- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گذشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
’’مریخ ہماری ملکیت ہے‘‘
اگر کوئی شخص آپ کے سامنے سیارہ مریخ کی ملکیت کا دعویٰ کرے تو یقیناً اس کی دماغی صحت آپ کے نزدیک مشکوک ٹھہرے گی، مگر جناب یمن میں ایک آدھ نہیں تین افراد نے مریخ کا مالک ہونے کا نہ صرف دعویٰ کردیا ہے بلکہ سُرخ سیارے پر تحقیقی خلائی جہازوں کی موجودگی کو جواز بناتے ہوئے امریکی خلائی ایجنسی ناسا پر مقدمہ بھی کردیا ہے۔ اس سے بھی زیادہ دل چسپ بات یہ ہے کہ یمن کے پراسیکیوٹر جنرل نے ان کا دعویٰ درست تسلیم کرلیا ہے۔
تین یمنی شہریوں آدم اسماعیل،مصطفیٰ خلیل اور عبداﷲ العمری نے دارالحکومت صنعا کی عدالت میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے کہا،’’ ہمیں تین ہزار سال پہلے یہ سیارہ اپنے آباء و اجداد سے ورثے میں ملا تھا۔‘‘ انھوں نے اپنے دعوے سے متعلق ثبوت پروسیکیوٹر جنرل کو پیش کیے۔ حیران کُن طور پر پروسیکیوٹر جنرل نے دستاویزی ثبوتوں کو صحیح تسلیم کرتے ہوئے ان کے دعوے کو درست قرار دیا۔ یمنی شہریوں نے دائر کردہ مقدمے میں یہ موقف اختیار کیا ہے چوں کہ مریخ ان کی ملکیت ہے لہٰذا ناسا کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ ان کی اجازت کے بغیر اس سیارے پر خلائی جہاز اتارے اور تصاویر اور دیگر معلومات حاصل کرے۔
ناسا کے خلاف مقدمہ ’’پاتھ فائنڈر‘‘ اور ’’سوجرنر‘‘ نامی خلائی تحقیقی گاڑیوں کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ یہ تحقیقی خلائی گاڑیاں امریکا کی ملکیت ہیں اور مریخ کی سرزمین پر تحقیقی کام میں مصروف ہیں۔ دعوے داروں نے مطالبہ کیا ہے کہ مقدمے کا فیصلہ ہونے تک مریخ سے متعلق تمام آپریشنز معطل کردیے جائیں۔ انھوں نے عدالت سے ناسا کو اس بات کا پابند کرنے کی بھی استدعا کی ہے کہ وہ ان کی پیشگی اجازت کے بغیر یا مقدمے کا فیصلہ آنے تک مریخ کی فضا، سطح، کشش ثقل اور دیگر خصوصیات کے بارے میں کوئی معلومات افشا نہ کرے۔
ناسا کے ترجمان برائن ویلش نے اس مقدمے کی اطلاعات پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے مضحکہ خیز قرار دیا۔ برائن کا کہنا تھا کہ مریخ ہمارے نظام شمسی کا رکن ہے۔ یہ سیارہ تمام انسانوں کی ملکیت ہے، دو یا تین یمنیوں کی نہیں۔ یاد رہے کہ 1967ء میں ایک عالمی معاہدہ تشکیل پایا تھا جس کی رُو سے زمین کے علاوہ نظام شمسی میں پائی جانے والی ہر شے کسی خاص ملک کی نہیں بلکہ کرۂ ارض پر موجود ہر فرد کی ملکیت تصور کی جائے گی۔
یمن کی عدالت میں دائر ہونے والا یہ مقدمہ یقیناً مضحکہ خیز ہے مگر تین اشخاص کے اس اقدام نے کئی لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ مستقبل میں جب مریخ سمیت دوسرے سیاروں پر انسانوں کی آمدورفت عام ہوجائے گی تو اس وقت کیا صورت حال ہوگی؟ کیا اس وقت بھی اس نوع کے مقدمات مضحکہ خیز ہوں گے؟
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔