وہ ارب پتی جنہوں نے اپنی تجوریاں غریبوں کے لئے کھول کر انسانیت کو امر کردیا

ویب ڈیسک  جمعرات 1 جنوری 2015
رالف ولسن،ڈیڈ اسٹین لے اور نکولس ووڈ مین نے غریبوں کیلئے اپنی دولت کے دروازے کھول دیئے فوٹو:فائل

رالف ولسن،ڈیڈ اسٹین لے اور نکولس ووڈ مین نے غریبوں کیلئے اپنی دولت کے دروازے کھول دیئے فوٹو:فائل

نیویارک: یوں تو دنیا میں کئی لوگ ارب پتی اور کروڑ پتی ہیں تاہم کم ہی ایسے ہیں جو اپنی دولت کو غریبوں اور ضرورت مندوں پر خرچ کرتے ہیں لیکن 2014 میں 3 ایسے ارب پتی افراد بھی تھے جنہوں نے اپنی دولت کو نہ صرف غریبوں پر خرچ کیا بلکہ پانی کی طرح بہا دیا۔

امریکی مقناطیس بنانے والی کمپنی اور بفیلوبلز فٹبال ٹیم کے مالک 95 سالہ ارب پتی رالف ولسن نے سال  2014 میں چیریٹی کی مد میں سب سے زیادہ رقم خرچ کرکے حاتم طائی ہونے کا ثبوت دیا، انہوں نے گزشتہ سال مارچ کے مہینے میں مرنے سے قبل اپنی رقم میں سے ایک ارب ڈالر غریب اور بے گھر افراد پر خرچ کرنے کے لیے وقف کردیئے،  فیس بک کے بانی زکر برگ نے 990 ڈالر چیریٹی فنڈ میں دے کر نیا ریکارڈ قائم کیا تھا لیکن رالف ولسن ان سے بھی ایک قدم آگے بڑھ گئے۔

دوسری شخصیت جس نے اپنی دولت کو انسانیت کی خدمت کے لیے وقف کردیا وہ تھے امریکی ریاست کونیکٹیکٹ کے 83 سال کے ارب پتی ڈیڈ اسٹین لے جنہوں نے 65 کروڑ ڈالر مینٹل ریسرچ کے نام کرکے اپنا نام انسانی تاریخ میں سنہرے الفاظ میں لکھوالیا اور اب جب بھی دماغی بیماریوں پر تحقیق ہوگی تو ان کا نام لیا جاتا رہے گا۔ اسٹین لے کھیلوں اور دیگر یادگار کو بیچنے کا کاروبار کرتے ہیں اور اسی نے انہیں ارب پتی بنا دیا۔ اسٹین لےکا  کہنا تھا کہ ان کا بیٹا جوناتھن بائی پولر نامی ذہنی بیماری کا شکار تھا اور اسی نام سے تیار کی گئی دوا نے اس کے بیٹے کی زندگی بچائی۔

تیسری شخصیت ایک 39 سال کے کھلاڑی نکولس ووڈ مین کی ہے جس نے سمندر کی موجوں پر سرفنگ کرتے ہوئے اپنی زندگی گزاری اور پھر ایک کیمرہ بنانے والی کمپنی بنا ڈالی اور اس دوران کمائی جانے والی اپنی دولت میں سے 50 کروڑ ڈالر تعلیم اور تارکین وطن کے لیے کام کرنے والی تنظیم سیلیکون ویلی کیمونٹی فاؤنڈیشن کے نام کردیئے اور ثابت کردیا کہ دولت صرف کمانے کے لیے نہیں بلکہ ضرورت مندوں پر خرچ کرنے کے لیے ہوتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔