روٹی

آفتاب احمد خانزادہ  منگل 2 دسمبر 2014

روٹی دنیا کی سب سے بڑی طاقت ہے دنیا میں آنے والے تمام انقلابات کے پیچھے اسی چھوٹی سی روٹی کا ہی ہاتھ ہے اسی روٹی کی خاطر انسان جان لے سکتا ہے اور جان دے بھی سکتا ہے۔ روٹی کی خاطر شاعر شعر کہتے ہیں مصور تصویریں بناتے ہیں تاجر بلیک مارکیٹ کرتے ہیں مسلمان، عیسائی، یہودی ماتھا رگڑ رگڑ کر خدا کو یاد کرتے ہیں۔

تمام ممالک کا وجود اسی کے دم سے قائم و دائم ہے دنیا کی ساری خوشیاں اسی کے دم سے وابستہ ہیں اور سارے کے سارے دکھ اسی کی کمی سے خود بخو د آ جاتے ہیں روٹی پیٹ میں ہو تو دنیا رنگوں سے بھری لگتی ہے خالی پیٹ دنیا بے رنگ لگتی ہے۔

قدیم زمانے میں جب انسان غاروں میں بستے تھے تو انھیں غذائی قلت کا بہت کم سامنا کر نا پڑتا تھا کیونکہ ا ن کی غذا بالکل سادہ اور سو فیصد ان کے اپنے ہاتھ ہی میں ہوتی تھی جب بھوک لگتی تھی تو شکار کر لیتے یا پھر پھل اور پتوں سے اپنا پیٹ بھر لیتے تھے پورا خطہ ارض ان لوگوں کا مسکن تھا جدھر چاہتے اور جب چاہتے رہنا شروع کر دیتے۔ جیسے جیسے تبدیلیاں آئیں تو لوگوں نے کھیتی باڑی کا ہنر سیکھ لیا جانوروں کا شکار کر نے کے ساتھ ساتھ انھیں پالنا شروع کر دیا پھر غاروں سے نکل کر چھوٹی چھوٹی بستیاں قائم کرنا شروع کر دیں ایک بستی میں تقریباً ایک ہی قبیلے کے لوگ رہتے تھے۔

اس وقت لوگوں کی زندگی بہت آسان اور بہت خو شحال تھی پھر انسانی معاشرہ قبائلی نظام سے نکل کر بادشاہت میں تبدیل ہوا بادشاہتیں اس وقت تک کامیابی کے ساتھ چلتی رہیں جب تک لوگوں کو پیٹ بھر کر روٹی ملتی رہی مگر خرابیاں اس وقت شروع ہوئیں جب بادشاہوں نے اپنے عوام پر ظلم و ستم ڈھانے شروع کیے اور اپنی بادشاہت قائم رکھنے اور سلطنت بڑھانے کے لیے عوام کو کمزور اور روٹی کے لیے بے بس اور لا چار کرنا شروع کر دیا تو انقلاب کا آغاز ہوا۔

دنیا کا پہلا عوامی انقلاب روٹی کے حصول کے ہی خاطر فرانس میں بر پا ہوا جب فرانس میں خوراک اور روٹی کے حصول کے لیے کچھ لوگ جمع ہو کر با دشاہ کے محل کی طرف بڑھنے لگے تو راستے میں جتنے قصبے اور شہر تھے وہاں کے بھوکے لوگ بھی اس جلوس میں شامل ہوتے گئے۔

با دشاہ کے محل میں غلے کے بڑے بڑے گودام تھے، بادشاہ نے اس غلے کو بھوکے عوام میں تقسیم کرنے کے بجائے اپنے فوجیوں کو اس کی حفاظت پر لگا دیا اور جب جلو س محل کے دروازے پر پہنچا تو با دشاہ بے فکری سے اپنے کمرے میں سے احکامات جاری کر رہا تھا۔ اس نے اپنے محافظوں سے کہا کہ محل کے سارے دروازے بند کر دو جب بادشاہ سے کہا گیا کہ عوام نے دروازے تو ڑ دیے ہیں اور کچھ فو جی بھی باغیوں کے ساتھ مل گئے ہیں تو بادشاہ نے حکم دیا کہ اندر کے سارے دروازے بند کر دو لیکن جب عوام اندر داخل ہو گئے تو پھر بادشاہ کی حفاظت پر مامور محافظوں نے کہا کہ لوگ اندر داخل ہو گئے ہیں اور اس کے بعد بادشاہ کو قتل کر دیا گیا اور فرانس میں عوامی انقلاب بر پا ہو گیا یہ تھا بھوکے لوگوں کا روٹی کی خا طر پہلا انقلاب۔

دوسر ا انقلاب روس میں اس وقت آیا جب کارل مارکس کے انقلابی تصورات پر عمل کرتے ہوئے لاکھوں بھوکے انسان لینن کی قیادت میں زار روس سے جا ٹکرائے اور زار روس کو شکست فا ش دے کر عظیم سوویت یونین کی بنیاد رکھ دی، سوویت یونین کی بنیاد کے پیچھے بنیادی وجہ روٹی کا آسانی سے پیٹ بھر حصول ہی تھا۔

سوویت یونین کے قیام کے بعد لوگوں کو امید اور یقین تھا کہ اب انھیں خوشحالی نصیب ہو گی آزادی نصیب ہو گی اور پیٹ بھر کر روٹی نصیب ہو گی لیکن سوویت یونین کی حکومت نے عوام کو خوشحالی آزادی اور ترقی دینے کے بجائے اپنی ساری طاقت اور توانائی حکومت کو طاقتور بنانے ایٹم بم بنانے، میزائل بنانے اور جنگی ہتھیار بنانے میں لگا دی۔

لہذا حکومت مضبوط اور طاقتور ہوتی چلی گئی اور عوام کمزور، بے بس اور بھوکے ہوتے چلے گئے یہ سچ ہے کہ سوویت یونین کی حکمرانی آدھی دنیا پر قائم ہو گئی تھی اس کے پا س ہزاروں ایٹم بم تھے اسلحہ بارود، گوداموں میں بھرا پڑا تھا چاند کو انھوں نے مسخر کر لیا تھا لیکن عوام اشیائے خورونوش کی خاطر مارے مارے پھرتے تھے اشیاء کی اتنی قلت ہو گئی تھی کہ ایک روٹی خریدنے کے لیے لوگوں کو لمبی قطارین بنانا پڑتی تھیں روٹی کی قیمت اتنی زیادہ ہو گئی تھی کہ لوگ بھو کے رہنے پر مجبور ہو گئے تھے بھوک نے لوگوں کو اتنا پریشان کیا کہ لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔

سو ویت یونین کی حکومت نے حالات کو قابو میں لانے کی بے انتہا کوششیں کیں مگر حالات سنبھل نہ سکے اور عظیم سوویت یونین لوگوں کو روٹی نصیب نہ ہونے کی وجہ سے ٹوٹ گیا اور تمام ریاستوں نے آزادی حاصل کر لی جن لاکھوں انسانوں نے روٹی کے حصول کے خاطر سوویت یونین کی بنیاد رکھی تھی نہتے ہاتھوں زا ر روس سے لڑے تھے، جانوں کی قربانیاں دیں لیکن جب سوویت یونین میں بھی انھیں پیٹ بھر کر روٹی نصیب نہ ہوئی تو انھوں نے جو ملک ہزارو ں جانی و مالی قربانیوں کے بعد حاصل کیا تھا اسے بھی توڑ ڈالا جب سوویت یونین ٹوٹا تو اس وقت اسلحہ خانے ایٹمی ہتھیاروں، میزائلوں، کلاشنکوفوں سے بھرے پڑے تھے مگر چونکہ لوگوں کے پیٹ خالی تھے لہذا سوویت یونین کے بھوکے لوگوں نے ایٹم بموں، میزائلوں کو شکت دے دی، ایٹم بم اور میزائل ملک کو نہ بچا سکے لہذا ملک اس وقت طاقتور اور مضبوط ہوتا ہے جب عوام طاقتور، آزاد اور خوشحال ہوتے ہیں۔ سوویت یونین روٹی کے حصول کی وجہ سے قائم ہوا تھا اور روٹی کی کمی کی ہی وجہ سے ٹو ٹ گیا کیونکہ انسان ایٹم بم نہیں بلکہ روٹی کھاتے ہیں۔

دوسر ی جانب دنیا کے جن ممالک نے اپنے عوام کو مضبوط کیا با اختیار کیا انھیں خوشحال کیا انھیں آزادی اور مساوات دی انھیں پیٹ بھر کر روٹی دی وہ تمام ممالک آج مضبوط، ترقی یافتہ، خو شحال اور طاقتور ہیں اور دنیا پر حکمرانی کر رہے ہیں۔ ان میں امریکا، چین، فرانس، برطانیہ، جاپان، سوئیڈن، سوئٹزر لینڈ اور دیگر ممالک شامل ہیں ملک کی مضبوطی، سلامتی عوام کی آزادی، خوشحالی اور مساوات کے دم سے ہی وابستہ ہے اگر عوام بے چین مایوس، بد حال، بے روزگار اور بھوکے ہوں گے تو لاکھوں ایٹم بم بھی ریاست کا وجود قائم نہیں رکھ سکیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔