مدارس کو نہیں چھیڑا جائے گا، حکومت مساجد کیساتھ مکتب اسکول بنائے گی

نمائندہ ایکسپریس  بدھ 31 دسمبر 2014
اصلاحات کے دروازے بند نہیں کیے، کوائف کے نام پر چھاپے اور ہراساں کرنا بند کیا جائے، حنیف جالندھری. فوٹو؛ فائل

اصلاحات کے دروازے بند نہیں کیے، کوائف کے نام پر چھاپے اور ہراساں کرنا بند کیا جائے، حنیف جالندھری. فوٹو؛ فائل

اسلام آباد: حکومت اوراتحاد تنظیمات مدارس نے مشترکہ اجلاس کے دوران مساجد کے ساتھ مکتب اسکولز قائم کرنے اور مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق کیا ہے۔

حکومت اورمدارس کے نمائندوں کا مشترکہ اجلاس وزارت مذہبی امورمیں منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر مذہبی امورسرداریوسف، وزیرمملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات، وزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم بلیغ الرحمان، سیکریٹری مذہبی امورسہیل مرزا، وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سیکریٹری جنرل قاری حنیف جالندھری، تنظیم المدارس کے صدرمفتی منیب الرحمن، رابطۃ المدارس کے صدر مولانا عبدالمالک، عطا الرحمن، سیدعدنان کاکا خیل، مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر عامر طاسین سمیت چاروں صوبائی سیکریٹریز داخلہ ودیگراعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں مدارس کے امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔اجلاس کے بعد میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر سردار یوسف نے کہا کہ یہ طے پایا ہے کہ حکومت پورے ملک میں مسجد مکتب اسکولز کا پائلٹ پراجیکٹ شروع کرے گی جہاں بچوں کو عصری تعلیم دی جائے گی۔ وزیرمملکت انجینئر بلیغ الرحمن نے کہا کہ ایک مشترکہ ورکنگ گروپ بنایاجائے گا تاکہ دینی مدارس کے طلباکی اسنادوعصری نصاب کا معاملہ مشاورت سے حل کیاجائے۔

وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سیکریٹری جنرل مولانا حنیف جالندھری نے کہاہے کہ مدارس نے کبھی اصلاحات کے دروازے بند نہیں کیے۔ مدرسہ ریفارمز کی نہیں بلکہ ایجوکیشن ریفارمز کی بات کی جائے۔ دینی مدارس حقیقی قومی دھارے میں ہیں۔ مغربی کلچر کے زیراثر اداروں کو قومی دھارے میں لایا جائے۔ ایکشن پلان میں مدارس کا تذکرہ بدنیتی پر مبنی ہے جس پر شدید احتجاج کرتے ہیں۔ ملک بھر میں مدارس پر چھاپوں اور کوائف طلبی کے نام پر دینی مدارس کو ہراساں کرنے کا سلسلہ فی الفور بند کیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔