درمیان جوہری پروگرام پر ہونیوالے مذاکرات بے نتیجہ ختم

يہ نہيں کہا جا سکتا کہ بات چيت ميں کوئی پيش رفت ہوئی ہے، نائب ایرانی وزیر خارجہ


ویب ڈیسک November 11, 2014
حکام اب بھی کوشش ميں ہيں کہ 24 نومبر سے قبل مسئلے کا کوئی دیر پا حل نکال لیا جائے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ۔ فوٹو؛ اے ایف پی

ايران کے جوہری پروگرام کے مستقل حل کے ليے تہران اور عالمی طاقتوں کے درميان ہونے والے اعلی سطحی مذاکرات بے نتیجہ ختم ہو گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران اور امریکا سمیت 6 عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام کے مستقل حل کے لئے اومان کے دارالحکومت مسقط میں کئے جانے والے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہو گئے ہیں۔ ايرانی وزير خارجہ محمد جواد ظريف نے اپنے امریکی ہم منصب خارجہ جان کيری اور يورپی يونين کی اعلی مذاکرات کار کيتھرين ايستھن سے ملاقات کے بعد ایران کے نائب وزير خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ يہ نہيں کہا جا سکتا کہ بات چيت ميں کوئی پيش رفت ہوئی ہے۔ دوسری جانب مذاکرات کے حوالے سے امريکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جينيفر ساکی کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ اور یورپی مذاکرات نے ایران کے مذاکراتی اہلکار کے ساتھ 2 طويل ملاقاتيں کیں اور حکام اب بھی کوشش ميں ہيں کہ 24 نومبر سے قبل مسئلے کا کوئی دیر پا حل نکال لیا جائے۔

واضح رہے کہ ویٹو طاقت کے حامل 5 ممالک اور جرمنی پر مشتمل'پی فائيو پلس ون' کہلانے والے گروپ اور ايران کے درميان مذاکرات کا مقصد ايران کے جوہری پروگرام کا کوئی دیر پا حل تلاش کرنا ہے اور اس سلسلے ميں فریقین کے درمیان گزشتہ برس نومبر ميں ايک عارضی 6 ماہ کی ڈيل طے پائی تھی جس کی مدت ميں بعد ازاں مزيد 6 ماہ کا اضافہ کر دیاگیا تھا جو رواں ماہ کی 24 تاریخ کو ختم ہو رہی ہے۔ ايران اور عالمی طاقتوں کے سينئر سفارت کار مسئلے کے حل کے لئے آخری کوشش کے طور پر 18 تا 24 نومبر کو آسٹريا کے دارالحکومت ويانا ميں مل رہے ہيں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں