محکمہ پولیس کے 5 شعبے سربراہ سے محروم، انتظامی امور متاثر

منور خان  بدھ 19 نومبر 2014
گریڈ 21 کے افسران کی کمی کے باعث ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ،اے آئی جی ویلفیئر، ڈی آئی جی ٹی اینڈ ٹی دیگر عہدے خالی۔ فوٹو: فائل

گریڈ 21 کے افسران کی کمی کے باعث ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ،اے آئی جی ویلفیئر، ڈی آئی جی ٹی اینڈ ٹی دیگر عہدے خالی۔ فوٹو: فائل

کراچی: سندھ پولیس کے5 شعبے سربراہان سے محروم ہونے کے باعث عضو معطل بن گئے، سندھ پولیس کے پاس گریڈ21 کے افسران کی کمی کے باعث نہ صرف انتظامی امور متاثر ہورہے ہیں بلکہ کراچی آپریشن پر بھی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

اعلیٰ افسران کی کمانڈ سے محروم ماتحت افسران کوئی بھی خطرہ مول لینے کو تیار نہیں جس کی وجہ سے پانچوں شعبوں میں تعینات افسران و اہلکاروں میں  مایوسی اور بے چینی پائی جاتی ہے،سندھ پولیس میں مجموعی طور پر ایڈیشنل آئی جی کی 7 اسامیوں میں سے صرف 2 پرگریڈ 21 کے افسران تعینات ہیں جبکہ دیگر 5 اسامیاں افسران کی کمی کے باعث خالی ہیں، سینٹرل پولیس آفس میں ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ ، اے آئی جی ویلفیئر، ڈی آئی جی ٹی اینڈ ٹی کے علاوہ ڈی آئی جی سی آئی ڈی کا عہدہ خالی ہے، سندھ پولیس کے پاس ایسا کوئی افسر ہی نہیں جو ان عہدوںپر تعینات کیا جاسکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کے ماتحت7 ایڈیشنل آئی جیز کام کرتے ہیں جس میں ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ ، ایڈیشنل آئی جی سندھ ، ایڈیشنل آئی جی کراچی ، ایڈیشنل آئی جی کرائم اینڈ انویسٹی گیشن ، ایڈیشنل آئی جی ٹریفک سندھ ، ایڈیشنل آئی جی سی آئی ڈی اور ایڈیشنل آئی جی ریسرچ ڈیولپمنٹ اینڈ انسپکشن شامل ہیں ، اس وقت سندھ پولیس میں 21 گریڈ کے صرف ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو اور ایڈیشنل آئی جی کرائم اینڈ انویسٹی گیشن موجود ہیں، سندھ پولیس کے دیگر  5 اہم شعبے سربراہان سے محروم ہیں، سندھ پولیس کے پاس گریڈ 21 کے افسران کی کمی کے باعث ان شعبوں میں ایڈیشنل آئی جی کو تعینات نہیں کیا جاسکا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کام چلانے کے لیے مختلف افسران کو چارج سونپا گیا تاہم ان کی عدم دلچسپی کے باعث ان شعبوں میں تمام کام التوا کا شکار ہیں ، فائلوں کے ڈھیر لگ گئے،پولیس افسران و اہلکاروں کو محکمہ جاتی امور نمٹانے میں مشکلات کا سامنا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس کا انتہائی اہم اور حساس شعبہ اسپیشل برانچ اور سی آئی ڈی ایڈیشنل آئی جیز سے محروم ہے۔

شہر میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن میں انٹیلی جنس رپورٹس (آئی آر ) اور دہشت گردوں کی کڑی نگرانی کا عمل انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور دونوں اہم شعبے سربراہوں سے محروم ہیں جس کے باعث پولیس کی جانب سے شہر میں جاری دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری ٹارگٹڈ آپریشن شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے اور اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ پولیس کاخفیہ نظام اس وقت انتہائی غیر فعال دکھائی دے رہا ہے اور آئے روز پولیس موبائلوں پر حملے اورپولیس افسران و اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کی وارداتیں ہورہی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سینٹرل پولیس آفس میں تعینات ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ اور ڈی آئی جی ٹی اینڈ ٹی کا عہدہ اور اے آئی جی ویلفیئر کی سیٹ تاحال خالی پڑی ہے اور ان عہدوں پر تاحال کوئی افسر تعینات نہیں کیا جاسکا، ڈی آئی جی اسٹیبلیشمنٹ کی عدم تعیناتی کی وجہ سے پولیس افسران و اہلکاروں کے دفتری کام رکے ہوئے ہیں،وہ اپنے کام کے لیے پریشان گھوم رہے ہیں ، سندھ پولیس کے اہم شعبوں میں سربراہان کی عدم تعیناتی کے حوالے سے آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کے موبائل فون پر رابطہ کیا گیا تاہم انھوں نے فون سننے سے گریز کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔