- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
عراقی شہر کرکوک اور بغداد میں کار بم دھماکے، 32 افراد ہلاک
بغداد: عراق کے مختلف شہروں میں کار بم دھماکوں کے نتیجے میں 32 افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہوگئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق عراقی سیکیورٹی حکام کاکہنا ہے کہ کرکوک کے کردآبادی والے علاقے شرجاح میں ایک مصروف شاہراہ پر کاربم دھماکا ہوا ہے۔اس شاہراہ پر متعدد ریستوران اوردکانیں واقع ہیں۔ عراقی پولیس کے ایک کرنل کا کہنا ہے کہ بم دھماکے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔صوبہ کرکوک کی نظامت صحت کے سربراہ صباح محمد امین نے بم دھماکے میں 15 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے اور بتایاکہ اسپتال میں 20 زخمیوں کومنتقل کیاگیا ہے۔
قبل ازیں دارالحکومت بغداد کے گنجان آباد مشرقی علاقے صدر سٹی میں20 منٹ کے وقفے سے 2 کار بم دھماکے ہوئے ۔جس میں 15 افراد ہلاک اور51 زخمی ہوگئے۔ ان حملوں سے پہلے بغداد کے انتہائی سیکیورٹی والے علاقے گرین زون میں ایک بم دھماکے میں 2افراد مارے گئے۔ اس علاقے میں عراقی پارلیمان اور حکومت کے دفاتر اور امریکا سمیت بعض ممالک کے سفارتخانے قائم ہیں۔
بم دھماکے کے بعد عراقی سیکیورٹی فورسز نے دریائے دجلہ پر مشرقی اورمغربی بغداد کوملانے والے2 پلوں کو بندکردیا ہے۔ فوری طور پر کسی گروپ نے ان بم حملوں کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔ تاہم عراق کے شمال اور شمال مغرب میں واقع تقریباً 5 صوبوں پر اس وقت قابض سخت گیرجنگجو گروپ داعش پر ماضی میں اس طرح کے کار بم دھماکوں میں ملوث ہونے کے الزامات عاید کیے جاتے رہے ہیں اوراس گروپ نے خود بھی متعدد مرتبہ بم حملوں یا کار بم دھماکوں کی ذمے داری قبول کی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔