پاکستانی ڈرون ’’شہپر‘‘ کی نشانہ بنانے کی صلاحیت پر کام کا آغاز

کاشف حسین  بدھ 3 دسمبر 2014
کراچی، آئیڈیاز 2014 میں نمائش کے لیے رکھا جانیوالا پاکستان کا بغیر پائلٹ طیارہ (ڈرون) شہپر۔ فوٹو: کاشف حسین/ایکسپریس

کراچی، آئیڈیاز 2014 میں نمائش کے لیے رکھا جانیوالا پاکستان کا بغیر پائلٹ طیارہ (ڈرون) شہپر۔ فوٹو: کاشف حسین/ایکسپریس

کراچی: دفاعی ہتھیاروں کی نمائش میں پاکستان میں تیارکردہ الخالد اور الضرارٹینک، جے ایف 17تھنڈر، سپرمشاق اورپاکستانی ڈرون ٹیکنالوجی غیرملکی مندوبین کی توجہ کا مرکزبن گئے ہیں جب کہ ڈرون ٹیکنالوجی سے وابستہ پاکستانی ماہرین نے بغیرپائلٹ طیارے کے ذریعے ہدف کونشانہ بنانے کی صلاحیت پرکام شروع کردیا ہے۔

جی پی ایس گائیڈڈمیزائل کے ذریعے فضاسے زمین پرہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت اگلے 2 سال میں منظرعام پر آسکتی ہے۔ بغیرپائلٹ طیارے(یواے ویز) ڈیولپ کرنیوالے پاکستان کے اہم ترین ادارے گلوبل انڈسٹریل اینڈ ڈیفنس سلوشنز(جی آئی ڈی ایس)کے ماہرین نے عندیہ دیا ہے کہ دفاعی ہتھیاروں کی  آئندہ نمائش تک ڈرون طیاروں کے ذریعے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت پر اہم پیش رفت ہوسکتی ہے۔

گزشتہ 10 سال سے زائد عرصے سے اس پروجیکٹ سے وابستہ ڈیولپر فیصل جہانزیب نے بتایاکہ جی آئی ڈی ایس کا تیارکردہ نگرانی کاسسٹمZumr-1(EP) دن کے اجالے اوررات کی تاریکی میںبھی 15سے 20ہزار فٹ کی بلندی سے زمین پر موجود ساکت یا متحرک ہدف کی نگرانی کرسکتا ہے جسے جدید کمیونی کیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے ڈھائی سو کلومیٹر فاصلے سے زمین پر موجود کنٹرو ل روم سے دیکھا جاسکتا ہے۔ Zumr میں نصب تھرمل امیجنگ ٹیکنالوجی جانداروں کے جسم سے نکلنے والی حرارت سے بننے والے غیرمرئی ہیولے(انفراریڈ) کے ذریعے رات کے وقت بھی ہدف کی نگرانی کرسکتا ہے۔

اس نظام کے ذریعے 15ہزار فٹ کی بلندی سے زمین پر چلنے والے انسان کی شناخت ممکن ہے۔ یہ ٹیکنالوجی بیک وقت 5سے 10اہداف کی نگرانی کرسکتی ہے۔ Zumrکو بغیر پائلٹ طیارے کے علاوہ روایتی طیاروں اورہیلی کاپٹرز پربھی نصب کیاجا سکتاہے۔ یہ ٹیکنالوجی زمین پر موجودہدف کی درست پوزیشن سمت اورفاصلہ معلوم کرنے کے ساتھ کسی ہدف کو ٹریکنگ کے دوران منظر سے ہٹ کر دوبارہ نظر آنے پر ری کیپچر بھی کرسکتا ہے۔

ہدف کو اس کی پوزیشننگ کے ذریعے لاک بھی کیا جاسکتا ہے۔ یعنی اگرایک مرتبہ کسی متحرک ہدف کی نگرانی شروع کی جائے تو اس جیسے متعدد اوبجیکٹس کے قریب آنے کے باوجود کیمراہدف پر مرکوز رہتا ہے جس سے ہدف اوجھل نہیں ہوسکتا۔ اس سسٹم میں جدیدترین گمبل اسٹیبلائزیشن ٹیکنالوجی بھی استعمال کی گئی ہے جوہزاروں فٹ بلندی پرپرواز کے دوران لگنے والے جھٹکوں سے امیج کو محفوظ رکھتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی پر مشتمل بغیرپائلٹ کے 16طیارے مسلح افواج کو فراہم کیے جاچکے ہیں جو ملکی سرحدوں کی حفاظت اورموجودہ سیکیورٹی چیلنجزسے نمٹنے میں موثرکردار ادا کررہے ہیں۔

اگلے مرحلے میںاس ٹیکنالوجی میں لیزررینج فائنڈراور سیٹلائٹ کمیونی کیشن سسٹم بھی شامل کیاجائے گا۔ ادارے کے پاس سال میں 10یونٹس (پے لوڈ)تیار کرنے کی صلاحیت ہے۔ ڈرون کے ذریعے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کے بارے میں انھوںنے کہاکہ اس سمت میںکام جاری ہے اوراگلی نمائش میںاہم پیش رفت سامنے آسکتی ہے۔ دفاعی ہتھیاروں کی نمائش میں پاکستان میں تیارکردہ الخالداور الضرارٹینک، جے ایف 17تھنڈر، سپرمشاق اورپاکستانی ڈرون ٹیکنالوجی غیرملکی مندوبین کی توجہ کا مرکزبن گئے ہیں۔

ایکسپو سینٹر کے بیرونی احاطے میں رکھے گئے اس ایکوئپمنٹ کے اردگرد دن بھر غیرملکی مندوبین کا ہجوم لگارہا۔ پاکستانی ایکوئپمنٹ میں زیادہ ترترقی پذیر ممالک دلچسپی لے رہے ہیںجبکہ اسی طرح کے ایکوئپمنٹ بنانے والے ترقی یافتہ ممالک کے مندوبین بھی پاکستانی صلاحیت اورمعیار کی داددے رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایاکہ خطے کے بعض ممالک پاکستان سے الخالداور الضرار ٹینک خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں لیکن انھیں قرض کی سہولت درکارہے جوپاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال میں ممکن نہیں ہے۔

پاکستان میںدہشت گردی کے سبب بلٹ اوربم پروف گاڑیوںکی طلب میں نمایاں اضافہ ہواہے۔ گاڑیوں کو بلٹ پروف کرنے والی کمپنی پاک آرمری کے نمائندے کے مطابق گزشتہ 2 سال کے دوران 2500سے زائد گاڑیاں بم پروف بنائی گئیں۔ ملک میں دہشت گردی کی وارداتوں میں اضافے کے ساتھ اہم شخصیات میں سیکیورٹی اقدام کارجحان بھی بڑھ رہا ہے اس لیے بلٹ پروف اوربم پروف گاڑیاں بنانے والی متعدد غیرملکی کمپنیاں بھی نمائش میں شرکت کررہی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔