- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا…
جو ہوتا میرے اختیار میں یہ تو میں
اڑ کے پہنچ جاتی آسمان کی وسعتوں میں
چھوتی تمہاری خون آلود روحوں کو
جنھیں فرشتوں کے قافلے لینے آئے ہیں اور…
پوتر حوریں استقبال کو پلکیں بچھائے ہوئے ہیں
جن فضاؤں میں گم ہو گئے ہو تم… میں صدقے ان فضاؤں کے
جو میں خوش قسمت ہوتی تو
پہنچتی وہاں اور چومتی ان خاک آلود روشوں کو
جن پر سے ہر صبح کی طرح اس روز بھی تم گزرے ہو گے
اپنے نازک کاندھوں پر اٹھائے ہوئے
بھاری بوجھ کتابوں کے …وہ بوجھ جن سے تم آزاد ہوئے اب
جو ہوائیں اٹھکیلیاں کرتی تھیں تم سے… میں واری ان ہواؤں کے
میں ان نشستوں پر بیٹھ کر محسوس کرتی
لمس تمہارے ننھے اور خوشبو دار جسموں کا
وہ جو چند گھنٹے قبل یہاں تھے، اب نہیں ہیں
جنھیں غسل دے کر مقدس لہو کا…
کہکشاؤں کا مسافر بنا دیا گیا ، میں قربان ان کہکشاؤں کے
میں بوسے دیتی ان معصوموں کے ماتھوں پر
جن کے زرد عارض مرجھائے ہوئے پھولوں کی طرح ہیں
آنکھوں میں مگر عزم کی جوت ہے
لب سسک سسک کر کہہ رہے ہیں
ہم بھی ضرب عضب کے سپاہی ہیں !!!!
میں صدقے عزم کی ان صداؤں کے
کیا اب بھی جی رہے ہیں وہ، جنہوں نے جنم دیا تمہیں
کس تکلیف میں ہیں وہ اب، کس کرب سے گزر رہے ہیں؟
کس طرح خود پر ضبط کیے ہوئے ہیں
جو تمہاری ہر تکلیف پر کہہ اٹھتی تھیں، ’’ماں واری… ماں صدقے!!‘‘
میں جھانک کر دیکھتی دل ، ان غم ناک باپوں اور ماؤں کے
میں سلام کرتی… ان کی عظمت کو
وہ جو علم کے مینارہیں، جو روحانی ماں باپ تمہارے
جنہوں نے موت کو بھی گلے لگا لیا … مگرسنگ تمہارا نہ چھوڑا!!!
ان کی محبت، ان کی شفقت، ان کی حرمت کو سلام
رہتی نسلوں تک جو بن گئے ہیں عظمت کے نشاں …
میرے سب جذبے ہوئے ، علم کے ان پیشواؤں کے
…
کاش میں روک سکتی ان زبانوں کو
جو اب بھی زہر اگل رہی ہیں، جو اب بھی جواز ڈھونڈتی ہیں
زخمی کرتے ہیں ان کے منفی الفاظ
آنکھ سے لہو ٹپکتا ہے ان کے بیان سن کر
وہ جو اسی تھالی کو چھیدتے ہیں، جس میں کھاتے ہیں
یہ کس کی زبان ہے جو ان کے منہ میں ہے؟؟
میں ہاتھ جوڑ کر کہتی ان بے رحموں سے
مت دکھاؤ ان معصوم شہیدوں کے بے ترتیب اجسام
اپنے کیمروں سے، ٹیلی فون پر، ٹیلی وژن پر
فیس بک اور ٹویٹر پر مت ان کا مقدس لہو نمائش کرو
نہ کرو بے حرمتی اس کی عظیم شہادت کی…
ان کی مسکراہٹیں ہی فقط یاد رہنے دو!!!
ان کے تر و تازہ اور شاداب چہرے ہی تکنے دو
ان کی ماؤں کو پریشان نہ کرو…
ان کے باپوں کو اذیت نہ دو!!
ان کے پیاروں کو، ان کے چاہنے والوں کو
لہو مت رلاؤ…
…
دوسروں کو کیوں قصور وار کہیں ؟
خود ہم میں ہی اس قدر تفرقہ ہے
کوئی اور ہمیں کیوں آ کر مارے گا؟
ہم تو خود ہی اپنے مفادات کو بیچ دیتے ہیں چند ٹکوں کی خاطر
اتنا سستا ہے لہو اس ملک میں ، کس قدر ارزاں جان!!
جان بچانے کی گولی مہنگی ہے ، جان لینے والی سستی
مرنا آسان ہے، جینا مشکل
جان لینے کو کئی تیار ہیں، جان بچانے والا کوئی نہیں
ہم نے آستینوں میں پال رکھے ہیں سانپ کئی…
اپنے پیٹ کاٹ کر انھیںکھلا رہے ہیں
ان کے نفع کی خاطر ، ہم نے ان گنت نقصان اٹھائے ہیں
کیسے پیارے پیارے پھول… کیسے چاند چہرے گنوائے ہیں!!!
اب وقت ہے جاگ جانے کا، متحد ہونے، سیسہ پلائی دیوار بن جانے کا
اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ، دشمن کے چھکے چھڑانے کا!!!
تا کہ کوئی دشمن اب وار نہ کرے… نہ ہی اس کے ناپاک ارادوں سے
نہ کوئی گود اجڑے، کوئی بہن تنہا نہ ہو، کو ئی بچہ یتیم نہ ہو، کسی کا سہاگ نہ اجڑے
اب بھی سنبھل جاؤ ورنہ… اور سانحوں کی چاپیں گردوں سناتا ہے…
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔