- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
سپریم کورٹ نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی درخواست خارج کردی
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے لیے 1997میں دائر آئینی پٹیشن خارج کردی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں فل بینچ نے مقدمہ سنا۔ حبیب وہاب الخیری نے بتایا کہ فوجی عدالتیں آئین کی روح کی منافی ہیں، آرمی ایکٹ میں ترمیم کرکے ملٹری کورٹس کے قیام کو آئین سے ہم آہنگ کردیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا فوج کا اپنا قانون ہے، مقننہ نے ان کے لیے الگ قانون بنایا ہے، ہم اس میں کچھ نہیں کرسکتے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا ملک میں اس وقت ملٹری کورٹس نہیں، اس لیے اب یہ محض ایک اکیڈمک مشق ہے اور ہم اکیڈمک بحث پر فیصلے نہیں کرسکتے۔
جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں فل بینچ نے ایف آئی اے میں بے قاعدگیوں کے ریفرنس میں سزا کے خلاف سابق وزیر داخلہ رحمن ملک کی درخواستوں کی سماعت دسمبرکے تیسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔ احتساب عدالت نے سابق وزیر داخلہ کوقصوروار ٹھہرا کر سزا دی تھی جبکہ ہائیکورٹ بھی ان کی درخواست مسترد کر چکی ہے۔
اپیل کی سماعت پر رحمان ملک پیش ہوئے اور التواء کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ چند دن بیشتر بیرون ملک سے واپس آئے ہیں اور اپنے وکیل سے کیس کے بارے میں مشاورت کرنا چاہتے ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا یہ2010 سے زیر التوا ہے، ہم اس کیس کو نمٹانا چاہتے ہیں تاہم عدالت نے التوا کی استدعا منظور کرلی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔