- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
پختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کی ایک بار پھر بازگشت
پشاور: 30 نومبر کے احتجاج میں صرف ایک ہفتہ باقی رہنے کے باوجود تحریک انصاف کے صوبائی قائدین، اراکین اسمبلی اورحکومتی ٹیم کے ارکان تحریک انصاف کی حکمت عملی سے بے خبر ہیں اور وہ صرف اس روز کے حوالے سے احتجاج کا ذکر ہی کرنے پر اکتفا کرتے ہیں جبکہ دوسری جانب مذکورہ تاریخ کے حوالے سے اسمبلی کی تحلیل کی باتیں زیر گردش ہونے کے باعث صوبائی اسمبلی کے جاری سیشن کو غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔
ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی قیادت پالیسی سے قصداً پارٹی کے رہنمائوں اور اراکین اسمبلی کو نہیں بتارہی تاکہ پالیسی اسی روز سامنے لائی جائے گی۔ پی ٹی آئی کی قیادت نے 30 نومبر کے احتجاج کے حوالے سے اپنی حکمت عملی اور طریقہ کا رکو مخفی رکھے جانے کے باعث ایک مرتبہ پھر خیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے بھی افواہیں زیر گردش ہیں جس کی وجہ سے صوبائی اسمبلی کا جاری سیشن جو 23 اکتوبر کو شروع ہوا تھا اسے بھی غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی کیے جانے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔
اس سلسلے میں بتایا گیا ہے کہ حکومتی حلقوں میں بعض ذرائع کا خیال ہے کہ صوبائی اسمبلی کے اجلاس کو 30 نومبر تک جاری رکھا جائے تاکہ اسمبلی کی تحلیل کے خدشات ختم ہوسکیں جبکہ بعض ارکان کا خیال ہے کہ اسمبلی اجلاس کو ختم کرنا چاہیے تاکہ پی ٹی آئی کے ارکان 30 نومبر کے احتجاج پر فوکس کرسکیں۔
مذکورہ ارکان کا یہ بھی خیال ہے کہ اگر اس دوران پارٹی قیادت نے سے ان سے استعفے مانگے تو وہ فوری طور پر پیش کردیں گے ۔دوسری جانب اپوزیشن کی تیاری مکمل ہے اگر صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے تجویز زیر غور آئی تو فوری طور پر ایک مرتبہ پھر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی جائے گی تاکہ وزیراعلیٰ اسمبلی کو تحلیل نہ کرسکیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔