سندھ حکومت ٹمبر مارکیٹ میں آگ لگنے سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرے گی، شرجیل میمن

ویب ڈیسک  اتوار 28 دسمبر 2014
مختلف محکموں میں خامیاں موجود ہیں لیکن اگر ان کی تفصیلات میں گیا تو ہمارے دوست ناراض ہوجائیں گے،  شرجیل میمن  فوٹو: پی پی آئی

مختلف محکموں میں خامیاں موجود ہیں لیکن اگر ان کی تفصیلات میں گیا تو ہمارے دوست ناراض ہوجائیں گے، شرجیل میمن فوٹو: پی پی آئی

کراچی: وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ ٹمبر مارکیٹ میں ہونے والے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا اور اس حوالے سے کمشنر کراچی کی سربراہی میں نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ ٹمبر مارکیٹ میں آتشزدگی کا واقعہ افسوسناک ہے جب کہ ایم کیو ایم کی جانب سے پیپلزپارٹی اور صوبائی حکومت پر سنگین الزامات لگائے گئے جو کہ افسوس ناک ہیں، کیا کبھی شہر میں بڑے واقعات اور حادثات پر ایم کیو ایم کے وزرا نے استعفیٰ دیا جو وہ استعفوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے نمائندے جائے وقوعہ پر صبح 5 بجے پہنچ گئے تھے اگر سرکار سوئی ہوئی تھی تو بتایا جائے کہ آگ کس نے بجھائی جب کہ  ٹمبرمارکیٹ ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستارکا حلقہ ہے اور وہ صبح ساڑھے دس بجے وہاں پہنچے اور اس وقت تک 58 فائر بریگیڈ کی گاڑیوں نے 11 گھنٹے کی کوششوں کے بعد آگ پرقابو پالیا تھا تاہم اس واقعہ پر کسی کو سیاست نہیں چمکانا چاہئے۔

وزیراطلاعات سندھ  نے کہا کہ اگر وقت پر انتظامیہ نہ پہنچتی تو جانی نقصانات کا بھی خدشہ تھا تاہم کمشنر کراچی اور ایم ڈی واٹر بورڈ کی کوششوں سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن اس نان ایشو کو ایشو بنانا مناسب نہیں، مانتا ہوں کہ مختلف محکموں میں خامیاں موجود ہیں لیکن اگر ان کی تفصیلات میں گیا تو ہمارے دوست ناراض ہوجائیں گے جب کہ خود ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کہہ چکے ہیں کہ کچھ ملازمین دفتر نہیں جاتے اور تنخواہیں وصول کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل بھی کراچی میں اپنی ذمہ داری کو تسلیم کرتے تھے اور آج بھی کرتے ہیں اسی لئے سرکاری محکموں میں گھوسٹ ملازمین کے خلاف کارروائی شروع کر رکھی ہے اور اس کارروائی کے دوران واٹر بورڈ، کے ایم سی، ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ اور دیگر محکموں سے گھوسٹ ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، گوڈ گورننس  کے لئے ایم کیو ایم کی مدد درکار ہے اور ان سے اپیل ہے کہ ایسے ملازمین جو دفتروں میں آئے بغیر تنخواہیں وصول کر رہے ہیں انہیں ہٹانے کے لئے مدد کریں اور امید کرتا ہوں کہ ایم کیو ایم کی اعلی قیادت اس میں تعاون کرے  گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔