- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر حملہ، خودکش بمبار کی شناخت
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت رکھنے والی مشینوں کی تیاری انسانی بقا کیلئے خطرہ بن سکتی ہے، سائنسدان
لندن: ٹیکنالوجی کی تیزی سے ہوتی ترقی نے خود سائنسدانوں کو کچھ پریشان کردیا ہے کہ کہیں یہ ٹیکنالوجی کسی ایسی اونچائی پر نہ پہنچ جائے کہ جہاں سے اسے کنٹرول کرنا ان کے بس میں نہ رہے اسی لیے برطانیہ کے معروف سائنس دان اسٹیون ہاکنگ نے خبردار کیا ہے کہ سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت رکھنے والی مشینوں کی تیاری بقائے انسانی کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔
اسٹیون ہاکنگ نے آرٹیفشل انٹیلی جنس یا ’مصنوعی ذہانت‘ کے بارے میں کہا کہ مکمل مصنوعی ذہانت نسلِ انسانی کے خاتمے کی دستک ثابت ہو سکتی ہے اگرچہ مصنوعی ذہانت اپنا لوہا منوا چکی ہے تاہم ڈر ہے یہ ترقی کسی ایسی تخلیق پر نہ پہنچ جائے کہ جو ذہانت میں انسان کے ہم پلہ یا پھر اس سے برتر ہو۔ انہوں نے کہا یہ نظام اپنے طور پر کام شروع کر دے گا اور خود ہی اپنے ڈیزائن میں تیزی سے تبدیلیاں لائے گا اور اس پرکنٹرول کرنا مشکل ہو جائے گا، انسان جو اپنے سست حیاتیاتی ارتقا کی وجہ سے محدود ہے اس نظام کا مقابلہ نہیں کر سکے گا اور پیچھے رہ جائے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اے ایل ایس نامی دماغی بیماری میں مبتلا ماہرِ طبیعیات پروفیسر اسٹیون ہاکنگ گفتگو کے لیے جس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں وہ بھی آرٹیفشل انٹیلی جنس یا مشینی و مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر ہی تیار کی گئی ہے۔
پروفیسر ہاکنگ کی وارننگ کے باوجود سائنس دان ’اے آئی‘ کے مستقبل کے بارے میں زیادہ پریشان نہیں ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ یہ ٹیکنالوجی انسانی ارتقا کا عروج ہے۔ کلیوربوٹ نامی سافٹ ویئر کے خالق رولو کارپینٹر نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ انہیں یقین ہے کہ سائنسدان ایک طویل عرصے تک اس ٹیکنالوجی کو کنٹرول کریں گے اور اس کی مدد سے دنیا کی بہت سے مشکلات کو حل کرنے کی صلاحیت کا اعتراف کر لیا جائے گا۔ اس حیرت انگیز کلیوربوٹ نامی سافٹ ویئر کی بناوٹ ایسی ہے جیسے عام انسان آپس میں بات کرتے ہیں۔ یہ سافٹ ویئر ماضی کی گفتگو سے سیکھتا ہے جب کہ اس کی سب سے اہم خاصیت یہ ہے کہ یہ زیادہ تر لوگوں کو دھوکا دے سکتا ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ دوسرے انسانوں سے بات کر رہے ہیں۔ رولو کارپینٹر کے مطابق ہم مصنوعی ذہانت کو مکمل طور پر بنانے سے ابھی بہت دور ہیں تاہم مجھے یقین ہے کہ ایسا چند دہائیوں میں ممکن ہو سکے گا۔
پروفیسر ہاکنگ مستقبل کے اس اندیشے کو سامنے لانے والے واحد سائنسدان نہیں بلکہ اس ٹیکنالوجی پر کام کرنے والے ممتاز سائنسدان ایلن مسک نے بھی خبردار کیا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی انسانی بقا کے لیے خطرہ ہے۔ اس روبوٹک مشینوں کی انسانی کام کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے دنیا میں لاکھوں لوگ بے روزگاری کا شکار ہوسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔