حکومت میں کچھ نہ کچھ فوج کا کردار ہونا چاہیے، پرویز مشرف

آئی این پی  اتوار 30 نومبر 2014
 اکبربگٹی کو ہم نے نہیں کسی اور نے مارا، باہر جانے کا ارادہ ہے مگر بار بار درخواست نہیں کرتا،سابق صدر۔ فوٹو: فائل

اکبربگٹی کو ہم نے نہیں کسی اور نے مارا، باہر جانے کا ارادہ ہے مگر بار بار درخواست نہیں کرتا،سابق صدر۔ فوٹو: فائل

کراچی: آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ اکبربگٹی کو ہم نے نہیں کسی اور نے مارا، اکبر بگٹی کے ساتھ ہمارے 4 اعلیٰ فوجی افسران شہید ہوئے ،ہمارے دور میں بلوچستان پر پنجاب سے زیادہ پیسہ لگایا گیا، باہر جانے کا ارادہ ہے مگر بار بار حکومت سے درخواست نہیں کرتا، افتخار چوہدری، لال مسجد، بلوچستان آپریشن ،فیصلے درست تھے ، میرے خلاف منظم مہم چلائی گئی۔

طالبان حالات کی وجہ سے بنے، اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد موجودگی کا علم نہیں تھا، ڈبل گیم نہیں امریکہ سے مل کر دہشت گرد مارے تھے، حکومت میں کچھ نہ کچھ فوج کا کردار ہونا چاہیے، نواز شریف کی واپسی کیلیے سعودی عرب نے کہا تھا۔ جمعے کو نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران انھوں نے کہا کہ میرا باہر جانے کا اب بھی ارادہ ہے لیکن میں بار بار درخواست نہیں کرنا چاہتا ، ای سی ایل کا معاملہ اپنے وکیلوں کی ٹیم پر چھوڑ رہا ہوں۔ پرویز مشرف نے کہا کہ 2002ء میں بلوچستان میں دہشت گردی عام تھی علیحدگی پسند روز ریلوے لائنیں اور گیس پائپ لائنیں اڑا رہے تھے، جس کے بعد ہم نے وہاں پر آپریشن کا فیصلہ کیا لیکن اکبر بگٹی کو نہ ہمارا مارنے کا ارادہ تھا نہ ہی ہم نے مارا۔

اکبر بگٹی جس غار میں تھے، وہاں پر ہمارے 4 اعلیٰ فوجی افسران ان کے پاس گئے تو باہر سے کسی اور نے اس غار پر راکٹ مارا یا دھماکہ کیا ، جس میں اکبر بگٹی کے ساتھ ہمارے وہ چار جوان شہید ہو گئے اگر ہم انہیں مارتے تو اپنے لوگوں کو ان کے ساتھ شہید نہ ہونے دیتے، ہم نے بلوچستان کو اے ایریا بنایا اور ریاست کی رٹ قائم کی اور اب بھی بلوچستان کا دیرپا حل پسماندگی ختم کرنا اور انفراسٹرکچر بنانا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سابق صدر نے کہا کہ طالبان ہم نے نہیں انھیں حالات نے طالبان بنایا، ایک لڑکا افغانستان میں مرا تھا اور اس کے لواحقین نے ملا عمر کے ساتھ مل کر احتجاج کیا تو وہاں سے طالبان بن گئے۔میں نے تو امریکا میں اپنے لیکچر میں کہا تھا کہ افغانستان میں پاکستان مخالف گروپ بن رہا ہے ۔

انھوں نے کہا کہ ایمانداری سے کہہ رہا ہوں کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کا علم نہیں تھا ،اگر کوئی کہے کہ آئی ایس آئی کو پتہ تھا تو یہ بھی جھوٹ ہے کیونکہ اگر اسے پتہ ہوتا تو یہ مجھ سے نہیں چھپا سکتی تھی، حکومت میں فوج کا کردار چیک اینڈ بیلنس کیلئے ہونا چاہیے، سیاسی نہیں۔ بے نظیر کو میں نے نہیں آنے دیا تھا وہ خلاف ورزی کر کے خود آ گئی تھیں۔ جس کے بعد سعودی عرب نے کہا کہ نواز شریف کو بھی آنے دو۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔