غوث علی شاہ کی پی ٹی آئی میں شمولیت کا امکان

اشرف مغل  بدھ 12 نومبر 2014
کہا جارہا ہے کہ غوث علی شاہ عمران خان کے لاڑکانہ میں جلسۂ عام میں پارٹی میں شمولیت کا اعلان کریں گے۔  فوٹو: فائل

کہا جارہا ہے کہ غوث علی شاہ عمران خان کے لاڑکانہ میں جلسۂ عام میں پارٹی میں شمولیت کا اعلان کریں گے۔ فوٹو: فائل

خیرپور: پیپلز پارٹی کے راہ نما اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی کارکردگی پر اپنوں اور مخالفوں کی جانب سے تنقید کے بعد حکومتی عہدے سے انہیں ہٹائے جانے کی افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں، جن سے قائم علی شاہ کی وزارتِ اعلی کا سیاسی اور مالی طور پر فائدہ اٹھانے والوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔

دوسری طرف پی پی پی میں ان کے مخالف دھڑے خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔ وسان گروپ کو امید ہے کہ قائم علی شاہ کے کرسی سے اترنے کے بعد ضلع میں ان کا سیاسی اثر بڑھ جائے گا اور وہ اپنی گرفت مضبوط کرسکیں گے۔ تاہم پی پی پی کی جانب سے ایسے کسی بھی امکان کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ سید قائم علی شاہ کے دور میں خیر پور میں اربوں روپے کے ترقیاتی کام ہوئے، اداروں کی اپ گریڈیشن اور نئے اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا، مگر عوام کا کہنا ہے کہ انہیں ریلیف نہیں ملا۔

شہر میں ترقیاتی اسکیموں کی افتتاحی تختیاں تو نظر آئیں، مگر کہانی کچھ اور ہے۔ اس کے علاوہ سید قائم علی شاہ کے سیاسی حریف سید غوث علی شاہ ن لیگی قیادت سے ناراضگی کے بعد تحریک انصاف میں شمولیت کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں سید غوث علی شاہ اپنے قریبی ساتھیوں سے صلاح مشورہ کررہے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ وہ عمران خان کے لاڑکانہ میں جلسۂ عام میں پارٹی میں شمولیت کا اعلان کریں گے۔

پی پی پی کے صوبائی وزیر منظور حسین وسان اپنے خوابوں کی وجہ سے خبروں میں رہتے ہیں، لیکن پچھلے دنوں وہ اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ کی وجہ سے میڈیا پر نظر آئے۔ یہ رپورٹ تھر سے متعلق تھی، جس کے بعد پارٹی سربراہ کی جانب سے انہیں اور سید قائم علی شاہ کو شوکاز نوٹس کا اجرا اور واپسی کے ساتھ اس رپورٹ سے متعلق پی پی پی کے راہ نماؤں کے ڈھیروں بیانات بھی سامنے آئے۔

حقیقت کچھ بھی ہو، صورتِ حال سید قائم علی شاہ کے خلاف نظر آرہی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایسا لگ رہا ہے کہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو سندھ میں کسی فعال اور متحرک جیالے کو وزیر اعلیٰ بنانا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی پی پی پی میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں۔

صوبائی وزیر منظور حسین وسان نے کوٹ ڈیجی میں صحافیوں اور کارکنوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو میرے قائد ہیں، وہ کسی بھی معاملے کا نوٹس لے سکتے ہیں، مگر مجھے کوئی شوکاز نوٹس نہیں دیا گیا، میں نے کوئی رپورٹ نہیں دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے آصف علی زرداری کی جانب سے تھر میں امداد کے بارے میں تحقیقات کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، جس پر بہت جلد رپورٹ دوں گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ متحدہ وفاقی حکومت میں شامل ہونے کے لیے حکومتِ سندھ سے الگ ہوئی ہے، مگر ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے مختلف محکموں میں کرپشن کی اطلاعات ہیں، بہت جلد آپریشن کرکے خورد برد کی گئی رقم وصول کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی غیر جمہوری سازشوں کا حصہ نہیں بنے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔