تاجر و صنعتکاروں کی نظریں ایف پی سی سی آئی انتخابات پر

شہباز انور خان  پير 8 دسمبر 2014
الیکشن میں یونائیٹڈ پینل کے میاں ادریس اور بزنسمین پینل کے انجم نثار مدمقابل ہونگے۔ فوٹو: فائل

الیکشن میں یونائیٹڈ پینل کے میاں ادریس اور بزنسمین پینل کے انجم نثار مدمقابل ہونگے۔ فوٹو: فائل

لاہور: ماہ رواں  کے آخر میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے انتخابات منعقد ہورہے ہیں جن پر ملک بھر کے صنعتکاروں اور تاجروں کی نظریں لگی ہوئی ہیں کیونکہ ایف پی سی سی آئی ملک میں تاجر برادری کا نمائندہ سب سے بڑا ادارہ ہے۔

اس سال ایف پی سی سی آئی کی صدارت کے ایک امیدوار میاں ادریس یونائیٹڈ بزنس مین پینل کے چیئرمین افتخار علی ملک کے حمایت یافتہ ہیں اور اچھی شہرت کے حامل ہیں جبکہ میاں انجم نثار بزنس مین پینل کی جانب سے ایف پی سی سی آئی کے صدارتی انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں جو تاجر برادری میں عزت و احترام کے نظر سے دیکھے جاتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ کچھ عرصہ قبل اختلافات کی بنا پر ایف پی سی سی آئی میں یونائیٹڈ بزنس مین پینل معرض وجود میں آیا جس کے سربراہ سارک چیمبر کے نائب صدر افتخار علی ملک بنے جبکہ دوسرا دھڑا بزنس مین پینل کے نام سے طارق سعید کا ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے ان انتخابات کی خاص بات یہ ہے کہ جو شخصیات لاہور چیمبر میں گزشتہ بارہ سال سے ایک دوسرے کی حلیف رہی ہیں وہ فیڈریشن کے انتخابات میں ایک دوسرے کے مدّمقابل ہیں۔ ان انتخابات کا نتیجہ چاہے جو بھی ہو لیکن کاروباری حلقے یہ تسلیم کررہے ہیں کہ میاں انجم نثار کی جانب سے انتخابی مہم بڑے زور و شور سے چلائی جارہی اور مختلف چیمبرز آف کامرس کے طوفانی دورے کیے جارہے ہیں۔ دوسری طرف افتخار علی ملک کی افادیت اور مختلف صنعتی و تجارتی حلقوں سے بہترین تعلقات بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ انتخابات میں ایک دوسرے کے مدّمقابل آجانا کوئی انہونی بات نہیں۔

’’سپورٹس مین سپرٹ‘‘ کا تقاضا ہے کہ  یہ سب کچھ فیڈریشن کے انتخابات کے ساتھ ہی ختم ہوجائے اور ہارنے والا گروپ کشادہ دلی کے ساتھ دوسرے گروپ کی جیت کو تسلیم کرتے ہوئے اور صنعت و تجارت اور معیشت کی بہتری کے لیے ایف پی سی سی آئی کے نئے صدر کی بھرپور معاونت کرے۔

ایک اور اہم بات یہ ہے کہ افتخار علی ملک کا تعلق فاؤنڈرز گروپ سے جبکہ میاں انجم نثار کا تعلق پیاف سے ہے اور لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں دونوں گروپ ایک دوسرے کے حلیف ہیں اور ایک عشرہ  سے بھی زائد عرصہ سے افہام و تفہیم سے تمام معاملات چلاتے آرہے ہیں جبکہ تاجر برادری بھی پیاف فاؤنڈرز الائنس کی قیادت پر مطمئن اور اعتماد کا اظہار کرتی چلی آرہی ہے لہذا یہ ضروری ہے کہ فیڈریشن کے انتخابات کا معاملہ فیڈریشن کی سطح تک ہی رہے، اس کے اثرات لاہور چیمبر تک نہ آنے پائیں وگرنہ تاجر برادری کے مفادات کو نقصان ہوگا۔

شاہ سے زیادہ شاہ کے کچھ وفادار بڑے سرگرم عمل ہیں جن کا کام سارا دن گھومنا پھرنا، ادھر ادھر کی جھوٹی سچی خبریں حاصل کرنا،جھوٹا سچا پراپیگنڈا کرنا  اور پھر قیادت کے کان بھر دینا ہے ۔ ان مفاد پرست اور موقع شناس قسم کے  عناصر کی وجہ سے افہام و تفہیم کی کوئی فضا دور دور تک پیدا نہیں ہورہی لہذا فاؤنڈرز گروپ ہو یا پیاف دونوں کو ایسے عناصر کا سختی سے محاسبہ کرنا چاہیے اسی میں دونوں گروپوں کا وقار ہے ۔بصورت دیگر یہ مستقبل میں مزید مسائل کو جنم دینے کا باعث بن سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔