- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ بارش کے باعث تاخیر کا شکار
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایرانی صدر کا دورہِ پاکستان اسرائیل کے پس منظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار
بچت اسکیموں پر منافعے کی شرح میں کمی
حکومت نے قومی بچت اسکیموں پر منافعے کی شرح میں کمی کر دی جب کہ ایک عام توقع یہ تھی کہ چھوٹی چھوٹی بچت والوں کی شرح منافع میں قدرے اضافہ کیا جائے گا تا کہ مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی کے مقابلے میں ان سفید پوش گھرانوں کو تھوڑا ریلیف مل سکے اور کا گزارہ نسبتاً آسانی سے ہو سکے کیونکہ عمومی طور پر قومی بچت کی اسکیموں میں پیسے جمع کرانے والوں میں بوڑھے لوگ یا بیوہ خواتین شامل ہوتی ہیں جن کا کوئی اور ذریعہ آمدنی نہیں ہوتا اور نہ ان میں اتنی صلاحیت اور ہمت ہوتی ہے کہ وہ کسی کاروبار کا رسک لے سکیں۔
ترقی یافتہ ملکوں میں اس قسم کے بے بس اور بے کس لوگوں کے لیے حکومتیں خود سہارا فراہم کرتی ہیں لیکن ہمارے یہاں غالباً اسی مقصد کی خاطر بچت اسکیمیں شروع کی جاتی ہیں مگر ان اسکیموں سے بے وسیلہ لوگوں کا فائدہ بہت محدود ہوتا ہے لیکن اگر شرح منافع میں مزید کمی کر دی جائے تو ان غریبوں کا گزارہ اور زیادہ مشکل ہو جاتا ہے۔
نئی شرح کے مطابق اسپیشل سیونگ سرٹیفکیٹس پر منافعے کی شرح 5800 سے کم کر کے4800 روپے، ریگولر انکم سرٹیفکیٹس پر 1025روپے سے کم کر کے846 روپے ماہانہ(یعنی ایک ہزار روپے سے بھی زیادہ کمی)، پنشنر بینیفٹس اسکیم کے لیے منافعے کی شرح1170 روپے سے کم کر کے1060 روپے ماہانہ، سیونگ اکاؤنٹ کے لیے منافعے کی شرح 8.25 فیصد سے کم کر کے 6.25 فیصد کر دی گئی ہے۔
دریں اثنا غیر سرکاری ملازمین کے لیے ریٹائرمنٹ کے بعد جو اولڈ ایج بینیفٹ اسکیم شروع کی گئی ہے۔ اس کی رقم میں مسلسل اپیلوں اور مطالبات کے باوجود کوئی اضافہ نہیں کیا جا رہا حالانکہ حکومت کی طرف سے اضافے کا اعلان بھی ہو چکا ہے مگر اس اعلان پر عملدرامد نہیں ہو رہا جب کہ چھتیس سو روپے ماہانہ کی اس رقم سے روکھی سوکھی روٹی بھی نہیں کھائی جا سکتی۔ دوسری طرف روپے کے مقابلے میں ڈالر ایک بار پھر102 روپے کی سطح پر جا پہنچا جب کہ یورو اور برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں بھی اضافے کا رجحان دیکھا گیا۔ ایسی صورت میں حکومت کو چاہیے کہ وہ قومی بچت اسکیموں کو پر کشش بنائے تاکہ ملک کا سفید پوش طبقہ مہنگائی کا دباؤ برداشت کر سکے اور پر سکون زندگی گزارے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔