سندھ کے گھوسٹ ٹیچرز کے خلاف مُہم

 اتوار 30 نومبر 2014
’’گوسڑو ماسٹر‘‘ کے زیرعنوان بنائے جانے والے پیج پر غیراساتذہ کی تصاویر بمعۂ تفصیلات دستیاب ہیں ۔ فوٹو : فائل

’’گوسڑو ماسٹر‘‘ کے زیرعنوان بنائے جانے والے پیج پر غیراساتذہ کی تصاویر بمعۂ تفصیلات دستیاب ہیں ۔ فوٹو : فائل

سوشل میڈیا نے جہاں رابطوں کو سہل بنایا ہے وہیں عام آدمی کو یہ طاقت اور سہولت دی ہے کہ وہ مختلف ایشوز پر اپنی آواز اٹھاسکے، چناں چہ دنیا بھر میں سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس سے وابستہ افراد مختلف مسائل اور معاملات کے حوالے سے پیج بناتے اور اس ضمن میں اپنے خیالات اور حقائق سامنے لاتے ہیں۔

’’گوسڑو ماسٹر‘‘ کے عنوان سے فیس بک پر ایک ایسا ہی پیج بنایا گیا ہے۔ سندھی عنوان اور عبارات پر مشتمل یہ ایف بی پیج گھوسٹ ٹیچرز کے خلاف سندھ کے دردمند افراد کی صدائے احتجاج ہے۔ واضح رہے کہ سندھی میں ’’گوسڑو‘‘ کا مطلب بھوت یا گھوسٹ ہوتا ہے۔ گھوسٹ ملازمین یا گھوسٹ ٹیچرز کی اصطلاح ان افراد کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو رشوت یا تعلقات کے بل بوتے پر سرکاری ملازمت، جیسے کسی اسکول میں استاد کی اسامی حاصل کرلیتے ہیں۔ وہ اپنی ملازمت کی تن خواہ باقاعدگی سے وصول کرتے رہتے ہیں، لیکن ایک دن بھی اپنی ڈیوٹی انجام نہیں دیتے۔

فیس بک پر بنایا جانے والا یہ پیج سندھ میں تعلیم کی زبوں حالی کی کہانی سنانے کے ساتھ ساتھ ان عوامل کو بھی سامنے لاتا ہے جو اس صورت حال کا سبب ہیں۔ سندھ میں جہاں اسکولوں کی خستہ حالی، اساتذہ کا نہ ہونا اور اسکولوں کا اوطاق میں بدل دینے یا کسی اور مقصد کے لیے استعمال کرنے کی وجہ سے لاکھوں بچے تعلیم سے محروم ہیں، وہیں گھوسٹ اساتذہ بھی سندھ کے معصوم بچوں کے ناخواندہ رہنے کا ایک اہم سبب ہیں۔ یہ وہ نام نہاد اساتذہ ہیں جنھوں نے کسی نہ کسی طرح محکمۂ تعلیم میں استاد کی ملازمت تو حاصل کرلی اور پوری تن خواہ بھی وصول کررہے ہیں، لیکن کبھی بھولے سے بھی اس اسکول کا رخ نہیں کرتے جہاں انھیں کاغذات میں تعینات کیا گیا ہے۔ اس کے بہ جائے یہ لوگ کہیں اور ملازمت کر رہے ہیں۔

اس صورت حال اور سندھ کے بچوں کے تعلیمی نقصان پر جلنے کڑھنے والے افراد نے ’’گوسڑو ماسٹر‘‘ کے نام سے یہ پیج بناکر گھوسٹ ٹیچرز کے نام سامنے لانے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اس پیج پر گھوسٹ ٹیچرز کی تصاویر ان کی تفصیلات کے ساتھ شایع کی جاتی ہیں، جس پر لوگ کمنٹس کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ فیس بک پر بنائے جانے والے اس پیج پر صوبہ سندھ کے مختلف اسکولوں کی حالت زار پیش کرتی تصاویر بھی سامنے لائی جاتی ہیں، جس سے صوبے میں حکم رانوں کی تعلیم سے بے اعتنائی کا اندازہ ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں صوبائی محکمۂ تعلیم کے حوالے سے مختلف پوسٹس بھی اس پیج کا حصہ بنتی ہیں۔

12مارچ 2013 کو سندھ کے غیرحاضر اساتذہ کے خلاف فیس بک پر بنایا جانے والا یہ پیج تیزی سے مقبولیت حاصل کررہا ہے اور سندھ میں تعلیم کی صورت حال بہتر بنانے کی تحریک کی صورت اختیار کرتا جارہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔