سوبھو گیان چندانی : صدی کی خوشبوچھن گئی

ایڈیٹوریل  منگل 9 دسمبر 2014
چندانی نے 3مئی 1920 کو لاڑکانہ کے گاؤں بند ی میں جنم لیا،لاڑکانہ ،کراچی اور کلکتہ کی درسگاہوں سے تعلیم حاصل کی۔ فوٹو : فائل

چندانی نے 3مئی 1920 کو لاڑکانہ کے گاؤں بند ی میں جنم لیا،لاڑکانہ ،کراچی اور کلکتہ کی درسگاہوں سے تعلیم حاصل کی۔ فوٹو : فائل

علم کا بحر بے کراں، سیاسی رہنما،عجزکا پیکر، مظلوموںکا ساتھی اورسندھو دھرتی کاعاشق کامریڈسوبھوگیان چندانی اپنی خوشبوچہارسو پھیلانے کے بعد رخصت ہوگیا ہے ، سوبھوگیان چندانی کی زندگی عبارت ہے، غریب اورمحروم طبقات کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے سے ۔ چندانی نے 3مئی 1920 کو لاڑکانہ کے گاؤں بند ی میں جنم لیا،لاڑکانہ ،کراچی اور کلکتہ کی درسگاہوں سے تعلیم حاصل کی ۔

فن کی دنیا سے نکل کر 1942میں کمیونسٹ پارٹی میں شمولیت اختیار کی، تقسیم برصغیر کے وقت لاکھوں انسانوں کو ہجرت کے دکھ سہنے پڑے لیکن سوبھوگیان نے اپنی جنم بھومی کو چھوڑنے سے انکارکردیا اور تمام عمر پاکستان اورسندھ کے لیے وقف کردی، کئی مرتبہ پابند سلاسل رہے۔لاڑکانہ تو لیڈروں کی دھرتی کہلاتی ہے،جس میں ذوالفقارعلی بھٹو سمیت متعدد نامورشخصیات کے نام آتے ہیں، کامریڈ سوبھوبھی ایک لیڈر تھا ، وہ غریب اور مظلوم طبقات کا نمایندہ تھا ۔علم کی پیاس نے انھیں عالم بنایا اور وہ رابندر ناتھ ٹیگور کے قابل فخر شاگرد تھے ، افسانہ نگاری ، شاعری ،کالم نویسی کے میدان میں اپنا لوہا منوانے والے سوبھوگیان چندانی کو شیخ ایاز ’’ہمارا لال قلندر‘‘ پکارتے اور رابندر ناتھ ٹیگور نے انھیں’’دی مین فرام موئن جو دڑو‘‘ کہہ کر تاریخ میں امرکردیا ۔

ان کے افسانوں ، مضامین ، کالمز کے مجموعوں کے ساتھ سوانح عمری نے بھی شہرت دوام پائی ۔ قلم وتلوار کا دھنی مزدوروں اور کسانوں کے حقوق کے لیے علم بھر لڑتا رہا ، وہ آخری سانس تک سوشلزم کے احیاء کے حوالے سے پرامید رہا ، ’’ہاری الاٹی تحریک‘‘ کے ذریعے متروکہ ارضی کا ایک مخصوص حصہ بے زمین  ہاریوں کو الاٹ کروانے کی مہم کامیابی سے ہمکنار ہوئی ۔ ’’سندھی ادبی سنگت‘‘ کا ذکر کیے بغیر ان کی شخصیت کا احوال مکمل نہیں ہوسکتا ۔

حکومت پاکستان نے 2004   میں بیسٹ سندھی رائٹر کا ایکسیلنٹ ایوارڈ سے نوازا ۔کامریڈ سوبھوچندانی نے اسلام آباد پہنچ کر جنرل پرویز مشرف کے ہاتھوں ایوارڈ وصول کرنے سے انکار کر کے جرات رندانہ کا ثبوت دیا تھا ۔ عظیم دانشور بظاہر تو رخصت ہوگیا ہے لیکن  وہ ایک عظیم تہذیب کا وارث ہونے کی وجہ سے عوام کی دلوں میں زندہ رہے گا ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔