جب تک جوڈیشل کمیشن تحقیقات شروع نہیں کرتا ہم پلان سی پر عمل جاری رکھیں گے، عمران خان

ویب ڈیسک  بدھ 3 دسمبر 2014
فوج کو بلانے کے طریقے نوازشریف بہترجانتے ہیں کیوں کہ وہ خود اس کی پیداوار ہیں، عمران خان  فوٹو: وسیم نذیر/ ایکسپریس

فوج کو بلانے کے طریقے نوازشریف بہترجانتے ہیں کیوں کہ وہ خود اس کی پیداوار ہیں، عمران خان فوٹو: وسیم نذیر/ ایکسپریس

اسلام آباد: تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ ہمارا احتجاج کا پروگرام تبدیل ہورہا ہے اور جب تک جوڈیشل کمیشن تحقیقات شروع نہیں کرتا ہم اپنا پروگرام شیڈول کے مطابق جاری رکھیں گے۔

اسلام آباد ڈی چوک پر دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کو دھاندلی میں کوئی شکست نہیں دے سکتا اور موجودہ نظام کے تحت ملک میں کبھی شفاف انتخابات نہیں ہوسکتے اگر اتخابات شفاف ہوں تو مخالفین کی ضمانتیں ضبط ہوجائیں گی۔ انہوں نے عام انتخابات میں اضافی بیلٹ پیپر کی چھپائی کے حوالے سے کہا کہ لاکھوں بیلٹ پیپرز صرف 3 روز قبل چھپوائے گئے، الیکشن کمیشن نے پہلے کہا کہ اضافی بیلٹ پیپرز نہیں چھپوائے اور اب کہتا ہے چھپوائے، دھاندلی کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے جو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردے گا، جوڈیشل کمیشن بیٹھا تو انتخابی دھاندلی کے ثبوت دیں گے اور جب تک جوڈیشل کمیشن تحقیقات شروع نہیں کرتا ہم اپنے پروگرام پر شیڈول کے مطابق عمل جاری رکھیں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت طاہر القادری کے دھرنا ختم کرنے کے بعد بات چیت سے پیچھے ہٹ گئی، حکومت نے مذاکرات میں ہمارے جو بھی مطالبات مانے وہ ہمارے پاس تحریری طور پر موجود ہیں، حکومت نے مانا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس کے ماتحت تحقیقاتی ٹیم بنے گی اور اس میں آئی ایس آئی اور ایم آئی بھی شامل ہوگی، آج ہم انصاف مانگ رہے ہیں لیکن (ن) لیگ کہتی ہے کہ ہم فوج بلارہے ہیں، فوج کو بلانے کے طریقے اور ہیں جو نواز شریف زیادہ بہتر جانتے ہیں کیونکہ وہ خود فوج کی پیداوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران کہتے ہیں ملک کا برا حال ہے اگر ملک کا برا حال ہے تو وہ بیرونی دورے کیوں کر رہے ہیں اور نواز شریف بار بار لندن کیوں جاتے ہیں جبکہ  وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف قطر میں ایل این جی کا معاہدہ کر رہے ہیں جس سے قوم کے اربوں روپے لٹنے والے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔