- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات جاری
- عثمان خان کیخلاف اماراتی بورڈ نے تحقیقات کا آغاز کردیا
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
افغانستان سے نیٹو افواج کا انخلا
خطے کی لمحہ بہ لمحہ بدلتی ہوئی صورتحال پر پاکستان سمیت اقوام عالم کی نظر ہے، کیونکہ امن خطے اور دنیا کی اہم ترین ضرورت ہے، اسی تناظر میں ایک اہم پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ افغانستان میں نیٹو افواج کا 13سالہ آپریشن باضابطہ اختتام پذیر ہوگیا ہے۔ اگلے روز داخلی سلامتی کی مکمل ذمے داری ساڑھے 3 لاکھ افغان سیکیورٹی فورسزکے حوالے کر نے کی تقریب بھی منعقد ہوئی ۔ جس کے مقام اور تفصیلات کو سیکیورٹی خدشات کے تحت خفیہ رکھا گیا ۔
تازہ ترین صورتحال کے پیش نظرجو اہم سوالات ابھرتے ہیں وہ کچھ یوں ہیں کہ نیٹوافواج کے انخلا کے بعد کیا افغان سیکیورٹی فورسزملک میں موجود شدت پسندگروہوں پر قابو پا کر امن وامان قائم کرنے میں کامیاب ہوسکیں گی، جس کے نتیجے میں پاکستان کو متشدد گروہوں کی دراندازی سے نجات مل سکے گی اور کیا مستقبل میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں استحکام اور بہتری آئے گی ۔یقیناً نیٹو افو اج کے زیرتربیت رہنے سے افغان سیکیورٹی فورسز کی کارکردگی میں اضافہ ہوا ہے اور حالیہ دنوں میں ملک کے مختلف علاقوں میں طالبان کے خلاف بھرپور آپریشن جاری ہے ، جو صوبہ قندوز ،قندھار ،ارزگان، غزنی، خوست اورکپیسا میں کیا گیا ۔افغان سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کے دوران مختلف اقسام کے ہتھیار اوربارودی مواد بھی قبضے میں لے لیا ۔ افغان صدر اشرف غنی نے ستمبر میں عہدہ سنبھالنے کے بعد نیٹو اور واشنگٹن کے ساتھ دوطرفہ سیکیورٹی معاہدے پر دستخط کیے تھے ۔ جس کے تحت یکم جنوری سے نیٹو کا مشن افغان دستوں کی تربیت اور مشاورت پر توجہ دے گا ۔اس موقعے پرایساف کے نیٹوکمانڈر جنرل کیمپ بیل نے فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے عوام کو جہالت کے اندھیروں سے نکال کر روشن مستقبل کی امید دے کر جارہے ہیں اور نیٹو کی قربانیوں کی بدولت اب افغانستان مضبوط اور ہمارے ممالک محفوظ ہوگئے ہیں ۔
افغانستان کی نئی حکومت سیکیورٹی کے مسائل پر قابو پانے کے حوالے سے انتہائی سنجیدہ اور مثبت اقدامات اٹھا رہی ہے، امید ہے کہ ماضی کی طرح افغانستان ’’وارلارڈز‘‘ کے ہتھے نہیں چڑھے گا، داخلی استحکام پر توجہ دے گا اور وہاں موجود پاکستان کو مطلوب دہشت گردوں کی سرکوبی بھی کرے گا۔ پاکستان کی تزیرواتی گہرائی والی ڈاکٹرائن بھی مکمل طور پر تبدیل ہوچکی ہے ۔ایک مضبوط اور مستحکم افغانستان سے دہشتگردی کے خاتمے میں یقیناً مدد ملے گی ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔