عبدالرزاق کو کیوں بُھلا دیا؟

سلیم خالق  منگل 25 نومبر 2014
skhaliq@express.com.pk

[email protected]

زندگی کے کسی بھی شعبے کی طرح کرکٹ میں بھی اگر ’’باس‘‘ آپ کو پسند نہیں کرتا تو پھر جتنے بھی باصلاحیت ہوں کامیابی پانا آسان نہیں ہوتا، عبدالرزاق کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا، حفیظ کے ٹوئنٹی 20کپتان بننے سے ان کا برا دور شروع ہوا، ایک ٹیم میں 2 سے زائد آل راؤنڈرز  ہوں اور ان میں سے کسی کو کپتانی بھی مل جائے تو یقیناً دیگر اس کی نظروں میں کھٹکیں گے۔

کپتان اگر کسی کو درست نمبر پر بیٹنگ کیلیے نہ بھیجے یا اوورز کم دے تووہ کیسے صلاحیتوں کا اظہار کرے گا، ایسے میں اعدادوشمار اس کی ناکامی ظاہر کریں گے مگر درحقیقت اسے جان بوجھ کر ناکام بنایا گیا ہوتا ہے،عبدالرزاق کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا،وہ مصباح الحق کی ’’گڈ بکس‘‘ میں بھی نہ تھے، قسمت تک نے ساتھ نہ دیا، وہ انجرڈ ہو کر ٹیم سے باہر ہوئے تو مخالفین کا کام آسان ہو گیا اور پھر کسی نے پلٹ کر خبر تک نہ لی۔

پاکستان کے پاس گنتی کے ایسے پلیئرز ہیں جو تن تنہا میچ کا نقشہ بدل دیں اور عبدالرزاق ان میں سے ایک ہیں، جنوبی افریقہ کیخلاف ابوظبی میں سنچری بنا کر ہارا ہوا ون ڈے اور انگلینڈ کیخلاف چھکوں کی برسات کر کے ٹوئنٹی 20میچ جتوانا ایسا کارنامہ ہے جو کسی کے ذہنوں سے فراموش نہیں ہونا چاہیے، مگر افسوس ہم پاکستانیوں کی یادداشت بہت کمزور ہے، بیچارے شاہد آفریدی نے اسی سال بنگلہ دیش کیخلاف ٹیم کو ناقابل یقین فتح دلائی مگر اب انہی کو برا بھلا کہا جا رہا ہے، ایسے میں عبدالرزاق کی اننگز کو تو کئی برس بیت چکے۔

شاید اسی رویے کی وجہ سے آل راؤنڈر کا دل ٹوٹ گیا اور اب وہ لو پروفائل میں رہتے ہیں، میں انھیں کئی برسوں سے جانتا ہوں، وہ خاصی حساس طبعیت کے مالک ہیں، بعض اوقات چھوٹی چھوٹی باتوں پر ناراض ہو جاتے ہیں اسی لیے آفریدی سے پکی دوستی میں بھی ایک وقت دراڑ آ گئی تھی، البتہ بعد میں تعلقات ٹھیک ہو گئے، عبدالرزاق ایسی شخصیت نہیں کہ سلیکٹرز کے پاس جا کر اپنی سلیکشن کیلیے منتیں کریں یا بورڈ آفیشلز کی خوشامد کریں، وہ سوفیصد کمٹمنٹ سے ملک کیلیے پرفارم کرتے ہیں، اس کے علاوہ انھیں کسی بات کی پروا نہیں ہوتی، شاید پی آر کی یہی کمزوری ان کے آڑے آتی ہے۔

اس کے علاوہ وہ حد سے زیادہ صاف گو بھی ہیں اور لگی لپٹی نہیں رکھتے، ماضی میں کوچ وقار یونس اور محمد حفیظ پر بھی کھل کر تنقید کر چکے، ایسے میں اگر کوچ نے انا کو اہمیت دی تو عبدالرزاق کی واپسی ناممکن ہوگی لیکن جس طرح انھوں نے بڑے پن کا مظاہرہ کرکے شاہد آفریدی سے تعلقات ٹھیک کیے، اس کیس میں بھی وہی رویہ اپنایا تو ملکی کرکٹ کیلیے بہت اچھا رہے گا، ویسے بھی یہ کسی انفرادی شخص نہیں بلکہ پاکستان کی ٹیم ہے، سب کیلیے ملک ہی اولین ترجیح ہونا چاہیے۔

چیف سلیکٹر معین خان نے عبدالرزاق کے ساتھ کافی کرکٹ کھیلی اور ان کی صلاحیتوں سے بخوبی واقف ہیں، اب انھیں اختیار ملا تو پوچھتے بھی تک نہیں ہیں، اسی طرح پی سی بی کو بھی ان کی کوئی پروا نہیں، البتہ شائقین عبدالرزاق کو نہیں بھولے،میرے پاس گذشتہ دنوں سعودی عرب سے ایک قاری  اسد اعوان کی بھی ای میل آئی جس میں انھوں نے آل راؤنڈر کیلیے آواز اٹھانے کا کہا تھا، وہ انگلینڈ میں لیگ کرکٹ کھیل کر وطن واپس آ چکے،فون پر گفتگو سے اندازہ ہوا کہ اب بھی ملک کی نمائندگی کا جذبہ جوان ہے۔

، رواں سال زیڈ ٹی بی ایل کی جانب سے عبدالرزاق  نے ڈومیسٹک ون ڈے میچز میں حصہ بھی لیا تھا، وہ مکمل فٹ اور ورلڈکپ میں ٹیم کے کام آ سکتے ہیں،یہ درست ہے کہ ان کی عمر34سال ہو چکی مگر پاکستان میں تو اب عمر کو سلیکشن کی راہ میں حائل نہیں کیا جا رہا،کپتان مصباح الحق ہی 40اور یونس خان 37 سال کے ہیں، حفیظ اور آفریدی بھی عبدالرزاق کے ہم عمر ہیں، ایسے میں انھیں موقع دینے میں بھی کوئی قباحت نہیں، ایک ایسے وقت میں جب محمد حفیظ بولنگ ایکشن پر2بار اعتراض کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہیں سلیکٹرز کو عبدالرزاق کاآپشن دیکھنا چاہیے۔

ہمیں لوئر آرڈر میں خاصے مسائل کا سامنا ہے، نوجوان میڈیم پیسرز بھی غیرمعمولی صلاحیتوں کے حامل نہیں ہیں، ایسے میں عبدالرزاق مناسب انتخاب ہوں گے، وہ تو اتنے کارآمد پلیئر ہیں کہ بطور اوپنر بھی کھیل لیں،آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ان کی سوئنگ بولنگ ٹیم کے کام آ سکتی ہے، یونس خان نے گذشتہ عرصے میڈیا میں سلیکٹرز کو آڑے ہاتھوں لیا اور ان کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا، دل کی بھڑاس نکالنے کے بعد وہ ٹیم میں آتے ہی چھا گئے۔

عبدالرزاق نے بھی ماضی میں غصے میں آ کر کچھ لوگوں کیخلاف باتیں کر دی تھیں مگر انھیں دل پر نہیں لینا چاہیے، ارباب اختیار ملک کے بارے میں سوچیں، ذاتی انا کو ترجیح دی تو ورلڈکپ میں مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا، مصباح الحق اور معین خان یہ بات فراموش نہ کریں کہ ہماری یادداشت کافی کمزور ہے، میگا ایونٹ میں خدانخواستہ کچھ غلط ہوا تو لوگ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے سیریز کے کارنامے بھول جائیں گے، ورلڈکپ کئی کھلاڑیوں کے کیریئر کا اختتام ثابت ہو گا ان میں مصباح بھی شامل ہیں، انھیں جراتمندانہ فیصلے کر کے پاکستانی فتح کا امکان بڑھانا چاہیے، نیت صاف ہو تو اچھے نتائج سامنے آ ہی جاتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔