’’مریخ ہماری ملکیت ہے‘‘

غ۔ع  پير 29 دسمبر 2014
تین یمنی باشندوں نے ناسا پر مقدمہ کردیا۔ فوٹو: فائل

تین یمنی باشندوں نے ناسا پر مقدمہ کردیا۔ فوٹو: فائل

اگر کوئی شخص آپ کے سامنے سیارہ مریخ کی ملکیت کا دعویٰ کرے تو یقیناً اس کی دماغی صحت آپ کے نزدیک مشکوک ٹھہرے گی، مگر جناب یمن میں ایک آدھ  نہیں تین افراد نے مریخ کا مالک ہونے کا نہ صرف دعویٰ کردیا ہے بلکہ سُرخ سیارے پر تحقیقی خلائی جہازوں کی موجودگی کو جواز بناتے ہوئے امریکی خلائی ایجنسی ناسا پر مقدمہ بھی کردیا ہے۔ اس سے بھی زیادہ دل چسپ بات یہ ہے کہ یمن کے پراسیکیوٹر جنرل نے ان کا دعویٰ درست تسلیم کرلیا ہے۔

تین یمنی شہریوں آدم اسماعیل،مصطفیٰ خلیل اور عبداﷲ العمری نے دارالحکومت صنعا کی عدالت میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے کہا،’’ ہمیں تین ہزار سال پہلے یہ سیارہ اپنے آباء و اجداد سے ورثے میں ملا تھا۔‘‘ انھوں نے اپنے دعوے سے متعلق ثبوت پروسیکیوٹر جنرل کو پیش کیے۔ حیران کُن طور پر پروسیکیوٹر جنرل نے دستاویزی ثبوتوں کو صحیح تسلیم کرتے ہوئے ان کے دعوے کو درست قرار دیا۔ یمنی شہریوں نے دائر کردہ مقدمے میں یہ موقف اختیار کیا ہے چوں کہ مریخ ان کی ملکیت ہے لہٰذا ناسا کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ ان کی اجازت کے بغیر اس سیارے پر خلائی جہاز اتارے اور تصاویر اور دیگر معلومات حاصل کرے۔

ناسا کے خلاف مقدمہ ’’پاتھ فائنڈر‘‘ اور ’’سوجرنر‘‘ نامی خلائی تحقیقی گاڑیوں کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ یہ تحقیقی خلائی گاڑیاں امریکا کی ملکیت ہیں اور مریخ کی سرزمین پر تحقیقی کام میں مصروف ہیں۔ دعوے داروں نے مطالبہ کیا ہے کہ مقدمے کا فیصلہ ہونے تک مریخ سے متعلق تمام آپریشنز معطل کردیے جائیں۔ انھوں نے عدالت سے ناسا کو اس بات کا پابند کرنے کی بھی استدعا کی ہے کہ وہ ان کی پیشگی اجازت کے بغیر یا مقدمے کا فیصلہ آنے تک مریخ کی فضا، سطح، کشش ثقل اور دیگر خصوصیات کے بارے میں کوئی معلومات افشا نہ کرے۔

ناسا کے ترجمان برائن ویلش نے اس مقدمے کی اطلاعات پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے مضحکہ خیز قرار دیا۔ برائن کا کہنا تھا کہ مریخ ہمارے نظام شمسی کا رکن ہے۔ یہ سیارہ تمام انسانوں کی ملکیت ہے، دو یا تین یمنیوں کی نہیں۔ یاد رہے کہ 1967ء میں ایک عالمی معاہدہ تشکیل پایا تھا جس کی رُو سے زمین کے علاوہ نظام شمسی میں پائی جانے والی ہر شے کسی خاص ملک کی نہیں بلکہ کرۂ ارض پر موجود ہر فرد کی ملکیت تصور کی جائے گی۔

یمن کی عدالت میں دائر ہونے والا یہ مقدمہ یقیناً مضحکہ خیز ہے مگر تین اشخاص کے اس اقدام نے کئی لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ مستقبل میں جب مریخ سمیت دوسرے سیاروں پر انسانوں کی آمدورفت عام ہوجائے گی تو اس وقت کیا صورت حال ہوگی؟ کیا اس وقت بھی اس نوع کے مقدمات مضحکہ خیز ہوں گے؟

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔