چٹ پٹے مولی کے پراٹھے

زویا پارس  اتوار 7 دسمبر 2014
سرد سویروں اور راتوں میں گرما گرم پراٹھے۔ فوٹو: فائل

سرد سویروں اور راتوں میں گرما گرم پراٹھے۔ فوٹو: فائل

آلو کا پراٹھا

اجزاء: گندم کا آٹا: اڑھائی سو گرام، آلو: ایک کپ (ابال کر کُچلا ہوا)، نمک: ایک چوتھائی چائے کا چمچا، لال مرچ: آدھا چائے کا چمچا (کُٹی ہوئی)، ہرا دھنیا: ایک کھانے کا چمچا (کَٹا ہوا)، ہری مرچ: دو عدد (کَٹی ہوئی)، زیرہ: آدھا چائے کا چمچا (بھون کر، پسا ہوا)، گندم کا آٹا: پانی کے ساتھ گوندھ لیں اور تیس منٹ کے لیے رکھ دیں۔

ترکیب: ایک پیالے میں آلو، نمک، لال مرچ، ہرا دھنیا، ہری مرچ اور زیرہ ڈال کر اچھی طرح مِکس کردیں۔ اب دو پیڑے بنا کر پانچ انچ کی گولائی میں روٹی بیل لیں۔ ایک روٹی پر گھی لگائیں اور اس پر تھوڑا سا خشک آٹا چھڑکیں۔ اب اس مکسچر روٹی میں بھر کر شیلو فرائی کریں۔ یہاں تک کہ لائٹ گولڈن ہوجائیں۔ اب انہیں ڈش میں رکھ کر گرم گرم پیش کریں اور اسی طرح مزید پراٹھے بنائیں۔

آلو مٹر کے پراٹھے

یوں تو پراٹھے ناشتے کا حصہ ہوتے ہیں لیکن جب ان کو سبزیوں مثلاً آلو، مٹر سے بھر کر پکایا جائے تو پھر یہ ناشتے کے ساتھ خاص نہیں رہتے۔ دن کا کوئی بھی وقت ہو بڑے شوق سے کھائے جاتے ہیں۔ خاص طور پر سردیوں میں۔ رات کے وقت اگر چائے کے ساتھ کھائے جائیں تو مزا دو بالا ہو جاتا ہے۔

اجزاء: آلو: درمیانے سائز کے دو عدد، مٹر: ایک پاؤ، پیاز: ایک درمیانے سائز کی باریک کٹی ہوئی، انار دانہ: حسب ذائقہ، لال مرچ: پسی ہوئی آدھا چائے کا چمچا، نمک: حسب ذائقہ، ہری مرچیں: چار عدد باریک کٹی ہوئی، ہرا دھنیا: باریک کٹا ہوا حسب ذائقہ، سویا: باریک کٹا ہوا حسب ذائقہ، آٹا: ایک کلو، کوکنگ آئل: حسب ضرورت

ترکیب: سب سے پہلے آلو اچھی طرح ابال کر ان کا چھلکا اتارلیں اور سل پر رکھ کر اچھی طرح پیس لیں۔اس کے بعد ایک پتیلے کو ہلکی آنچ پر چولہے پر چڑھادیں اور اس میں دو کھانے کے چمچے تیل ڈال کر پیاز اچھی طرح نرم کرلیں۔ پھر اس میں باقی تمام اشیاء بشمول مٹر کے اس تیل میں ڈال کر اچھی طرح بھون لیں۔ کم از کم دس سے پندرہ منٹ ہلکی آنچ پر اس طرح پکائیں کہ ہر چیز اچھی طرح گل جائے۔ ان تمام چیزوں کو چولہے سے اتار کر ٹھنڈا کرلیں اور پھر ان کا بھرتا بنا کر اس میں آلو شامل کرلیں۔

اب آٹا گوندھنے کا مرحلہ ہے۔ آٹا گوندھتے وقت اس میں نمک اور تیل تقریباً چار کھانے کے چمچے شامل کرکے اچھی طرح گوندھ لیں اور پھر اسے ململ کے کپڑے میں تقریباً دس منٹ تک لپیٹ کر رکھ دیں۔ اب آٹے کے پیڑے بنائیں اور ہر پیڑے میں حسب ضرورت آلو مٹر کا بھرتا شامل کرتے جائیں۔ پیڑے بناکر تھوڑی دیر کے لیے فریج میں رکھ دیں۔تمام مراحل کام یابی کے ساتھ طے ہوگئے۔

اب صرف پکانے اور کھانے کا مرحلہ باقی رہ گیا۔ جب بھی اشتیاق ہو ایک پیڑا لیں، آہستہ آہستہ ہلکے ہاتھ سے بیل کر روٹی بنالیں اور کوکنگ آئل میں تل لیں۔ایک بات ذہن نشین رکھیں کہ کھانے کے دوران کسی بھی سخت چیز مثلاً انار دانے یا کسی اور گرم مسالے کا منہ میں آجانا اکثر کوفت کا باعث ہو تا ہے، اس لیے اگر انار دانے کو پانی میں بھگو کر اچھی طرح پیس لیں اور پھر اسے شامل کرلیں تو ذائقہ بہتر ہوجائے گا اور کوفت سے بھی بچا جاسکے گا۔مہمانوں کے سامنے پیش کرنی ہو یا خود نوش کرنی ہو، آلو مٹر کے پراٹھے کے ساتھ ہر چٹنی لذت میں اضافہ کر دیتی ہے، اس لیے کوشش کریں کہ ہری چٹنی کے ساتھ پیش کریں۔

آلو قیمے کا پراٹھا

اجزاء: قیمہ: اچھی طرح اُبلا ہوا۔ ایک کپ، آلو: درمیانے سائز کے دو عدد ۔ اُبلے ہوئے، پیاز: ایک، درمیانے سائز کی ۔ باریک کٹی ہوئی، انار دانہ: حسب ذائقہ۔ باریک پسا ہوا، لال مرچ: پسی ہوئی۔ آدھا چائے کا چمچا، نمک: حسب ذائقہ، ہری مرچیں: چار عدد، باریک کٹی ہوئی، ہرا دھنیا: باریک کٹا ہوا۔ حسب ذائقہ، سفید زیرہ: ایک چائے کا چمچا، چاٹ مسالا: آدھا چائے کا چمچا، گرم مسالا: آدھا چائے کا چمچا، سویا: باریک پسا ہوا۔ حسب ذائقہ، مکھن: تین کھانے کے چمچے، آٹا ایک کلو/اگر میدہ پسند ہو تو آٹے کی جگہ میدے کا استعمال کیا جاسکتا ہے، کوکنگ آئل یا دیسی گھی: پراٹھا تلنے کے لیے۔ حسب ضرورت۔

ترکیب: سب سے پہلے قیمہ اور آلو چولہے پر چڑھادیں تاکہ جب تک دیگر مسالا جات تیار ہوتے ہیں کہ اچھی طرح گل جائیں۔ گلنے کے بعد ان کو پیس کر ان کا بُھرتا بنالیں۔ پھر دیگچی میں حسب ضرورت تیل ڈال کر اسے ہلکی آنچ پر چڑھا دیں اور تمام اشیاء پیاز، لال مرچ، ہری مرچ، انار دانہ، گرم مسالا وغیرہ اس میں ڈال کر دو سے تین منٹ کے لیے ان کو پکنے دیں۔ یہاں تک کہ سب کچھ نرم ہو جائے۔ اس کے بعد ان تمام اشیائے کو آلو اور قیمے کے بھرتے میں اچھی طرح مکس کر کے آمیزہ بنالیں۔

تمام اشیاء کی تیاری کے بعد اگلا مرحلہ ہے آٹا گوندھنے کا جو کہ روز کا معمول ہے۔ لیکن قیمے والے پراٹھے بنانے ہوں تو آٹا گوندھتے وقت اس میں نمک کے ساتھ مکھن بھی شامل کرلیں۔

اب آخری مرحلہ ہے۔ اس آمیزے اور آٹے کو ملا کر پراٹھے بنانے کا۔ اس کے دو طریقے ہیں۔ ایک تو یہ ہے کہ سارا آمیزہ آٹے میں شامل کر کے تھوڑی دیر فریج میں رکھ دیا جائے اور پھر ہلکے ہاتھ سے بیل کر پراٹھے بنالیے جائیں۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ آٹے کے پیڑے علیحدہ سے بنالیں۔ ایک پراٹھے کے لیے دو پیڑے بنائیں جو عام پیڑے سے سائز میں قدرے چھوٹے ہوں۔ ان پیڑوں کی دو روٹیاں بنالیں۔

اب ان دونوں کے درمیاں وہ آمیزہ اچھی طرح پھیلا کر اسے بھر لیں کہ یہ دو روٹیاں دو تہیں بن جائیں۔ اب اس روٹی کو احتیاط سے گھی میں تل لیں۔ آپ کا پراٹھا تیار ہے۔ہر قسم کے پراٹھے کو پیش کرنے کے لیے چٹنی کا ساتھ پراٹھے کی لذت بڑھا دیتا ہے۔ چٹنی کی ترکیب انتہائی آسان اور سادہ ہے۔ ہری مرچ چار عدد، خشک دھنیا دو چائے کے چمچ اچھی طرح پیس لیں اور دو کپ دہی میں شامل کر لیں۔ بہترین چٹنی تیار ہوجائے گی۔

چٹ پٹے مولی کے پراٹھے

اجزاء: آٹا: آدھا کلو، نمک: حسبِ ذائقہ، پانی: حسبِ ضرورت، سفید مولی: آدھا کلو، انار دانہ: دو کھانے کے چمچا، پودینہ: ایک گٹھی، کُٹی لال مرچ: ایک کھانے کا چمچا، زیرہ: ایک چائے کا چمچا (بُھنا اور پِسا ہوا)، ہری مرچ: تین عدد، لیموں کا رس: دو عدد، میدہ: ایک کھانے کا چمچا، گھی یا تیل: حسبِ ضرورت

ترکیب: ایک تسلے میں آٹا اور حسبِ ذائقہ نمک ملاکر نیم گرم پانی سے گوندھ لیں۔اب کدوکش کی ہوئی سفید مولی کا اپنا پانی خشک کرلیں۔پھر اناردانہ باریک پیس لیں۔ اب اناردانہ، پودینہ، کُٹی لال مرچ، بھنا اور پسا ہوا زیرہ، حسبِ ذائقہ نمک، باریک کٹی ہری مرچ اور لیموں کا رس کدوکش کی ہوئی سفید مولی میں مکس کرلیں۔پیڑا بنائیں۔ اسے روٹی کی طرح بیل کر تیار کی ہوئی مولی کا آمیزہ رکھیں اور کناروں پر تھوڑے پانی میں گھلا ہوا میدہ لگادیں۔

اب دوسری روٹی بیل کر اس پر رکھیں اور کنارے دَبا کر بند کردیں۔ اس کے بعد توا گرم کرکے تیار کیا ہوا پراٹھا دونوں طرف سے سینک لیں۔ ساتھ ہی لکڑی کے چمچے سے حسبِ ضرورت گھی یا تیل لگائیں۔ گولڈن براؤن ہونے پر پراٹھا اُتار کر اِملی کی چٹنی اور رائتے کے ساتھ سرو کریں۔

انڈے کے پراٹھے

اجزاء: انڈے: 2 عدد آٹا، سفید آٹا: آدھاکلو،  نمک: حسبِ ضرورت،  دودھ: ایک پاؤ، پکانے کا تیل: چار بڑے چمچا

ترکیب: آٹے میں نمک اور تیل ڈال کر خوب ملائیں اور ہاتھوں سے مسل کر یک جان کرلیں، پھر دودھ اور انڈے ڈال کر آٹا گوندھ لیں، آٹے کے چھوٹے چھوٹے پیڑے بنا کر پراٹھے کی طرح پکالیں، آلو کی ترکاری کے ساتھ بہت مزہ دیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔