دفاعی خود کفالت …وقت کا تقاضا

ایڈیٹوریل  بدھ 3 دسمبر 2014
پاکستان کے سائنسدانوں اور دفاعی ماہرین کی محنت کا یہ نتیجہ ہے کہ وطن عزیز ایٹمی قوت اور جدید ترین میزائل ٹیکنالوجی کا حامل ہے اور جدید ترین روایتی ہتھیار بھی بنا رہا ہے، فوٹو:اے پی پی

پاکستان کے سائنسدانوں اور دفاعی ماہرین کی محنت کا یہ نتیجہ ہے کہ وطن عزیز ایٹمی قوت اور جدید ترین میزائل ٹیکنالوجی کا حامل ہے اور جدید ترین روایتی ہتھیار بھی بنا رہا ہے، فوٹو:اے پی پی

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے پیر کو کراچی ایکسپو سینٹر میں دفاعی سازو سامان سے متعلق بین الاقوامی نمائش آئیڈیاز 2014 کی افتتاحی تقریب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جدید اور بہتر مسلح افواج پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کے لیے ناگزیر ہیں۔

پاکستان کے پاس اس وقت ایک جدید ترین دفاعی نظام موجود ہے۔ آپریشن ضرب عضب کی مکمل کامیابی کے لیے پرعزم ہیں۔ خود مختاری کا تحفظ آزاد ملک کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔ قومی سلامتی کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ریاست کو ہر دم تیار رہنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جدید ترین دفاعی نظام صرف ترقی یافتہ ملکوں کا استحقاق نہیں۔ ملک کو دہشتگردی کے علاوہ غربت اور بیروزگاری جیسے مسائل کا بھی سامنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کسی بھی آزاد ریاست کی اولین ترجیح اپنی خودمختاری ہوتی ہے ۔

پاکستانی افواج آپریشن ضرب عضب کے ذریعے ملک کو دہشتگردی کے کینسر سے نجات دلانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں اور نیک مقصد کے لیے کئی جوانوں نے جام شہادت بھی نوش کیا ہے۔ پاکستان سے دہشتگردی سمیت تمام مسائل کا خاتمہ کریں گے۔ ملکی سیکیورٹی کے لیے اعلیٰ فوج اور جدید ہتھیار بہت ضروری ہوگئے ہیں۔ پاکستان کے دفاعی ہتھیار جدید اور اعلیٰ معیار کے ہیں۔ نمائش میں شرکت کرنے والے غیرملکیوں کی آنکھیں کھلی رہ گئی ہیں کہ پاکستان دفاعی نظام میں اس قدر آگے نکل گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستانی اسلحہ اور دفاعی آلات معیار میں بہترین اور کم قیمت ہیں جس کی وجہ سے عالمی کمپنیاں اس میں دلچسپی لے رہی ہیں۔ انھوں نے اس موقعے پر وزارت دفاعی پیداوار کو بھی مبارکباد دی اور کہا کہ اس پر مزید توجہ دی جانی چاہیے۔ میجر جنرل آغا مسعود اکرم نے نمائش کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ نمائش میں 256 غیر ملکی کمپنیاں اور 77 ملکی کمپنیاں اپنی مصنوعات پیش کررہی ہیں۔ اس کے علاوہ تجارتی شرکا اور 50 سے زائد ملکوں سے88 دفاعی وفود بھی شامل ہوں گے۔

پاکستان کی جیو پولیٹیکل اینڈ اسٹرٹیجک پوزیشن کا تقاضا ہے کہ وہ دفاعی اعتبار سے خود کفیل ہو اور دفاعی ٹیکنالوجی میں جدید رجحانات کا حامل ہو۔ پاکستان کے سائنسدانوں اور دفاعی ماہرین کی محنت کا یہ نتیجہ ہے کہ وطن عزیز ایٹمی قوت اور جدید ترین میزائل ٹیکنالوجی کا حامل ہے اور جدید ترین روایتی ہتھیار بھی بنا رہا ہے اور انھیں ایکسپورٹ بھی کر رہا ہے‘ دوسرے ملک پاکستانی اسلحہ کے معیار سے مطمئن ہیں۔ ملک کی دفاعی صنعت روز گار کا بھی اہم ذریعہ ہے۔اس صنعت سے سیکڑوں افراد کا روز گار وابستہ ہے۔

بھارت میں نریندر مودی وزیراعظم بنے تو انھوں نے غیر ملکی اسلحہ ساز کمپنیوں کو بھارت میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے۔ اس کا مقصد بھی یہی ہے کہ بھارت میں جدید ترین ہتھیاروںکی تیاری شروع ہو سکے اور اس کے ساتھ ساتھ بھارت میں روز گار کے مواقعے بھی پیدا ہوں۔بھارت‘روس‘ امریکا‘اسرائیل اور یورپ سے جدید ترین ہتھیار خرید بھی رہا ہے۔ پاکستان جس خطے میں واقعہ ہے‘ وہاں تین ایٹمی قوتیں موجود ہیں‘ ان میں پاکستان‘ بھارت اور عوامی جمہوریہ چین شامل ہے جب کہ وسط ایشیاء تک پہنچنے کا دروازہ بھی پاکستان ہے۔اسی خطے سے منسلک روس بھی دنیا کی اہم ایٹمی قوت ہے۔وہ دنیا کو اسلحہ برآمد کرنے والا بھی ایک بڑا ملک ہے۔

اس خطے کی دوسری اہمیت دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے‘ امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کی فوجیں افغانستان میں موجود ہیں‘ پاک فوج وطن عزیز کے قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف نبرد آزما ہے‘اس صورت حال کا تقاضا ہے کہ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہو اور وہ ہتھیاروں کی تیاری میں خود کفیل بھی ہو۔بلاشبہ ملکی سیکیورٹی کے لیے بہترین تربیت یافتہ فوج اور جدید ترین ہتھیار بہت ضروری ہوتے ہیں۔یہ امر خوش آیند ہے کہ پاکستان کے ہتھیار جدید اور اعلیٰ معیار کے ہیں اور ان کی قیمت بھی خاصی کم ہے۔ اگلے روز پاک فوج کے سربراہ جو ان دنوں امریکا میں ہیں‘ ان کی واشنگٹن میں امریکا کے وزیر خارجہ جان کیری سے ملاقات بھی ہوئی ہے۔

اخباری اطلاعات کے مطابق جنرل راحیل شریف نے علاقائی سلامتی کے ایشوز سے متعلق پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم باجوہ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار اور اس کی قربانیوں کو سراہا۔ انھوں نے پاکستانی فوج پیشہ ورانہ صلاحیت کی تعریف کی اور اسے ایک حقیقی مضبوط فورس قرار دیا۔ انھوں نے علاقائی استحکام کے اقدام کے طور پر پاک افغان تعلقات کی بہتری میں پیش رفت کا خیر مقدم کیا اور اس سلسلے میں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔

امریکی وزیرِ خارجہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار اور اس کی قربانیوں کو تسلیم کیا۔یوں دیکھا جائے تو اس خطے میں پاک فوج کا کردار مسلمہ اور انتہائی اہمیت کاحامل ہے۔ اس کردار کو زیادہ بہتر اور مضبوط بنانے کے لیے دفاعی خود کفالت وقت کااہم ترین تقاضا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔