برطانوی سائنسدانوں نے چاند تک پہنچنے کیلئے منصوبہ بنا لیا

سائنسدانوں کے منصوبے کے تحت آئند 10 سال میں یورپی خلائی روبوٹ چاند پر قدم رکھ دے گا


ویب ڈیسک November 22, 2014
مشن کی تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے فنڈ ریزنگ میں عام لوگوں کو بھی شامل کیا گیا ہے، فوٹو بی بی سی /فائل

سائنسدانوں کی جانب سے ایک بار پھر چاند پر قدم رکھنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں جہاں برطانیہ نے بھی ایک ایسا ہی منصوبہ تشکیل دے دیا ہے جس کے تحت آئند 10 سال میں یورپی خلائی روبوٹ چاند پر قدم رکھ دے گا لیکن اس منصوبے کی اہم بات یہ ہے کہ اس میں عام لوگ بھی اپنا کردار ادا کرسکیں گے۔

برطانوی سائنسدانوں کی جانب سے چاند پر قدم رکھنے کے اس نئے منصوبے کو لونر مشن ون کا نام دیا گیا ہے، اس مشن میں خلا باز نہیں بلکہ ایک روبوٹ تنہا چاند کی سطح پر قدم جمائے گا اور اس مشن کے ذریعے اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ چاند کی سطح کے جنوبی قطب پرانسان کے قیام کرنے کا عمل ممکن ہوسکتا ہے یا نہیں۔

برطانوی سائنسدانوں کی قیادت میں یورپی کنسوشیم کی جانب سے تیار کردہ اس منصوبے کی فنڈنگ یورپ بھر کے مشہورسائنسدان اور سائنسی تنظیمیں کر رہی ہیں جن میں پروفیسر برائن کوکس، مشہور خلا باز رائل لارڈ ریز اور پروفیسر مونیکا گریڈی شامل ہیں جبکہ اس منصوبے پر 50 کروڑ پاونڈز کا خرچہ آئے گا۔

چاند مشن کے سربراہ ڈیوڈ آئرن کا کہنا ہے کہ صرف حکومت اتنے مہنگے مشن کا خرچہ نہیں اٹھا سکتی تھی اس لیے اس مشن میں اہم شخصیات سے لے کر عام لوگوں تک سب ہی سے مدد لی گئی ہے اوراس میں چند رقم جمع کرانے والوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ مشن کی ٹیم کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں انہیں 6 لاکھ پاؤنڈز مل جائیں گے جو پروجیکٹ کی ابتدا کے لیے کافی ہیں جبکہ آئندہ چار سال میں عوام سے بھی براہ راست فنڈنگ لی جائے گی اور جو لوگ فنڈ دیں گے انہیں لینڈر کی ڈیجیٹل اسٹوریج میں جگہ مل سکے گی جس کے بعد وہ خلائی روبوٹ پر نہ صرف اپنے پیغامات بھیج سکیں گے بلکہ تصاویر، ویڈیوز او میوزک بھی ارسال کرسکیں گے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ فنڈ دینے والے افراد نشانی کے طور پر اپنے بال بھی خلا میں روانہ کرسکیں گے جو وہاں ایک ارب سال تک محفوظ رہیں گے جبکہ چاند پر ایک مختصر پیغام بھیجنے کی قیمت 10 پاونڈز، مختصر ویڈیو 200 ڈالر جبکہ بال بھیجنے کی قیمت 50 پاونڈز ہے۔ مشن کے سربراہ آئرن کا کہنا ہے کہ یہ واحد مشن ہے جس میں لوگ اسے صرف دیکھیں گے نہیں بلکہ براہ راست اس میں شامل ہوں گے اور اس مشن سے متعلق اہم فیصلوں میں بھی ان لوگوں کو شامل کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں