سال 2014 میں ملا جلا رجحان؛ روپے کی ریکوری، سونا سستا، کپاس کے کاشتکاروں کو بھاری نقصان

احتشام مفتی  جمعرات 1 جنوری 2015
پھٹی کی قیمت 1200 روپے فی 40 کلو، روئی کے اوپن مارکیٹ ریٹ 2 ہزار روپے من گرگئے، تجارتی سرگرمیاں 60 فیصد تک کم،چھوٹے تاجروں نے مایوس کن سال قرار دیا۔  فوٹو: فائل

پھٹی کی قیمت 1200 روپے فی 40 کلو، روئی کے اوپن مارکیٹ ریٹ 2 ہزار روپے من گرگئے، تجارتی سرگرمیاں 60 فیصد تک کم،چھوٹے تاجروں نے مایوس کن سال قرار دیا۔ فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان میں صنعت و تجارت کے حوالے سے سال 2014 کے دوران ملا جلا رجحان رہا، سونے کی قیمتوں میں نمایاں کمی، روپے کی قدرمیں ریکوری، حصص مارکیٹ میں بلندیوں کا سفر اور کاٹن مارکیٹس میں نرخوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

پاکستان میں تقویمی سال 2014 کے دوران روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں غیرمعمولی کمی دیکھی گئی، کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 1850 روپے گھٹ کر 4950 روپے فی من تک گر گئے، اوپن مارکیٹ میں روئی کی قیمتیں 2 ہزار روپے کی کمی سے 5200 سے 5300 روپے من تک رہیں جبکہ پھٹی کے نرخ بھی 1200 روپے تک کمی سے 2700 روپے فی 40 کلو گرام ہوگئے جس سے کاشت کاروں کوبھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

زرمبادلہ کی مارکیٹس میں روپے کی قدرمیں بہتری آئی، 2014 کے دوران پاکستانی روپے کی نسبت امریکی ڈالر کی قدرمیں مجموعی طور پر4.80 روپے، یورپی سنگل کرنسی ’’یورو‘‘ کی قدر میں21 روپے اوربرطانوی پاؤنڈ کی قدر میں مجموعی طور پر 16 روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی، سال کے اختتامی دن  ڈالر کی قدر 100.46 روپے پر بند ہوئی، سال2014 سونے کی تجارت کرنے والوں کے لیے غیرسازگار جبکہ خریداروں کیلیے اچھاثابت ہوا ہے۔

2014 کے دوران مقامی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی قیمت 2300 روپے کی کمی سے 46900 اور دس گرام 1970 روپے گھٹ کر40200 روپے پر آگئی، چاندی کی تولہ قیمت 90 روپے کی کمی سے700 روپے جبکہ دس گرام 77 روپے کی کمی سے600 روپے کی سطح پر آگئی، سال 2014 کراچی  اسٹاک ایکس چینج کیلیے کافی اچھا ثابت ہوا اوربنچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس بلندیوں کا سفر طے کرتا ہے۔

سال 2014 کے دوران کے ایس ای 100 انڈیکس میں مجموعی طور پر68070 پوائنٹس (27 فیصد) کا اضافہ ہوا،کاروباری سرگرمیوں کا یومیہ اوسط حجم 20 کروڑ 90 لاکھ شیئرز رہا ، غیرملکی سرمایہ کاروں نے 39 کروڑ ڈالر سرمایہ کاری کی، چھوٹے تاجروں نے 2014کوتجارت وصنعت، ملک اور قوم کیلیے انتہائی مایوس کن سال قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تجارتی سرگرمیاں 60 فیصد تک کم ہوگئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔