افغانستان سے نیٹو افواج کا انخلا

ایڈیٹوریل  منگل 30 دسمبر 2014
امید ہے کہ ماضی کی طرح افغانستان ’’وارلارڈز‘‘ کے ہتھے نہیں چڑھے گا، داخلی استحکام پر توجہ دے گا اور وہاں موجود پاکستان کو مطلوب دہشت گردوں کی سرکوبی بھی کرے گا، فوٹو : فائل

امید ہے کہ ماضی کی طرح افغانستان ’’وارلارڈز‘‘ کے ہتھے نہیں چڑھے گا، داخلی استحکام پر توجہ دے گا اور وہاں موجود پاکستان کو مطلوب دہشت گردوں کی سرکوبی بھی کرے گا، فوٹو : فائل

خطے کی لمحہ بہ لمحہ بدلتی ہوئی صورتحال پر پاکستان سمیت اقوام عالم کی نظر ہے، کیونکہ امن خطے اور دنیا کی اہم ترین ضرورت ہے، اسی تناظر میں ایک اہم پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ افغانستان میں نیٹو افواج کا 13سالہ آپریشن باضابطہ اختتام پذیر ہوگیا ہے۔ اگلے روز داخلی سلامتی کی مکمل ذمے داری ساڑھے 3 لاکھ افغان سیکیورٹی فورسزکے حوالے کر نے کی تقریب بھی منعقد ہوئی ۔ جس کے مقام اور تفصیلات کو سیکیورٹی خدشات کے تحت خفیہ رکھا گیا ۔

تازہ ترین صورتحال  کے پیش نظرجو اہم سوالات ابھرتے ہیں وہ کچھ یوں ہیں کہ نیٹوافواج کے انخلا کے بعد کیا افغان سیکیورٹی فورسزملک میں موجود شدت پسندگروہوں پر قابو پا کر امن وامان قائم کرنے میں کامیاب ہوسکیں گی، جس کے نتیجے میں پاکستان کو متشدد گروہوں کی دراندازی سے نجات مل سکے گی اور کیا مستقبل میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں استحکام اور بہتری آئے گی ۔یقیناً نیٹو افو اج کے زیرتربیت رہنے سے افغان سیکیورٹی فورسز کی کارکردگی میں اضافہ ہوا ہے اور حالیہ دنوں میں ملک کے مختلف علاقوں میں طالبان کے خلاف بھرپور آپریشن جاری ہے ، جو صوبہ قندوز ،قندھار ،ارزگان، غزنی، خوست اورکپیسا میں کیا گیا ۔افغان سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کے دوران مختلف اقسام کے ہتھیار اوربارودی مواد بھی قبضے میں لے لیا ۔ افغان صدر اشرف غنی نے ستمبر میں عہدہ سنبھالنے کے بعد نیٹو اور واشنگٹن کے ساتھ  دوطرفہ سیکیورٹی معاہدے پر دستخط کیے تھے ۔ جس کے تحت یکم جنوری سے نیٹو کا مشن افغان دستوں کی تربیت اور مشاورت پر توجہ دے گا ۔اس موقعے پرایساف کے نیٹوکمانڈر جنرل کیمپ بیل نے فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے عوام کو جہالت کے اندھیروں سے نکال کر روشن مستقبل کی امید دے کر جارہے ہیں اور نیٹو کی قربانیوں کی بدولت اب افغانستان مضبوط اور ہمارے ممالک محفوظ ہوگئے ہیں ۔

افغانستان کی نئی حکومت سیکیورٹی کے مسائل پر قابو پانے کے حوالے سے انتہائی سنجیدہ اور مثبت اقدامات اٹھا رہی ہے، امید ہے کہ ماضی کی طرح افغانستان ’’وارلارڈز‘‘ کے ہتھے نہیں چڑھے گا، داخلی استحکام پر توجہ دے گا اور وہاں موجود پاکستان کو مطلوب دہشت گردوں کی سرکوبی بھی کرے گا۔ پاکستان کی تزیرواتی گہرائی والی  ڈاکٹرائن بھی مکمل طور پر تبدیل ہوچکی ہے ۔ایک مضبوط اور مستحکم افغانستان سے دہشتگردی کے خاتمے میں یقیناً مدد ملے گی ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔