تصویر کدہ

رضوان طاہر مبین  اتوار 28 دسمبر 2014
ملک کے مختلف حصوں میں لی گئی یارگار تصاویر فوٹو : فائل

ملک کے مختلف حصوں میں لی گئی یارگار تصاویر فوٹو : فائل

کیا آج آپ یہ تصور کرسکتے ہیں کہ ہمارے ملک میں کوئی غیر ملکی اس آزادی سے سائیکل چلا رہا ہو۔۔۔ کوئی محافظ، نہ کوئی حفاظتی حصار۔۔۔ مگر یہ نظارہ ہمارے ہاں کا ہی ہے، جس میں جنوبی افریقی فاسٹ بالر Fanie DVliers سائیکل چلاتے ہوئے فیصل آباد کے ایک مصروف بازار سے گزر رہے ہیں۔ یہ منظر 1997ء میں اس وقت تصویر ہوا جب جنوبی افریقی ٹیم پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی تھی۔ Fanie DVliers نے18 ٹیسٹ اور 83 ایک روزہ میچوں میں جنوبی افریقا کی نمایندگی کی۔

سیکڑوں الجھی پیچیدہ تاریں۔۔۔ اور انہی میں الجھے ہوئے ایک صاحب. نزدیک ہی موجود خاتون مطبوعہ مواد کی مدد سے ان تاروں کے کسی سرے کو تلاش کرنے میں سرگرداں۔۔۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے یہ صاحب کسی بڑے دفتر کے ٹیلی فون اور انٹرکام کے رابطوں کو درست کرنے کی کوششوں میں ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے، یہ تصویر دراصل دنیا کے پہلے کمپیوٹر کی ہے، جی ہاں وہی کمپیوٹر جو شاید آج بہ آسانی آپ کی جیب میں سماجاتا ہے۔ اس عظیم ایجاد کی یہ تصویر اس وقت کی ہے جب یہ پورے کمرے تک وسیع ہوتا تھا۔ 1945ء امریکا میں تیار کردہ (Electronic Numerical Integrator and Computer) ENIC نامی یہ کمپیوٹر دنیا کا پہلا باقاعدہ کمپیوٹر ہے ۔

پاکستان پہلے فوجی حکم راں جنرل ایوب خان اور امریکی صدر جانسن(Lyndon B. Johnson) کی ملاقات کا ایک یادگار منظر، جس میں جنرل ایوب کی امریکی صدر سے بے تکلفی عیاں ہے۔ وہ امریکی صدر کا مصافحے کے لئے بڑھایا گیا ہاتھ بائیں ہاتھ سے تھامنے کے لیے کوشاں ہیں، جب کہ دائیں ہاتھ سے ان کا گال تھپتھپا رہے ہیں۔ صدر جانسن 1961ء تا 1963ء اپنے عہدے پر رہے۔ کیمرے کی آنکھ نے اس لمحے کو 1961ء میں اس وقت محفوظ کیا جب ایوب خان امریکا کے دورے پر تھے۔

امریکی صدر بارک اوباما کراچی میں اپنے ایک واقف کار کے ساتھ۔ 1981ء میں جب یہ منظر تصویر ہوا، تو شاید اوباما کے گمان میں بھی نہیں پتا ہوگا کہ وہ کبھی امریکی صدر بن جائیں گے۔ 20 سالہ بارک اوباما اس وقت کالج کے طالب علم ہی تو تھے۔ اس وقت انہوں نے پورے تین ہفتے سندھ میں اپنے ہم جماعت حسن چانڈیو کے ہاں گزارے تھے۔

عظیم ناول نگار اور فلسفی ٹالسٹائی اپنے پوتے اور پوتی سے محو گفتگو ہیں۔ یہ منظر ان کے انتقال سے ایک سال پہلے 1909ء کا ہے، جس میں دنیا کا بہترین ادب تخلیق کرنے والا یہ ادیب پوری توجہ سے اپنی بات کہہ رہا ہے اور بچے بھی پورے دھیان سے ان کی بات سن رہے ہیں۔

بڑی گاڑی پر آویزاں بینر پر لکھا ہے ’’اپالو17 کے خلا پیماؤں کو خوش آمدید‘‘۔۔۔ یہ تاریخی منظر جولائی 1973ء کا ہے، جب امریکی خلائی جہاز اپالو 17 کے خلا پیماؤں نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ زیرنظر تصویر میں چاند کے مسافروں کے لیے گام زن یہ استقبالی قافلہ صدر، کراچی کی مشہور زیب النسا اسٹریٹ سے گزر رہا ہے۔ ایسا تھا یہ شہر قائد۔۔۔ جب اس نگر میں کسی بھی دہشت کے سائے نہ پڑے تھے۔۔۔ اگر کبھی کوئی ایسی بلا بھولے سے یہاں آبھی جاتی تھی، تو جلد ہی اس کے سائے چھٹ جاتے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔