بھارتی فوجی کیمپ پر حملہ، چشم کشا واقعہ

ایڈیٹوریل  اتوار 7 دسمبر 2014
معہ کو مجاہدین نے ضلع بارہ مولہ میں اوڑی کے علاقے موہرا میں بھارتی فوج کی 31 فیلڈ رجمنٹ کے کیمپ پر حملہ کیا۔  فوٹو: فائل

معہ کو مجاہدین نے ضلع بارہ مولہ میں اوڑی کے علاقے موہرا میں بھارتی فوج کی 31 فیلڈ رجمنٹ کے کیمپ پر حملہ کیا۔ فوٹو: فائل

مقبوضہ جموں کشمیر میں قابض بھارتی فوجیوں کے کیمپ سمیت پانچ مختلف مقامات پر حملوں میں لیفٹیننٹ کرنل سمیت 8 فوجی اور تین پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے جب کہ جوابی کارروائی میں پانچ شدت پسند مارے گئے۔ بادی النظر میں ان حملوں کا تعلق جموں اور کشمیر کے عوام کی مزاحمتی جدوجہد سے جڑا ہوا ہے جو بھارتی فورسز کے کشمیری عوام اور حریت پسندوں کے خلاف ظالمانہ کارروائیوں کا رد عمل ہے جب کہ بھارت بدستور جعلی اور زبردستی کے الیکشن کے ذریعے اپنی مرضی کشمیری عوام پر مسلط کرنے کی پالیسی پر کمر بستہ ہے۔

یوں کشمیری سیاسی جماعتوں اور اپنے حقوق کی جنگ لڑنے والے کشمیری عوام ان انتخابات کے خلاف مزاحمت کے شدید جذبات رکھتے ہیں ۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ کو ہزاری باغ میں ایک اجتماع سے خطاب میں الزام لگایا کہ جمعہ کو حملوں میں لشکر طیبہ، جیش محمد اور حزب المجاہدین ملوث ہیں۔ واضح رہے جمعہ کو کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مجاہدین نے ضلع بارہ مولہ میں اوڑی کے علاقے موہرا میں بھارتی فوج کی 31 فیلڈ رجمنٹ کے کیمپ پر حملہ کیا۔ فوجی ذرایع کا کہنا ہے کہ چھ مسلح شدت پسند دو الگ الگ گروہوں میں ایل او سی عبور کر کے اْوڑی پہنچے اور وہاں ایک گروپ آرٹلری ڈویژن کے اندر داخل ہوا جب کہ دوسرے گروپ نے اْس وقت حملہ کیا جب فوج کی مزید کمک جائے واردات پر روانہ کر دی گئی تھی۔

حملے کے بعد فورسز نے علاقے کا گھیراؤ کر لیا اور بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن شروع کر دیا گیا جس کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ دریں اثناء سرینگر کے مضافاتی علاقہ صورہ میں بھی پولیس اور فوج نے ایک مکان کا محاصرہ کیا،مزاحمت پر دو افراد مارے گئے۔ تشدد کی سطح میں اضافہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب کشمیر میں انتخابات کے دو مراحل مکمل ہو چکے ہیں اور تیسرے مرحلے کے تحت بارہ مولہ اور اْوڑی میں نو دسمبر کو ووٹنگ ہو گی۔ ایک اطلاع کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پیر کو سرینگر میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کرنے والے ہیں جب کہ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں کی طرف سے مزید حملوں کا خطرہ ہے۔

مودی کی آمد اور انتخابات کے پس منظر میں مسلح حملوں میں تیزی کو سیکیورٹی اداروں نے تشویش ناک قرار دیا ہے۔ دریں اثنا حریت کا نفرنس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی مقبوضہ کشمیر آمد سے قبل سرینگر شہر کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کیے جانے اور نوجوانوں کی گرفتاریوں اور چھاپوں کی شدید مذمت کی ہے۔ زمینی حقیقت یہ ہے کہ بھارتی حکمرانوں کو کشمیری عوام کی امنگوں کا ادراک کرنا ہو گا، ان کی جدوجہد بندوق کی گولیوں کے ساتھ ساتھ انتخابی جبر و ستم کے ذریعے ختم نہیں کی جا سکتی۔ یہ تاریخ کا چشم کشا سبق ہے جسے سیکھنے میں بھارت کو تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔