حکومت نے 30 نومبر کے جلسے سے نمٹنے کی حکمت عملی طے کرلی

ارشاد انصاری  بدھ 19 نومبر 2014
احتجاج کی مشروط اجازت دی جائے اورپُرامن رہنے اورتوڑ پھوڑ نہ کرنے کی تحریری ضمانت حاصل کی جائے،وزیراعظم کو مشورہ. فوٹو:فائل

احتجاج کی مشروط اجازت دی جائے اورپُرامن رہنے اورتوڑ پھوڑ نہ کرنے کی تحریری ضمانت حاصل کی جائے،وزیراعظم کو مشورہ. فوٹو:فائل

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے 30 نومبر کو جلسے اور دھرنے کے حوالے سے ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کی حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔

اس ضمن میں گزشتہ روز وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیراعلیٰ شہباز شریف نے وزیراعظم نواز شریف سے یہاں ملاقات کی جس میں جلسے اور ملک کی مجموعی امن و امان و سیاسی صورتحال پرغورکیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں امن وامان کی صورتحال کے پیش نظر تحریک انصاف کو جلسے اور دھرنے کی اجازت نہ دینے کی تجویزکا جائزہ لیاگیا تاہم ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

یہ تجویزبھی زیر غور آئی کہ تحریک انصاف کو احتجاج کی مشروط اجازت دی جائے اور پُرامن رہنے اور توڑ پھوڑ نہ کرنے کی تحریری ضمانت حاصل کی جائے مگر ماضی کے ریکارڈکے پیش نظربتایا گیا کہ تحریک انصاف نے لانگ مارچ سے لیکردھرنے تک انتظامیہ سے جو بھی وعدے اور معاہدے کیے وہ پورے نہیں کیے، اب بھی اگر وہ انتظامیہ کے ساتھ تحریری معاہدہ کرتے ہیں تو عملدرآمد کی ضمانت کون دے گا۔ ذرائع کے مطابق اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پُرامن احتجاج کسی بھی جماعت کا جمہوری حق ہے مگر احتجاج اور دھرنوں کی آڑ میں کسی کو قانون ہاتھ میں لینے اور عوام کے جان و مال سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ حکومتی رٹ، ریاستی اداروں کے تحفظ اور عوام کے جان و مال کے تحفظ پرکوئی سمجھوتہ کیا جائیگا نہ کسی کو حکومتی رٹ چیلنج کرنے دی جائے گی۔ دوسری طرف اسلام آباد انتظامیہ نے30 نومبر کو احتجاج کی کال کے پیش نظر حفاظتی اقدامات کو قانونی تحفظ دینے کیلیے آرڈیننس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم وزیر اطلاعات نے اس کی تردیدکی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ آرڈیننس کے مسودے میں ریڈزون کو ہائی سیکیورٹی زون قراردیا گیا ہے جہاں پر5افراد کے اکٹھا ہونے کی اجازت نہیں اور زون میں داخلے کا اختیار وہاں پر تعینات قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو ہوگا۔

زون میں واقع سرکاری دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین کے علاوہ غیر متعلقہ افراد کو داخلے کی اجازت پولیس کا گریڈ 17 کا افسر ہی دیگا۔ بغیر اجازت علاقے میں داخلے پر6ماہ قید اور10 ہزار روپے جرمانے تک کی سزا ہوسکتی ہے۔ ہائی سیکیورٹی زون میں مظاہرہ کرنے کی اجازت نہیں ہو گی اور کوئی بھی شہری کسی قسم کا اسلحہ لیکر ہائی سکیورٹی زون میں داخل نہیں ہوگا۔ خلاف ورزی پر3سال تک قید اور50 ہزار روپے تک جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔ ہائی سیکیورٹی زون میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علاوہ کسی بھی فرد یا جماعت کوناکے لگاکر لوگوں اور گاڑیوں کو چیک کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

یہ آرڈیننس صرف اسلام آباد کی حدود میں نافذ ہوگا اور اس پر عملدرآمد کیلیے کیے جانے والے اقدامات کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔ ایکسپریس کے رابطے پر پرویز رشید نے کہا کہ حکومت تحریک انصاف کا جلسہ روکنے کیلیے کوئی آرڈیننس نہیں لارہی۔ جب جلسے کا وقت قریب آیا تو فیصلہ کیا جائیگا کہ حکومت کیا اقدامکرے۔ آن لائن نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت مسلم لیگ(ن) کے اہم مشاورتی اجلاس میں تحریک انصاف کو30نومبر کو اسلام آباد میں جلسے کے پرامن انعقاد کی اجازت دینے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے تاہم مظاہرین کو ریڈزون میں داخلے کی اجازت دینے یا نہ دینے پر مزید مشاورت کی جائے گی۔ امکان ہے کہ وزیراعظم آئندہ چند روز میں قوم سے خطاب بھی کریں گے۔

نوازشریف نے کہا کہ پر امن احتجاج تحریک انصاف کا حق ہے اور حکومت اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی تاہم کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی ہرگزاجازت نہیں دیں گے۔ جلسے کے موقع پر ریڈزون میں اہم عمارتوں اور ڈپلومیٹک انکلیوکی سیکیورٹی یقینی بنائی جائے۔ اجلاس میں انتخابی اصلاحات اور چیف الیکشن کمشنر کے تقرر سے متعلق بھی مشاورت کی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری سے متعلق اپوزیشن سے مشاورتی عمل تیز کیا جائیگا۔ اسحق ڈار اس سلسلے میں خورشید شاہ سے رابطہ قائم کریں گے اور سپریم کورٹ کی24نومبر کی ڈیڈ لائن تک اتفاق رائے یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی۔

این این آئی کے مطابق وزیر اطلاعات پرویز رشید نے ایک ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے30 نومبر کیلئے مکمل طور پر تیار ہیں۔ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جلاؤ گھیراؤ اور مار کٹائی کی دھمکی دینے والوں کو روکا جائیگا۔ ایسے تمام لوگوں پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کڑی نگاہ ہے۔ شرپسندوں کو قانون اپنی گرفت میں لے گا۔ دھرنے کے شرکا کے ساتھ شرپسند بھی ریڈزون میں داخل ہوئے تو ان کو دہشتگردوں کا ساتھی سمجھا جا سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔