صحت کی وزارت 20 سال سے ایم کیوایم کے پاس تھی تب انہیں تھر کا خیال کیوں نہیں آیا، وزیراعلیٰ سندھ

ویب ڈیسک  بدھ 12 نومبر 2014
 وزارت صحت زیادہ تر ایم کیوایم کے پاس رہی ہے ان کے استعفوں کے بعد ایک ماہ پہلے یہ وزارت ہمیں ملی ہے۔سید قائم علی شاہ، فوٹو:فائل

وزارت صحت زیادہ تر ایم کیوایم کے پاس رہی ہے ان کے استعفوں کے بعد ایک ماہ پہلے یہ وزارت ہمیں ملی ہے۔سید قائم علی شاہ، فوٹو:فائل

مٹھی: وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا ہےکہ تھر میں کوئی ہلاکت بھوک سے نہیں ہوئی جب کہ ایم کیوایم کے پاس 20 سال وزارت صحت رہی تب انہیں تھر کا کوئی خیال نہیں آیا جو اب ہمدردیوں کے لیے کیمپ لگارہے ہیں۔

مٹھی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ تھر میں ڈاکٹروں کے حوالے سے بہت شکایات تھیں کیونکہ ڈاکٹرز کی تعیناتیاں یہاں ہوتی ہیں لیکن وہ کام کراچی میں کرتے ہیں لیکن ہم نے تھر کے لیے 50 سے زیادہ ڈاکٹرز بھیجے جن کی تنخواہیں بھی بڑھائی اور اب بھی تھر میں آنے والے ڈاکٹروں کو اضافی تنخواہ دینے کے علاوہ دیگر مراعات فراہم کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھر میں بھی انسان بستے ہیں اور ان کی دیکھ بھال سندھ حکومت کا فرض ہے، لیکن تھر میں کوئی بھی ہلاکت بھوک سے نہیں ہوئی یہاں کے اسپتال میں بچے نازک حالت میں لائے جاتے ہیں ۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ وزارت صحت زیادہ تر ایم کیوایم کے پاس رہی ہے ان کے استعفوں کے بعد ایک ماہ پہلے یہ وزارت ہمیں ملی ہے جب کہ گزشتہ حکومتوں میں بھی وزارت صحت 20 سال سے ایم کیوایم کے پاس رہی لیکن تھر کے لیے کچھ نہیں کیا گیا لیکن آج ہمیں مورد الزام ٹھہرایا جارہا ہے، ہم پر اتنی ہی تنقید کی جائے جتنی ہماری حکومت رہی۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر صغیر ہمیشہ شکایت کرتے تھے کہ ان کا سیکریٹری ان کی مرضی کے بغیر نہ رکھا جائے جس کے بعد فیصلے کبھی گورنر ہاؤس اور کبھی ایوان صدر میں ہوتے تھے، افسوس ہے کہ میرے پیٹ پیچھے اس طرح کی باتیں کی گئی لیکن ہم اپنا دفاع ہر جگہ کریں گے، اسمبلی میں ہمارا موقف پورا پیش نہیں کیا گیا اگر ہمارا انتظار کیا جاتا تو اپوزیشن کو بھی مطمئن کرتے۔

قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ بتایا جائے کہ ڈاکٹر صغیر اپنی وزارت کے دوران کتنی بار تھر آئے ہیں، وہ ایک بار یہاں آتے اور اسپتالوں کا معائنہ کرتے لیکن آج ایم کیوایم کو تھرپارکر کی بڑی فکر ہے، تھر میں اب ڈاکٹرز بھیجے جارہے ہیں جو پچھلے تین سالوں میں نہیں بھیجے گئے۔

اس سے قبل وزیراعلی سندھ 94 گاڑیوں کے لاؤ لشکر کے ساتھ تھر پہنچے جہاں انہوں نے ڈسٹرکٹ آفس میں کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی، اجلاس کے دوران کابینہ کے تمام ارکان نے شرکت کی جبکہ تھر میں غذائی قلت کے باعث ہونے والی ہلاکتوں سے متعلق ایک نکاتی ایجنڈے پر بات کی گئی۔ اس موقع پرضلعی انتظامیہ کی جانب سے وزیراعلی سندھ کو تھر میں قحط سالی اور اس کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں بریفنگ دی۔، واضح رہے کہ تھر میں غذائی قلت کے باعث گزشتہ 42 روز کے دوران ہلاک بچوں کی تعداد 54 ہوگئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔