ورلڈ کپ میں سعید اجمل کو کھلائیں یا گھر بٹھائیں، پی سی بی مشکل میں پڑ گیا

سلیم خالق  جمعـء 26 دسمبر 2014
اسپنرکواسکواڈ کا حصہ نہ بنایا تو میڈیاکی تنقید شروع ہو جائے گی، چیئرمین پی سی بی کا خیال۔  فوٹو : فائل

اسپنرکواسکواڈ کا حصہ نہ بنایا تو میڈیاکی تنقید شروع ہو جائے گی، چیئرمین پی سی بی کا خیال۔ فوٹو : فائل

کراچی: ورلڈکپ میں سعید اجمل کو کھلائیں یا گھر بٹھائیں، پی سی بی اس حوالے سے مشکل میں پڑ گیا ہے۔

آف اسپنر ہر حال میں آسٹریلیا و نیوزی لینڈ جانا چاہتے ہیں مگر حکام اس حقیقت سے واقف ہیں کہ ’’دوسرا‘‘ کے بغیر وہ بالکل بھی کارآمد نہیں رہیں گے۔ ایسے میں انھیں بھیجنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، اگر کسی ورلڈکپ میچ میں پٹائی لگنے پر وہ غصے میں آکر سابقہ انداز سے بولنگ کرنے لگے تو رپورٹ ہونے پر ایک سال کی پابندی منتظر ہوگی، اس حوالے سے ثقلین مشتاق اور محمد اکرم بھی تحریری رپورٹ جمع کرا چکے ہیں، مگر چیئرمین پی سی بی شہریارخان کا خیال ہے کہ اگر سعید اجمل کو اسکواڈ کا حصہ نہ بنایا تو میڈیا کی تنقید کا سلسلہ شروع ہو جائے گا، البتہ دیگر اعلیٰ حکام ان سے متفق نظر نہیں آتے، اسی طرح بورڈ کو یہ بھی خدشہ ہے کہ اب تک دبے الفاظ میں مختلف افراد کے سامنے آفیشلز کی جانب سے تعاون نہ ملنے کا گلہ کرنے والے سعید اجمل ڈراپ ہونے پر کہیں یونس کی طرح میڈیا میں دل کی بھڑاس نہ نکال دیں۔ دوسری جانب نوید اکرم چیمہ کیلیے ’’چیف ڈی مشن ‘‘ کا نیا عہدہ تخلیق کرنے کے باوجود مسئلہ حل نہیں ہو رہا، منیجر معین خان نے اب یہ سوال اٹھا دیا ہے کہ ٹیم کا ’’باس‘‘ کون ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق ورلڈکپ اب چند دنوں کے فاصلے پر ہے مگر پاکستان کرکٹ بُری طرح مسائل میں گھری نظر آنے لگی، مشکوک بولنگ ایکشن کے سبب پابندی کی زد میں آنے والے سعید اجمل کا معاملہ بھی گمبھیر صورتحال اختیار کر گیا ہے، کارڈف میں غیرسرکاری ٹیسٹ کے دوران یہ واضح کر دیا گیا تھاکہ اب وہ قانونی حد میں رہتے ہوئے ’’دوسرا‘‘ گیند نہیں کر سکتے، سعید اجمل نے اپنے اہم ہتھیار کے بغیر کینیا سے 2میچز میں بولنگ کی تو کارآمد دکھائی نہ دیے، ان کے ایکشن پر کام کرنے والے سابق اسپنر ثقلین مشتاق اور اکیڈمی کوچ محمد اکرم نے مایوس ہو کر حکام کو تحریری طور پر آگاہ کر دیا ہے کہ وہ موجودہ صورتحال میں انٹرنیشنل کرکٹ کیلیے موزوں نہیں رہے، البتہ کاؤنٹی و دیگر معاہدے ختم ہونے کے خدشے سے چاہتے ہیں کہ ہرحال میں ورلڈ کپ کھیلیں، ان کے مطابق سعید اجمل کو نئے ایکشن سے کامیابیاں حاصل کرنے میں 6ماہ سے ایک سال لگ سکتا ہے۔

اس صورتحال میں پی سی بی عجیب مصیبت میں پھنس گیا، اگر اسپنرکا بغیر ’’دوسرا‘‘ کے آئی سی سی ٹیسٹ کرایا جائے تو شاید وہ کلیئربھی ہو جائیں مگر پھر 15رکنی ورلڈکپ اسکواڈ میں بھی شامل کرنا ہوگا، سب کو پتا ہے کہ وہ میچز میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے اس لیے کوئی انتخاب نہیں کرنا چاہتا، سعید اجمل آئی سی سی ٹیسٹ کیلیے اصرار کر رہے ہیں، اگر بورڈ نے ایسا نہ کیا تو ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو سکتا ہے، یوں جس طرح یونس خان نے میڈیا میں آ کر حکام کو آڑے ہاتھوں لیا تھا وہ بھی یہی کر سکتے ہیں، اسٹار بیٹسمین کی طرح عوامی ہمدردیاں اسپنر کے ساتھ بھی ہوں گی، یوں بورڈ دباؤ کا شکار ہو جائے گا،چیئرمین شہریار خان کو میڈیا کی جانب سے بھی شدید تنقید کا خدشہ ہے۔

سعید کو چنئی میں ٹیسٹ کیلیے بھی بھیجنا ہے لہذا پینٹنگولر کپ میں شرکت کا امکان کم ہے، لہذا نئے ایکشن کی مزید میچز میں جانچ بھی نہیں ہو پائے گی، اس سے قبل سعید اجمل نے براہ راست چیئرمین سے بات کر کے انگلینڈ میں اپنا قیام بڑھایا اور ایکشن کے ٹیسٹ کرائے تھے، بورڈ اب تک ان پر50لاکھ روپے تک خرچ کر چکا ہے، ان میں سے 20لاکھ ثقلین مشتاق کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے۔ حکام کو یہ بھی ڈر ہے کہ اگر کسی ورلڈکپ میچ میں سعید اجمل پٹائی لگنے پر غصے میں آکر سابقہ انداز سے بولنگ کرنے لگے تو رپورٹ ہونے پر ایک سال کی پابندی منتظر ہوگی،اسی طرح اب تک دبے الفاظ میں مختلف افراد کے سامنے آفیشلز کی جانب سے تعاون نہ ملنے کا گلہ کرنے والے سعید اجمل ڈراپ ہونے پر کہیں یونس خان کی طرح میڈیا میں دل کی بھڑاس بھی نکال سکتے ہیں جس سے بورڈ دباؤ کا شکار ہو سکتا ہے،اس حوالے سے جلد گرماگرم بحث کا امکان ہے۔

جس میں کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ دوسری جانب نوید اکرم چیمہ کو منیجر بنا کر معین خان کو ان کا نائب مقرر کرنے کی تجویز سابق کپتان کی مخالفت کے سبب مسترد ہو گئی تھی، ایسے میں بورڈ نے اولمپکس کے لمبے چوڑے دستے کے ساتھ جانے والے چیف ڈی مشن کی نئی پوسٹ تخلیق کردی، حکام کا خیال تھا کہ اس سے مسئلہ حل ہو جائے گا مگر اب نئی مصیبت پیش آ گئی، معین خان نے پوچھا ہے کہ ان دونوں میں سے ٹیم کا ’’باس‘‘ کون ہوگا، وہ نوید چیمہ کے تحت کام نہیں کرنا چاہتے، یاد رہے کہ ورلڈکپ میں آئی سی سی15 کھلاڑیوں اور8 آفیشلز کے اخراجات برداشت کریگی،اس سے زیادہ آفیشل ہونے کی صورت میں بورڈ کو ہی رقم خرچ کرنا ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔