شمالی وزیرستان کے 90 فیصد علاقے پر کنٹرول حاصل کرلیا، کمانڈرآپریشن ضرب عضب

ویب ڈیسک  ہفتہ 15 نومبر 2014
آپریشن ضرب عضب بلاامتیار جاری ہے جس میں مارے جانے والوں میں حقانی نیٹ ورک کے لوگ بھی شامل ہیں،میجرجنرل ظفراللہ. فوٹو؛فائل

آپریشن ضرب عضب بلاامتیار جاری ہے جس میں مارے جانے والوں میں حقانی نیٹ ورک کے لوگ بھی شامل ہیں،میجرجنرل ظفراللہ. فوٹو؛فائل

میرعلی: شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب کے کمانڈر میجر جنرل ظفراللہ کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان کے 90 فیصد علاقے پر کٹرول حاصل کرلیا گیا ہے جبکہ دہشتگردوں کے قبضے سے برآمد ہونے والے اسلحہ سے مزید 15 سال تک جنگ لڑی جاسکتی تھی۔ 

میرعلی میں نیوز بریفنگ کے دوران میجر جنرل ظفراللہ کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان میں 138 روز کے دوران آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں 1198 دہشتگرد ہلاک، 356 زخمی اور 227  دہشتگردوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے جن کے قبضے سے 10 ہزار سے زائد ہتھیار بھی برآمد کئے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی، میران شان، بویا ، دتہ خیال، غلام خان اور سپن وام کو کلئیر کیا جاچکا ہے جب کہ آپریشن کے دوران 11 نجی جیلیں اور 191 زیر زمین راستے اور پناہ گاہیں ملیں اور دہشتگردوں سے برآمد ہونے والے اسلحہ میں 2 ہزار 470 ایس ایم جیز، 293 مشین گنز اور 132 ٹن دھماکا خیز مواد شامل ہے۔

آپریشن کمانڈر کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں سے ملنے والے ہتھیار سے وہ 15 سال تک جنگ جاری رکھ سکتے تھے جبکہ برآمد ہونے والا اسلحہ ایک انفنٹری بریگیڈ کے لئے کافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ  آپریشن ضرب عضب  دہشتگردوں کے خلاف بلا امتیار جاری ہے جس میں بھرپور کامیابیاں حاصل کیں تاہم امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے بے بنیاد الزام تراشی حوصلہ شکنی کا باعث بن رہی ہے، کوئی دہشتگرد اچھا یا برا نہیں، آپریشن ضرب عضب کے دوران مارے جانے والے دہشتگردوں میں حقانی نیٹ ورک کے لوگ بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی محکمہ دفاع نے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں اور پاکستان کی سرزمین سے افغانستان اور بھارت کے خلاف بالواسطہ مسلح گروہوں کو استعمال کیا جا رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔