- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
- کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
- گٹر میں گرنے والے بچے کی والدہ کا واٹر بورڈ پر 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ
- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
ایم کیوایم نے اپنے دورحکومت میں 45 خطرناک ملزمان کو پے رول پر رہا کیا اوروہ فرارہوگئے، شرجیل میمن
کراچی: وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ کراچی میں امن وامان کا مسئلہ ضیاءالحق کے دورسے ہے لیکن اپوزیشن نے 25 سے 30 سال کا ملبہ سندھ حکومت پر ڈال دیا ہے۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ حکومت کو کئی چیلنجز درکار ہیں جن میں امن وامان کا مسئلہ اولین ترجیح ہے لیکن حکومت اس کے لیے اقدامات کررہی ہے، موجودہ حکومت کی کارکردگی پر تنقید کی جاتی ہے لیکن یاد رکھنا چاہئے کہ اسی حکومت میں بڑی تعداد میں دہشت گردوں اور ان کے نیٹ ورک کو ختم کیا گیا، طالبان اور دیگر کالعدم جماعتوں کے دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا جس کے باعث ٹارگٹ کلنگ اور دیگر وارداتوں میں بھی کمی آئی ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ امن وامان کا مسئلہ حساس نوعیت کا ہے، پنجاب میں بھی امن وامان کے مسائل ہیں جب کہ کراچی میں یہ مسئلہ ضیاء الحق کے دور سے ہے، صوبے میں کلاشنکوف کلچر اور بوری بند لاشیں لائی گئیں، ہماری فورسز جان ہتھیلی پر رکھ کر دہشت گردوں سے مقابلہ کررہی ہیں لیکن امن وامان کے لیے حکومت کے ساتھ عدلیہ کی بھی ذمہ داریاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے دہشت گردوں کو سزائیں دلوانے کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کیں لیکن پھر بھی کیسز نہ سنے جائیں تو کیا کریں،ججوں کی تنخواہیں اور سکیورٹی ارکان اسمبلی سے بھی زیادہ ہے لیکن اس کے باوجود وہ ہمت نہیں کرتے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سابق حکومت کے دور میں جب وزارت داخلہ ایم کیوایم کے پاس تھی تب 302 کے کیس میں ملوث 45 خطرناک ملزمان کو پے رول پر رہا کیا گیا تو فرار ہوگئے لیکن ہماری حکومت نے آکر تمام ملزمان کی دوبارہ گرفتاری کا حکم دیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔