اسکول پر حملے کی منصوبہ بندی پاک افغان سرحدی علاقے میں ملافضل اللہ سمیت 16 طالبان کمانڈر نے کی، پولیس

ویب ڈیسک  بدھ 17 دسمبر 2014
منصوبہ بندی کرنے والے طالبان کا تعلق باجوڑ،شمالی وزیرستان، اورکزئی اور صوابی سے ہے،پولیس، فوٹو:فائل

منصوبہ بندی کرنے والے طالبان کا تعلق باجوڑ،شمالی وزیرستان، اورکزئی اور صوابی سے ہے،پولیس، فوٹو:فائل

پشاور: پولیس کا کہنا ہے کہ  آرمی پبلک اسکول پر حملے کی منصوبہ بندی پاک افغان سرحدی علاقے میں ہوئی جب کہ حملے میں ملوث 7 خود کش بمباروں کو خیبرایجنسی میں تربیت دی گئی۔

پولیس کےمطابق پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کی منصوبہ بندی پاک افغان سرحدی علاقے میں طالبان کے اہم اجلاس میں کی گئی جس میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ سمیت 16 طالبان کمانڈر شریک ہوئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اسکول پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے طالبان کا تعلق باجوڑ،شمالی وزیرستان، اورکزئی اور صوابی سے ہے۔

پولیس کے مطابق اسکول پر حملے کے لیے منصوبہ بندی میں طالبان شمالی وزیرستان کا امیر حافظ گل بہادر، سربراہ لشکر اسلام منگل باغ اور اس کا بیٹا بھی شامل تھا جب کہ حملے کا فیصلہ کالعدم تحریک طالبان کے امیر ملا فضل اللہ، شیخ حقانی، حافظ سعید، حافظ دوت اور قاری سیف اللہ نے کیا۔ پولیس کا کہنا ہےکہ آرمی پبلک اسکول پر ابو ذر، عمر، عمران، یوسف، قاری عزیر اور چمنے نامی خود کش حملہ آوروں نے حملہ کیا جبکہ  انہیں باڑا خیبرایجنسی میں تربیت دی گئی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے میں 132 بچوں سمیت 141 افراد شہید ہوئے جب کہ فورسز کی کارروائی میں تمام حملہ آور بھی مارے گئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔